فارن فنڈنگ کیس: پی ٹی آئی نے اپنے ہی عہدیدار کے بیان سے لاتعلقی اختیار کرلی

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے اپنے ہی مرکزی سیکریٹری کے بیان سے لا تعلقی اختیار کرلی جس میں انہوں نے پارٹی کے ملازمین کے اکاؤنٹس میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) سے عطیات موصول ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کی مختصر سماعت کے دوران پی ٹی آئی نے درخواست گزار اکبر ایس بابر کی جانب سے پی ٹی آئی ملازمین کے فرنٹ اکاؤنٹ کی تحقیقات کرنے کی درخواست پر تحریری جواب جمع کروایا۔ درخواست میں مطالبہ کیا گیا تھا کہ اسٹیٹ بینک سے پی ٹی آئی کے چاروں ملازمین کے تمام فرنٹ اکاؤنٹس کی تفصیلات طلب کی جائیں تا کہ غیر قانونی فنڈنگ کے حجم کا اندازہ ہوسکے۔ مذکورہ جواب حکمراں جماعت کے وکیل شاہ خاور نے جمع کروایا۔ اسکروٹنی کمیٹی کی سربراہی کرنے والے ڈائریکٹر جنرل لا کو چوں کہ سپریم کورٹ میں الیکشن کمیشن سے متعلق معاملے میں پیش ہونا تھا اس لیے پیر کے روز کمیٹی کا مختصر اجلاس ہوا جسے آج کےلیے ملتوی کردیا گیا۔ پی ٹی آئی کے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا کہ ‘فریق پی ٹی آئی آئی کے کسی عہدیدار کے دیے گئے بیان کو نہیں اپناتا، اسی طرح انہوں نے آڈیٹرز احسن اینڈ احسن کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ اسکروٹنی کمیٹی پہلے ہی نان پارٹی قرار دے چکی ہے’۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی نے یو اے ای سے 4 ملازمین کے اکاؤنٹس میں فنڈنگ موصول ہونے کا اپنے مرکزی سیکریٹری خزانہ کے بیان سے لاتعلقی اختیار کی لیکن اس نے پی ٹی آئی فنانس بورڈ کی جانب سے یکم جولائی 2011 کو پی ٹی آئی ملازمین کو فنڈ وصول کرنے کی اجازت دینے کے فیصلے سے لاتعلقی اختیار نہیں کی۔ یہاں یہ ذکر کرنا ضروری ہے کہ پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی جانب سے 9 مارچ 213 کو تحریری طور پر احسن اینڈ احسن کو پی ٹی آئی کے عطیات کا آڈٹ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ مذکورہ آڈٹ رپورٹ پی ٹی آئی کی غیر قانونی فنڈنگ کے حوالے سے درخواست گزار کے تمام الزامات کی تصدیق کرتی ہے۔
خیال رہے کہ پی ٹی آئی کے مؤقف میں تازہ ترین یوٹرن اس وقت آیا کہ جب 20 جنوری کو وزیراعظم عمران خان نے فارن فنڈنگ کیس کی رازداری ختم کرنے کی پیشکش کی تھی اور اس پیشکش سے بھی پی ٹی آئی وکلا نے لاتعلقی اختیار کرلی تھی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button