فحاشی کو ریپ کی وجہ قرار دینے پر کپتان مشکل میں

https://www.youtube.com/watch?v=xUf-1ktzXgM

پاکستانی شوبز شخصیات نے وزیر اعظم کی جانب سے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی ہراسانی اور ‘ریپ’ واقعات کو فحاشی کا نتیجہ قرار دینے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ عمران خان کا بیان فرسودہ سوچ کا عکاس ہے اور انکی ذہنی ہستی کی غمازی کرتا ہے۔

اداکارہ آمنہ الیاس نے وزیر اعظم سے معافی مانگنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو وہ ان کو اپنا وزیر اعظم نہیں مانیں گی۔اداکارہ ربیعہ چوہدری نے مختصر ٹوئٹ میں عمران خان کے بیان کی مذمت کی۔ آمنہ الیاس نے وزیر اعظم کے بیان پر اپنے ویڈیو ردعمل میں کہا کہ قائد اعظم محمد علی جناح اور ذوالفقار علی بھٹو کے بعد پاکستانی سب سے زیادہ عمران خان کی ہی بات سنتے ہیں، انہوں نے قوم کو ‘ارطغرل غازی’ دیکھنے کا کہا تو قوم نے دیکھا، انہوں نے قوم کو کتاب پڑھنے کی تجویز دی تو لوگوں نے کتاب پڑھی۔ لیکن آمنہ نے خواتین کے لباس سے متعلق بیان پر وزیر اعظم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے مثالیں دی کہ ہمارے ملک میں تو چھوٹے بچوں کے علاوہ جانوروں کے ساتھ بھی ریپ کے واقعات کی خبریں سامنے آتی ہیں، وہ کون سی فحاشی پھیلا رہے ہوتے ہیں؟

یاد رہے کہ وزیر اعظم کی جانب سے ملک میں بڑھتے ہوئے جنسی ہراسانی اور ‘ریپ’ کے واقعات کو ‘فحاشی’ سے جوڑنے پر جہاں سیاسی و سماجی شخصیات نے تنقید کی یے وہیں شوبز شخصیات بھی ان کے بیان سے ناخوش دکھائی دے رہی ہیں۔ یاد رہے کہ اپنی زندگی کے چالیس برس ایک پلے بوائے کے طور پر گزارنے کے بعد روحانی ہو جانے والے عمران خان نے 4 اپریل کو ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بڑھتے ہوئے کہا تھا کہ ہمارے معاشرے میں عریانیت اور بولڈ لباس ‘ریپ’ جیسے واقعات میں اضافے کا باعث ہے۔ اسلام میں پردے کی اہمیت بیان کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا تھا کہ معاشرے میں جتنی فحاشی بڑھے گی، اسکے اتنے ہی منفی اثرات ہوں گے کیوں کہ ہر انسان میں اتنی طاقت نہیں ہوتی کہ وہ عریانی دیکھ کر خود پر قابو رکھ سکے۔

بظاہر روحانیت کی راہوں کے مسافر بن جانے والے عمران کے اس بیان پر سیاسی اور سماجی شخصیات سمیت عام خواتین نے بھی تنقید کی اور کہا کہ ایک وزیراعظم کو اپنی دقیانوسی سوچ کا یوں اظہار کرنے سے باز رہنا چاہیئے کیوں کہ اس سے جنسی جرائم میں ملوث افراد کی حوصلہ افزائی ہوتی ہے۔ تاہم عمران کی حمایتی بعض شخصیات کے مطابق ان کے بیان کا غلط مطلب لیا گیا۔

ماضی قریب میں اداکاری چھوڑ کر تبلیغی جماعت سے وابستہ ہو جانے والے
حمزہ علی عباسی ھالانکہ شوبز دنیا کی طرف واپس آ چکے ہیں لیکن انہوں نے اپنے تبلیغی سٹائل میں سلسلہ وار ٹوئٹس کیں اور مرد و خواتین کو پردے اور اپنی ناموس کی حفاظت کرنے کے ھواکے سے مذہبی احکامات یاد دلائے۔ حمزہ علی عباسی کا کہنا تھا کہ قرآن مجید میں درج ہے کہ دونوں مرد و خواتین ایک دوسرے کےلیے جنسی کشش رکھتے ہیں، اس لیے دونوں کو اپنی حیا کی حفاظت کی تلقین کی گئی ہے اور مردوں کو اپنی نگاہیں نیچے رکھنے کا حکم دیا گیا۔ حمزہ نے واضح طور پر وزیر اعظم کے بیان کی حمایت یا اس سے اختلاف نہیں کیا بلکہ مرد اور خواتین دونوں کو مشورہ دیا۔

موسیقار روحیل حیات نے اپنی ٹوئٹ میں اگرچہ واضح طور پر عمران خان کی حمایت نہیں کی مگر انہوں نے خیال ظاہر کیا کہ ان کے بیان کا غلط مطکب سمجھا گیا۔ روحیل حیات نے لوگوں کو یقین دلانے کی کوشش کی کہ وزیر اعظم نے اپنے بیان میں ‘ریپ’ واقعات کی مذمت کی تھی اور ایک لیڈر ہونے کے ناطے فحاشی کے منفی اثرات کا اجاگر کرنے کی کوشش کی۔ اداکار خالد عثمان بٹ نے بھی وزیر اعظم کے بیان پر ٹوئٹس کیں اور کہا کہ وزیراعظم نے ایک طرح سے ریپ ہونے والی خواتین کو ہی مجرم قرار دے دیا۔ خالد نے لکھا کہ وزیر اعظم کا یہ کہنا کہ ہر مرد میں خود پر قابو رکھنے کی طاقت نہیں ہوتی، جنسی تشدد کو بڑھاوا دے گا۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعظم کو مشورہ دیا کہ وہ گلیوں میں قانون کا نفاذ کریں، پولیس اہلکار مقرر کریں تاکہ امن قائم ہو سکے۔ خالد عثمان بٹ نے ٹوئٹ میں پاکستان میں یومیہ ریپ جنسی تشدد کے واقعات کے اعداد و شمار دیے اور لکھا کہ یومیہ پاکستان میں 11 ریپ کیسز رپورٹ ہوتے ہیں۔

اداکار عدنان صدیقی نے بھی وزیر اعظم کے بیان سے اختلاف کیا اور لکھا کہ اس میں کوئی عقلمندی کی بات نہیں کہ بعض مرد حضرات خود پر قابو نہیں رکھ سکتے۔ لیکن انہوں نے وزیر اعظم کی جانب سے خواتین کے لباس کو ریپ کی وجہ قرار دینے کو فرسودہ سوچ کے مترادف قرار دیا۔

اداکارہ انوشے اشرف نے بھی وزیر اعظم کے بیان کی مذمت کی اور لکھا کہ کس طرح خواتین کے لباس کو ریپ کے واقعات کا جواز قرار دیا جا سکتا ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اس ملک میں تو دودھ پیتی معصوم بچیوں کے ساتھ بھی ریپ کے واقعات ہو جاتے ہیں لہذا وزیراعظم کو ایسی بات کرنے سے پہلے سو مرتبہ سوچنا چاہیے تھا، لیکن اصل مسئلہ یہ ہے کہ عمران خان بولنے سے پہلے تولتے نہیں ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button