فن لینڈ کی خاتون وزیراعظم کی ڈانس پارٹی کی ویڈیو لیک

فن لینڈ کی 36 سالہ خاتون وزیراعظم کی ایک ڈانس پارٹی میں شرکت کی ویڈیو لیک ہونے کے بعد انھیں اپنے سیاسی مخالفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے اگر اپنے گھر میں کوئی ڈانس پارٹی کی ہے تو اس پر دنیا والوں کو کیا اعتراض ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے ڈانس کیا، گانا گایا اور پارٹی کی، یہ سب قانونی چیزیں ہیں۔
یاد رہے کہ سنا میرین دسمبر 2019 سے حکومت میں ہیں اور انھیں اپنی جماعت کی بھر پور حمایت حاصل ہے، لیک ہونے والی ویڈیو میں خاتون وزیر اعظم کو بعض معروف شخصیات کے ساتھ ڈانس کرتے اور گاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، انھیں اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے بھی تنقید کا سامنا ہے اور ایک لیڈر نے تو اُن کا ڈرگ ٹیسٹ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم وزیراعظم سنا مرین نے ڈانس پارٹی کرنے پر دفاعی پوزیشن لینے کی بجائے اپنے ناقدین کو منہ توڑ جواب دیتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی اپنی ذاتی زندگی بھی ہے جس میں میں دوسروں کو دخل دینے کی اجازت نہیں، انہوں نے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ ڈانس پارٹی میں منشیات کے زیر اثر تھیں، اُن کا کہنا ہے کہ انھوں نے صرف شراب پی تھی اور وہ پارٹی کر رہی تھیں، یاد رہے کہ جب سنا مرین ملک کی وزیراعظم منتخب ہوئی تھیں تو وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی دنیا کی سب سے کم عمر شخصیت تھیں۔ وہ کبھی بھی اپنی نجی پارٹیوں کو راز میں نہیں رکھتیں اور اکثر میوزک تقریبات میں نظر آتی ہیں۔
حال ہی میں معروف جرمن اخبار ’بِلڈ‘ نے انھیں ’کولیسٹ پرائم منسٹر اِن دی ورلڈ‘ کا خطاب دیا تھا۔ اپنی ویڈیو سے متعلق بات کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہ جانتی تھیں کہ ویڈیو بن رہی ہے لیکن انھیں اس بات پر افسوس ہے کہ یہ پبلک میں لیک کر دی گئی، ان کا کہنا تھا ’میں نے ڈانس کیا، گایا اور پارٹی کی، یہ سب قانونی چیزیں ہیں۔ میں کبھی بھی کسی ایسی صورت حال میں نہیں پائی گئی جہاں میں نے دوسروں کو منشیات استعمال کرتے دیکھا ہو۔
لیکن دوسری جانب اپوزیشن پارٹی کی لیڈر رِیکا پُرا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم پر ’شک کا سایہ‘ منڈلا رہا ہے اور یہ کہ انھیں خود ہی ڈرگ ٹیسٹ کروا لینا چاہیے۔ اپوزیشن جماعتوں کے سیاستدانوں نے وزیراعظم اور میڈیا دونوں کو اس پارٹی سے متعلق بات کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور کہا ہے کہ اس سے زیادہ ضروری مقامی مسائل ہیں۔
وزیراعظم نے صحافیوں سے کہا کہ ’میری ایک فیملی لائف ہے، ایک ورک لائف ہے اور فارغ اوقات میں دوستوں کے ساتھ گزارتی ہوں۔ ویسے ہی جیسے میری عمر کے بہت سے لوگ کرتے ہیں۔‘ انھوں نے مزید کہا کہ ان کو نہیں لگتا کہ انھیں اپنا رویہ بدلنے کی ضرورت ہے۔ ’میں وہی رہوں گی جو میں آج تک ہوں اور امید کرتی ہوں کہ اسے قبول کیا جائے گا۔‘ فِن لینڈ میں اس ویڈیو کو مفاد عامہ کا مسئلہ بتا کر بڑے پیمانے پر دکھایا گیا ہے۔