عمران خان کی حکومت کا سورج غروب کیوں ہو چکا ہے؟
معروف صحافی اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کی حکومت ختم ہو چکی ہے، او آئی سی کانفرنس کے خاتمے کی دیر ہے، خان کے اقتدار کا سورج بھی غروب یو جائے گا، انکا کہنا ہے کہ پارٹی کے کچھ سینئر لوگ عمران کو مائنس کر کے پی ٹی آئی کی حکومت برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور اس فارمولے کے ساتھ پنڈی اور اسلام آباد کے چکر لگا رہے ہیں لیکن سردست یہ ہوتا ہوا نظر نہیں آ رہا۔ دوسری طرف عمران کی کوشش ہے یہ حالات کو مارشل لاء تک لے جائیں۔ اپوزیشن اور حکومت دونوں ریڈزون میں آمنے سامنے آ جائیں، لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو جائے اور فوج اقتدار میں آنے پر مجبور ہو جائے۔
اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ ہم انسان جیت جائیں یہ کوئی کمال نہیں ہوتا، ہم بار بار کوشش کے بعد جیت جائیں یہ بھی کوئی کمال نہیں ہوتا، لیکن ہم جیتنے کے بعد ہاریں، میدان میں گریں اور ایک بار پھر اٹھ کر کوشش کریں اور جیتیں، یہ واقعی کمال ہوتا ہے اور یہی جبلت عام انسانوں کو بڑا لیڈر بناتی ہے۔ قدرت یہ موقع اور یہ ہمت بہت کم لوگوں کو دیتی ہے کیونکہ زیادہ تر لوگ جیتنے کے بعد ہارنے کے عمل میں فوت ہو جاتے ہیں۔ تاہم عمران خان خوش قسمت ہیں۔ قدرت انھیں بڑا لیڈر بننے کا موقع دے رہی ہے۔
جاوید چوہدری کہتے ہیں کہ عمران مسلسل کوشش کے بعد الیکشن جیتے، حکومت بنائی اور پھر اپنی غلطیوں کی وجہ سے یہ موقع ضائع کر دیا۔ لیکن قدرت اب بھی ان سے مایوس نہیں ہوئی۔ وہ انھیں باعزت رخصتی کا ایک اور موقع دے رہی ہے۔ اگر عمران سمجھ دار ہوں تو یہ روحانی طاقتوں اور مؤکلات کا سہارا لینے کی بجائے استعفیٰ دیں اور فرانس کے چارلس ڈیگال کی طرح چپ چاپ بنی گالا میں بیٹھ جائیں اور مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے دست و گریبان ہونے کا انتظار کریں۔ بقول جاوید چودہری، مجھے یقین ہے یہ مصنوعی اتحاد جلد ٹوٹ جائے گا۔ یہ لوگ ایک بار پھر ایک دوسرے کو منحوس‘ کرپٹ اور نیشنل سیکورٹی رسک کہیں گے۔ ان کی لڑائیاں عمران خان کے لیے دوبارہ موقع پیدا کر دیں گی۔ عمران خان اگر سمجھ دار ہوں تو جان لیں کہ اپوزیشن کے موجودہ ’’لو اور دو‘ کے کھیل میں پیپلز پارٹی اور ق لیگ ونر اور ن لیگ ’’لوزر‘‘ ہے۔ آصف زرداری 2019 سے پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنوانا چاہتے ہیں۔
وہ مولانا فضل الرحمن کے ذریعے متعدد مرتبہ میاں نواز شریف کو پیغام بھجوا چکے ہیں۔ یہ تجویز پی ڈی ایم کی تشکیل کے دوران بھی دی گئی تھی لیکن میاں برادرز تیار نہیں تھے۔ وہ جانتے ہیں کہ چودھری برادران سیاسی جادوگر ہیں۔ وہ اگر ایک بار اقتدار میں آ گئے تو پنجاب سے ن لیگ کا صفایا کردیں گے اور اس خلاء کا فائدہ پیپلز پارٹی کو بھی ہو گا اور وہ ق لیگ کے ساتھ مل کر پنجاب میں اپنی جڑیں مضبوط کر لے گی۔ آج اگر نواز شریف یہ کڑوا گھونٹ بھرنے کے لیے تیار ہیں اور پنجاب کی وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی، صدارت آصف زرداری، وزارت خارجہ بلاول بھٹو اور سندھ کی گورنر شپ ایم کیو ایم کو دے کر صرف شہباز شریف کے لیے وزارت عظمیٰ لے رہے ہیں تو اس کی واحد وجہ عمران خان ہیں۔
جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ نواز شریف عمران خان کو مزید برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں لہٰذا اپوزیشن کا اتحاد صرف ایک نقطے پر کھڑا ہے اور وہ ہے عمران خان اور اگر عمران خان راستے سے ہٹ جائیں تو یہ لوگ ایک دوسرے کے کپڑے پھاڑ دیں گے۔ اتحادی حکومت چند ماہ میں ختم ہو جائے گی لیکن اگر عمران نے اپنے گھوڑے نہ باندھے تومشترکہ دشمن ان لوگوں کو متحد رکھے گا اور اس کا نقصان صرف عمران خان کو ہو گا‘ عمران خان اگر سمجھ دار ہوں تو انھیں اب تک یہ سمجھ بھی آ جانی چاہیے یہ بری طرح استعمال ہوئے ہیں‘ یہ وہ کوڑا یا ڈنڈا ہیں جس کے ذریعے آصف علی زرداری اور میاں نواز شریف کو ان کے مینڈیٹ کی اصل حقیقت بتائی گئی، یہ دونوں رگڑا کھا کر اصل حقائق سے واقف ہو چکے ہیں لہٰذا اب عمران خان کی ضرورت نہیں رہی۔
بقول جاوید چودہری، عمران انٹرنیشنل اسٹیبلشمنٹ کے ہاتھوں بھی بری طرح استعمال ہوئے ہیں‘ ان سے وہ کام لیے گئے ہیں جو دوسری سیاسی پارٹیاں نہیں کر سکتی تھیں‘ ن لیگ یا پیپلز پارٹی ملک کو آئی ایم ایف کے پاس گروی نہیں رکھ سکتی تھیں‘ یہ سعودی عرب‘ یورپ‘ امریکا اور چین کو بھی ناراض نہیں کر سکتی تھیں‘ یہ کشمیر جیسا کڑوا گھونٹ بھی نہیں پی سکتی تھیں‘ یہ ملک کو مہنگائی کے گرداب میں بھی نہیں دھکیل سکتی تھیں اور یہ ملک کو قرضوں کے خوف ناک چنگل میں بھی نہیں پھنسا سکتی تھیں۔ دنیا کو خودکشی کی اس سیریز کے لیے کسی مجبور یا ون ٹائم حکومت کی ضرورت تھی اور عمران خان اسے مل گیا اور دنیا نے اس حکومت کی ناتجربہ کاری اور مجبوری کا کھل کر فائدہ اٹھایا اور عمران خان کو اب تک یہ سمجھ بھی آ جانی چاہیے، یہ ملکی تاریخ کے چند رکے ہوئے منصوبوں اور چند بڑے بزنس گروپوں کے لیے بھی لائے گئے تھے‘ یہ آج اگر صرف بڑے بزنس گروپوں کے اثاثے نکال کر دیکھ لیں تو یہ امیر لوگوں کی امارت میں اضافہ دیکھ کر حیران رہ جائیں گے اور یہ جان لیں گے انھیں ان لوگوں کے لیے لایا گیا تھا اوران لوگوں نے جی بھر کر عمران خان کا فائدہ اٹھایا۔
جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ اب عمران سے مزید فائدے کی گنجائش نہیں رہی لہٰذا ان کے جانے کا وقت ہو گیا ہے، لیکن اگر خان صاحب سمجھ دار ہوں تو اب تک سمجھ چکے ہوں گے کہ صرف خواب دیکھنے سے منزلیں نہیں ملتیں‘ انسان کو کچھ کرنا بھی پڑتا ہے اور کرنے کے لیے تجربہ‘ عقل اور عاجزی درکار ہوتی ہے۔ عمران نے بدقسمتی سے چن چن کر انتہائی نالائق اور متکبر لوگ اپنے گرد جمع کر لیے جن سب نے مل کر تبدیلی اور انقلاب کی کشتی ڈبو دی۔ جاوید کہتے ہیں کہ کپتان کی حکومت اب جا چکی ہے، صرف او آئی سی کانفرنس کے خاتمے کی دیر ہے اور عمران خان کے اقتدار کا سورج بجھ جائے گا۔ لہذا عمران کی کوشش ہے کہ وہ حالات کو مارشل لاء تک لے جائیں، اپوزیشن اور حکومت دونوں ریڈزون میں آمنے سامنے آ جائیں، لاء اینڈ آرڈر کا مسئلہ پیدا ہو جائے اور فوج اقتدار میں آنے پر مجبور ہو جائے۔
تاہم جاوید چوہدری کا کہنا ہے کہ اگر عمران سمجھ دار ہوں تو یہ فرانس کے چارلس ڈیگال کی طرح چپ چاپ سائیڈ پر بیٹھ جائیں اور مستقبل قریب میں پیپلز پارٹی اور نواز لیگ کے دست و گریباں ہونے کا کا تماشا دیکھیں۔ وقت بہت جلد انھیں ایک اور موقع دے گا لیکن اگر خان صاحب اسی طرح اکڑے رہے تو اپنی عزت اور پارٹی کے ساتھ ساتھ خود کو بھی خطرے میں ڈال لیں گے۔