عمران خان کے کون سے منصوبے شہباز شریف نے مکمل کروائے؟

وزیراعظم شہباز شریف گزشتہ ایک ماہ سے اسلام آباد اور ملک کے دیگر حصوں میں کئی ترقیاتی منصوبوں کی افتتاحی تقاریب میں شرکت کر چکے ہیں جہاں وہ ان منصوبوں کا افتتاح کرنے کے ساتھ ساتھ خطاب بھی کرتے ہیں۔
دوسری جانب تحریک انصاف کا دعویٰ ہے کہ جن منصوبوں پر شہباز شریف اپنے نام کی تختی لگا رہے ہیں وہ ان کے دور حکومت میں شروع کیے گئے تھے۔یہ پہلی مرتبہ نہیں ہو رہا بلکہ پاکستان میں حکومت تبدیلی کے بعد اگر وزیراعظم یا کوئی دوسرا رہنما کسی منصوبے کا افتتاح کرے تو سابق حکومت کی جانب سےالزام لگایا جاتا ہے کہ ان کے دور کے منصوبوں پر تختیاں لگا کر اسے اپنا کارنامہ بتایا جا رہا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے دوران بھی عمران خان نے جس منصوبے کا بھی افتتاح کیا مسلم لیگ ن کی جانب سے یہ بات دہرائی جاتی رہی۔عمران خان کی جانب سے کراچی میں گرین لائن بس سروس کا افتتاح ہو یا مظفر گڑھ میں طیب اردوغان ہسپتال کا افتتاح ریکارڈ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ یہ منصوبے ن لیگ کی حکومت میں شروع کیے گئے تھے۔ بلکہ مظفر گڑھ ہسپتال کا افتتاح ہی دوبارہ کیا گیا جہاں سے شہباز شریف کے نام کی تختی ہٹا کر عمران خان کی تختی لگائی گئی۔

گزشتہ سال اپریل میں حکومت کی تبدیلی کے ساتھ ہی وزیراعظم شہباز شریف نے بھی کئی منصوبوں کا افتتاح کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ یہ منصوبے نواز شریف دور میں شروع ہوئے تھے اس وجہ سے عمران خان نے انھیں تاخیر کا شکار کیے رکھا۔
شہباز شریف نے 10 اپریل 2022 کو اقتدار سنبھالا تو 18 اپریل کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے پشاور موڑ تک میٹرو بس سروس کا افتتاح کر دیا۔ اس مقصد کے لیے پورا ایک ہفتہ اسلام آباد کی انتظامیہ نے دن رات کام کیا۔اس منصوبے کے افتتاح پر تحریک انصاف کا موقف تھا کہ یہ منصوبہ اگرچہ ن لیگ کی حکومت کا تھا لیکن اس پر کام انھوں نے مکمل کیا اور اب شہباز شریف افتتاح کر کے کریڈٹ لے رہے ہیں۔ ن لیگ کا موقف اس کے برعکس یہ تھا کہ شہباز سپیڈ نے ایک ہفتے میں رکے ہوئے منصوبے کو اس قابل بنایا ہے کہ میٹرو بس سروس چل پڑی ہے۔

تاہم سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وزیراعظم شہباز شریف اسلام آباد میں جن منصوبوں کا افتتاح کر رہے ہیں ان میں کتنے منصوبے موجودہ حکومت نے شروع کیے اور کتنے عمران خان دور کے ہیں؟

شہباز شریف نے اب تک سب سے بڑے جس منصوبے کا افتتاح کیا ہے وہ مارگلہ ایونیو ہے جو اسلام آباد کے مارگلہ روڈ کا توسیع منصوبہ ہے اور اسلام آباد کی سری نگر ہائی وے کے متبادل کے طور پر بنایا گیا۔ یہ شاہراہ ای الیون، ڈی 12 اور شاہ اللہ دتہ سے گزرتی ہوئی ٹیکسلا سے پہلے جی ٹی روڈ تک جاتی ہے۔
سی ڈی اے کے ریکارڈ کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ منصوبہ شروع کرنے کا فیصلہ پرویز مشرف کے دور میں 2006 میں ہوا تھا۔ اس وقت اس کا تخمیہ 744 ملین لگایا گیا تھا۔ پیپلز پارٹی کے دور میں 2012 میں اس پر کام شروع ہوا اور اسے جون 2013 میں مکمل ہونا تھا لیکن سی ڈی اے مقامی افراد سے زمین کے حصول میں ناکام رہا اور دونوں کے درمیان طویل عرصے تک تنازعہ چلتا رہا۔
2019 تک اس پر تقریباً 50 فیصد کام مکمل ہو چکا تھا اور باقی 50 فیصد منصوبے پر کام شروع کرنے کے لیے اپریل 2021 میں وزیراعظم عمران خان نے سنگ بنیاد رکھا۔تقریباً دو سال دو ماہ بعد یہ منصوبہ پایا تکمیل کو پہنچا تو وزیراعظم شہباز شریف نے اس کا افتتاح کیا۔اس طرح یہ کہا جا سکتا ہے کہ اس منصوبے پر موجودہ حکومت سے زیادہ سابق حکومتوں نے کام کیا تھا اور اسے عملی جامہ پہنانے میں تحریک انصاف کی حکومت کا کلیدی کردار شامل ہے۔

سری نگر ہائی وے اور سیونتھ ایونیو کے سنگم پر بننے والی انٹرچینج کا منصوبہ بنیادی طور پر سری نگر ہائی وے، خیابان سہروردی اور سیونتھ ایونیو پر ٹریفک کے بہاؤ کو بہتر بنانے کے لیے تشکیل دیا گیا تھا۔
یہ منصوبہ بھی 2008 میں سوچا گیا تھا لیکن 2020 تک اس پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی۔ جولائی 2021 میں وزیر اعظم عمران خان نے اس منصوبے کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس منصوبے پر کام تین ماہ کی تاخیر سے اکتوبر 2021 میں شروع ہوا۔وزیراعظم شہباز شریف نے 14 جون 2023 کو اس منصوبے کا افتتاح کیا۔ یہ دوسرا منصوبہ ہے جس کا سنگ بنیاد عمران خان نے جبکہ افتتاح شہباز شریف نے کیا۔

جولائی 2021 میں ہی وزیراعظم عمران خان نے آئی جے پی روڈ کی بحالی کے کام کا سنگ بنیاد رکھا۔ اس منصوبے کے تحت ایک انٹرچینج اور دو اوور ہیڈ برج بنائے گئے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے اس منصوبے کا افتتاح کیا تو اسے کیپٹن کرنل شیر خان شہید کے نام سے منسوب کر دیا۔
وزیراعظم کی جانب سے افتتاح کیے جانے کے بعد تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی علی اعوان نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’منصوبے پر 70 فیصد کام پی ٹی آئی دور میں مکمل ہوگیا تھا۔ آئی جے پی روڈ کی توسیع اور تعمیر نو 4.9 ارب کا منصوبہ ہماری حکومت کا تھا۔ اس منصوبے کی تعمیر و تکمیل کا حقیقی کریڈٹ سابق وزیر اعظم عمران خان اور سابق وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کو جاتا ہے۔‘اسلام آباد میں یہ تیسرا منصوبہ تھا جس کا سنگ بنیاد عمران خان نے جبکہ افتتاح شہباز شریف نے کیا۔

ان ترقیاتی منصوبوں کے علاوہ شہباز شریف کراچی میں کے تھری، میانوالی میں چشمہ تھری نیوکلیئر پاور پلانٹ کا افتتاح، فاٹا یونیورسٹی اور نیوٹیک کے کیمپسز کا سنگ بنیاد، ملک کے مختلف حصوں میں نوجوانوں کے لیے لیپ ٹاپس کی تقسیم، ہنر مند نوجوان پروگرام، کھیلوں کے فروغ کے لیے اقدامات سمیت متعدد پروگرامات بھی لانچ کر چکے ہیں۔تحریک انصاف ان اکثر پروگراموں کو احساس پروگراموں کا چربہ قرار دیتی ہے تاہم حکومت کا دعویٰ ہے کہ ان میں کچھ پروگرام نواز شریف دور میں پنجاب اور وفاق کی سطح پر شروع کیے گئے تھے جبکہ کچھ پروگرام موجودہ اتحادی حکومت نے شروع کیے ہیں۔

Back to top button