عمران فوج کی وجہ سے فارغ ہوئے یا امریکی سازش سے؟
سابق وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے عمران حکومت جانے کی بنیادی وجہ فوجی اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات کی خرابی قرار دے کر اپنے کپتان کے اس دعوے کی نفی کر دی ہے کہ ان کی حکومت امریکی سازش کے نتیجے میں فارغ ہوئی۔ یاد رہے کہ عمران خان 27 مارچ سے مسلسل یہ الزام عائد کرتے چلے آرہے ہیں کہ ان کی حکومت گرانے کے لیے امریکہ نے پاکستانی اپوزیشن کے ساتھ مل کر سازش کی۔ اس حوالے سے وہ امریکہ میں سابق پاکستانی سفیر اسد مجید خان کا لکھا ہوا ایک خط لہراتے ہوئے یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اس میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر بھی کیا گیا ہے۔ لیکن فوجی ترجمان عمران حکومت گرانے کے پیچھے کسی بھی سازش کے دعوے کو مسترد کر چکے ہیں۔
دوسری جانب اب تحریک انصاف کے ترجمان فواد چوہدری نے اپنے کپتان کے دعوے کو جھٹلاتے ہوئے یہ تسلیم کر لیا ہے کہ ان کی حکومت جانے کی وجہ اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات خراب ہونا تھی۔ ایکسپریس ٹی وی کے اینکر منصور علی خان کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد نے کہا کہ اگر ہمارے فوجی قیادت سے تعلقات خراب نہ ہوتے تو ہم آج بھی حکومت میں ہوتے۔ تعلقات خراب ہونے کی مدت بارے سوال پر فواد چوہدری نے شعر پڑھ کر جواب دیا ’وقت کرتا ہے پرورش برسوں، حادثہ ایک دم نہیں ہوتا‘۔ انہوں نے کہا کہ کئی مہینوں سے فوج سے تعلقات خراب تھے، ہم نے ٹھیک کرنے کی بہت کوشش کی، میں نے بھی ذاتی طور پر بہت کوشش کی لیکن ہمارے معاملات ٹھیک نہیں ہو سکے۔
لیکن فواد نے کہا کہ اقتدار سے نکلنے کے بعد تحریک انصاف کو اپنی کھوئی ہوئی مقبولیت واپس مل گئی ہے جو شاید اب 2018 سے بھی زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم حکومت میں آکر اپنا گزشتہ 3 سال کا خرچہ پورا کرلے گی، اصل نقصان صرف اسٹیبلشمنٹ کے 2 اداروں کا ہوا ہے جن کا وقار مٹی میں مل گیا ہے۔ انہوں نے کہا فوجی اسٹیبلشمنٹ کے دو اداروں سے مراد فوج اور عدلیہ ہے، ان ہی دو اداروں کو لے کر تنازع پیدا ہوا ہے۔ فواد یہ کہتے ہوئے دراصل فوج اور عدلیہ دونوں پر ویسی تنقید کر رہے تھے جو آج کل سوشل میڈیا پر بھی وائرل ہے۔ خیال رہے کہ عمران حکومت جانے کے بعد سے سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے فوج اور عدلیہ کے خلاف باقاعدہ مہم چلائی جا رہی ہے اور انہیں عمران کی فراغت کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔
اس مہم کا نوٹس لیتے ہوئے 20 اپریل کو عمران خان نے اپنے سپورٹرز کو فوج کے خلاف پروپیگنڈہ سے منع کرنے کا پیغام دیا ہے۔ فواد چوہدری یہ تسلیم کرنے کو تیار نہیں کہ عمران خان حکومت کا خاتمہ ایک آئینی اور جمہوری طریقے سے لائی گئی تحریک عدم اعتماد کے ذریعے ہوا۔ انہیں یقین ہے کہ اگر عمران خان کے فوجی قیادت سے تعلقات کشیدہ نہ ہوتے تو وہ آج بھی برسر اقتدار ہوتے۔ یاد رہے کہ جنرل قمر باجوہ اور عمران خان کے مابین تعلقات میں خرابی اکتوبر 2021 میں نئے آئی ایس آئی چیف لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کے تقرر سے شروع ہوئی۔ عمران خان نے فوجی قیادت کا یہ فیصلہ تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا کیونکہ وہ جنرل فیض حمید کو ان کے عہدے پر برقرار رکھنا چاہتے تھے، بعد ازاں عمران خان نے آئی ایس آئی چیف کے امیدواروں کے خود انٹرویوز کیے اور بالآخر ندیم احمد انجم کو ہی نیا چیف بنایا۔ لیکن اس واقعے سے جنرل باجوہ اور عمران خان میں دوریاں پیدا ہو گئیں۔ بعد ازاں چارج لیتے ہی نئے آئی ایس آئی چیف نے خفیہ ایجنسی کو مکمل طور پر غیرسیاسی اور نیوٹرل کر دیا جس پر عمران نے رد عمل دیتے ہوئے نیوٹرل کو جانور قرار دے دیا تھا۔
تاہم منصور علی خان کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد نے دعوی ٰکیا کہ عمران خان نے لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید کو آرمی چیف بنانے کے بارے میں کبھی نہیں سوچا تھا، انکا کہنا تھا عمران اتنی لمبی پلاننگ نہیں کرتے، ان میں بہت ساری خامیاں ہوں گی لیکن وہ سازشی نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم سیاستدان اتنے کوتاہ اندیش ہیں کہ ہم سے اب تک یہی مسئلہ حل نہیں ہو سکا کہ آرمی چیف کی تعیناتی کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ ہر دو سال بعد عدم استحکام پیدا ہو جاتا ہے لیکن ہم اس معاملے میں آگے نہیں بڑھ پا رہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک فارمولا ہونا چاہیے جس میں کم از کم پتا تو ہو کہ معاملہ کس جانب جارہا ہے۔ فواد نے کہا کہ بیشک تجربے کی بنیاد پر تعیناتی کا کوئی فارمولا بنالیں، جیسے سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کی تعیناتی سنیارٹی کی بنیاد پر کی جاتی ہے، اس طرح کے کئی فارمولے ہو سکتے ہیں۔
خیال رہے کہ عمران خان کے خلاف اپوزیشن نے 8 مارچ کو تحریک عدم اعتماد جمع کرائی تھی جس پر تاخیر کے بعد 3 اپریل کو ووٹنگ متوقع تھی۔ 27 مارچ کو عمران خان نے اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے اپنی جیب سے ایک خط نکالتے ہوئے کہا تھا کہ ملک میں باہر سے پیسے کی مدد سے حکومت تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انکا کہنا تھا کہ ہمیں لکھ کر دھمکی دی گئی ہے، انہوں نے اس موقع پر اپنی جیب سے خط نکالا، عوام کے سامنے لہرایا اور پڑھے بغیر واپس رکھ لیا تھا۔ بعد ازاں سابق وفاقی وزیر اسد عمر کے ہمراہ ایک پریس کانفرنس میں فواد کا کہنا تھا کہ نواز شریف نے لندن میں بہت ساری ملاقاتیں کی ہیں جو رپورٹ بھی ہوئی ہیں۔ ان ہی ملاقاتوں کے بعد ہمیں دھمکی آمیز خط موصول ہوا جس میں تحریک عدم اعتماد کا ذکر بھی ہے جبکہ یہ خط تحریک عدم اعتماد جمع کرانے سے ایک دن پہلے کا لکھا ہے۔ لیکن اب اپنے اور عمران کے سابقہ موقف کی نفی کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہے کہ ان کی حکومت جانے کی بنیادی وجہ فوجی قیادت کے ساتھ عمران خان کے تعلقات کی خرابی تھی۔