فوجی قیادت نے پراجیکٹ عمران کے مکمل خاتمے کی ضد کیوں لگا لی؟
معروف اینکر پرسن اور تجزیہ کار جاوید چوہدری نے کہا ہے کہ فروری 2024 کے الیکشن میں عمران خان کو بھر پور عوامی حمایت ملی لیکن موصوف نے اپنی سخت گیر طبیعت اور بے لچک سیاسی رویے کی وجہ سے اسے مٹی میں ملا دیا۔ انھیں اقتدار بھی ملا اور فوج کا غیر مشروط ساتھ بھی لیکن وہ نہ تو اقتدار سنبھال سکے اور نہ ہی فوج کا ساتھ برقرار رکھ سکے۔ موصوف نے الٹا اپنے ہی محسنوں کے گریبان پر ہاتھ ڈالنا شروع کر دیا۔ نتیجہ یہ نکلا کہ فوجی قیادت نے پراجیکٹ عمران خان کے مکمل خاتمے کا فیصلہ کر لیا۔ آج عمران خان جیل میں قید یے اور دوسرا شیخ مجیب الرحمن قرار دیا جا رہا یے۔
اپنے تازہ سیاسی تجزیے میں جاوید چوہدری سابق وزیر اطلاعات روئیداد علی خان کا حوالہ دیتے ہوئے بتاتے ہیں کہ وہ شروع میں عمران خان سے بہت متائثر تھے لیکن بعد میں مکمل مایوس ہو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ قدرت نے عمران کو پاکستان تبدیل کرنے کا موقع دیا مگر اس نے اسے تین برس میں ہی اسے بری طرح برباد کر کے رکھ دیا۔ انکے مطابق عمران خان پاکستانی تاریخ کا پہلا سیاست دان تھا جسے فوج میں زبردست پذیرائی حاصل تھی‘ وہ اس مقبولیت کو استعمال کر کے ملک کی سمت درست کر سکتا تھا مگر اس نے چن چن کر بے وقوف اور چور اپنے ارد گرد جمع کر لیے جنہوں نے مل کر ملک کا بیڑا غرق کر دیا۔
اسرائیل نواز امریکی سینیٹرز کھل کر عمران کے حق میں کھڑے ہو گئے
جاوید چوہدری بتاتے ییں کہ روئیداد علی خان سانحہ مشرقی کو پرانی نسل کے سینے کا داغ قرار دیتے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں پاکستان ٹوٹتا ہوا نظر آ رہا تھا لیکن ہماری عقل پر پردے پڑ چکے تھے۔ہماری سوچنے سمجھنے اور عمل کرنے کی صلاحیت سلب ہو چکی تھی‘ ہمیں نظر تو آ رہا تھا لیکن دکھائی نہیں دے رہا تھا‘ ہمیں آوازیں تو آ رہی تھیں لیکن کچھ سنائی نہیں دے رہا تھا چناں چہ اصلی پاکستان ہم سے الگ ہو گیا‘‘۔
جاوید چوہدری کے بقول روئیداد علی خان کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان ہم مغربی پاکستانیوں نے نہیں بنایا تھا‘ پنجاب‘سرحد‘ سندھ اور بلوچستان کا پاکستان کی تشکیل میں مرکزی کردار نہیں تھا‘ لاہور کا صرف اتنا کنٹری بیوشن تھا کہ قرارداد پاکستان منٹو پارک میں پاس ہوئی تھی اور بس۔ ہم سب پاکستان کے بینی فشری ہیں‘ اصل کمال تو بنگالیوں کا تھا جن کی وجہ سے پاکستان وجود میں آیا۔ دراصل مسلم لیگ بھی بنگالیوں نے ہی بنائی تھی۔
ملک کے لیے مالی‘ سماجی اور جانی قربانی بھی ابہوں نے ہی دی تھی‘ بنگالیوں دراصل اخلاقی‘ سماجی اور علمی لحاظ سے بھی مغربی پاکستان والوں سے بہتر تھے اور آبادی میں بھی ہم سے زیادہ تھے‘ لیکن ہماری زیادتیوں کی وجہ سے تاریخ میں پہلی مرتبہ اکثریت رکھنے والے بنگالیوں نے اقلیتی مغربی پاکستان سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا‘ سچ تو یہ ہے کہ اپنے سلب شدہ حقوق حاصل کرنے کے لیے اکثریت نے اقلیت کے خلاف موومنٹ چلائی اور اقلیت نے اکثریت کے خلاف ملٹری آپریشن کر دیا۔
جاوید چوہدری کہتے ہیں نتیجہ یہ نکلا کہ قدرت جب کسی قوم کو برباد کرنا چاہتی ہے تو یہ ان کے صاحبان اقتدار کی عقل ماؤف کر دیتی ہے‘ ان کے سمجھنے بوجھنے کی صلاحیت چھین لی جاتی ہے‘ 1971 میں بھی یہی ہوا تھا اور اب 2024 میں بھی وہی کچھ ہو رہا ہے‘ ملک میں اب بھی ایک الجھا ہوا ٹرائیکا موجود ہے‘ اور آج کا شیخ مجیب یعنی عمران جیل میں بیٹھ کر ملک کی جڑیں کھوکھلی کر رہا ہے۔ چناں چہ وہ آج کا شیخ مجیب الرحمن بن چکا ہے۔ چنانچہ فوجی اسٹیبلشمنٹ نے بھی فیصلہ کر لیا ہے کہ چاہے کچھ بھی ہو، عمران سے مذاکرات نہیں ہوں گے۔
جاوید چوہدری کے بقول فوجی اسٹیبلشمنٹ فیصلہ کر چکی ہے کہ عمران جو کرنا چاہتا ہے کر لے لیکن اس کے لیے اب بند دروازے کبھی نہیں کھلیں گے‘ فوج اس فیصلے کی ہر قیمت ادا کرنے کے لیے بھی تیار ہے لہٰذا ملک 50 سال بعد ایک بار پھر اس موڑ پر کھڑا ہے جہاں آگے جانے کا راستہ ہے اور نہ پیچھے ہٹنے کا حالانکہ ہمارے سارے مسئلے صرف تھوڑی سی لچک دکھانے سے حل ہو سکتے ہیں‘ ہم سب نے ایک ایک قدم پیچھے ہٹنا ہے اور سانس آنا شروع ہو جائے گی۔