فلم ’’کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ نے طلاقوں میں اضافہ کیسے کیا؟
بالی ووڈ فلم ’’کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ کی ہیروئن اداکارہ رانی مکھر جی نے انکشاف کیا ہے کہ میری اس فلم سے بھارت میں طلاقیں بہت زیادہ بڑھ گئی تھیں، کیونکہ فلم نے ایسے جوڑوں کی آنکھیں کھول دی تھیں۔’’کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ کو 2006 میں ریلیز کیا گیا تھا، اس کی ہدایات کرن جوہر نے دی تھیں، شاہ رخ خان نے فلم میں پریٹی زنٹا کے شوہر جبکہ رانی مکھرجی نے ابھیشیک بچن کی بیوی کا کردار ادا کیا تھا۔تاہم فلم میں شاہ رخ خان اور رانی مکھرجی اپنی شادیوں میں خوش نہیں ہوتے، انہیں اپنے شریک حیات سے کوئی دلی لگاؤ نہیں ہوتا، بعد ازاں ان کی آپس میں ملاقات ہوتی ہے جو دوستی اور پھر محبت میں تبدیل ہوجاتی ہے، فلم میں دکھایا گیا تھا کہ کس طرح بعض شادی شدہ جوڑے ایک دوسرے سے لڑائی کیے بغیر سالوں تک اپنی شادی کو برداشت کر کے اسے کامیابی سے چلاتے دکھائی دیتے ہیں۔فلم کی کہانی نے بھارتی سماج پر گہرے اثرات مرتب کیے تھے اور شادی شدہ جوڑوں کو بھی اپنے رویوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور کیا تھا، اب فلم کی ریلیز کی تقریبا دو دہائیوں بعد رانی مکھرجی نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی فلم دیکھنے کے بعد بہت سارے شادی شدہ جوڑوں نے طلاق لیں۔انڈین ایکسپریس کے مطابق رانی مکھرجی نے ایک فلم تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ’’کبھی الوداع نہ کہنا‘‘ کے بھارتی سماج اور خصوصی طور پر شادیوں پر پڑنے والے اثرات پر بات کی۔اداکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی فلم کو ہزاروں جوڑوں نے تکلیف دہ حالت میں دیکھا، کیوں کہ ہر کسی کو فلم کی کہانی اپنی زندگی کی سچی کہانی محسوس ہو رہی تھی۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو یہ سمجھنا چاہئے کہ اگر کوئی شوہر اپنی بیوی پر تشدد نہیں کرتا تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ اپنی اہلیہ سے محبت کرتا ہے؟اداکارہ کا کہنا تھا کہ شوہر بھلے خاموش رہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ خواتین سے ان کی مرضی نہیں پوچھی جاتی، انہیں یہ حق نہیں دیا جاتا کہ وہ بول سکیں کہ انہیں کون سا مرد کس طرح لگتا ہے؟ کرن جوہر بھی ایک بار انٹرویو میں اسی فلم کے ایک متنازع منظر کے حوالے سے بتا چکے تھے کہ انہیں ادیتیا چوپڑا نے فون کر کے مشورہ دیا تھا کہ وہ فلم میں رانی مکھرجی اور شاہ رخ خان کے درمیان جسمانی رومانس کے مناظر شامل نہ کریں، اس سے لوگ افسردہ ہو سکتے ہیں۔