قومی اسمبلی میں ہونیوالی آئین شکنی پرکارروائی ہوگی
وفاقی وزیرمنصوبہ بندی احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی تو آپ نے ڈپٹی اسپیکر سے آئین شکنی کرائی اور اسے گلیمرائز کیا کہ یہ بڑا بہادر آدمی ہے اس نے آئین توڑا ہے، وہ ہیرو نہیں ہیں پاکستان کے آئین کے مجرم ہیں اور ان کے خلاف ان شا اللہ آئین شکنی پر کارروائی ہوگی۔
عمران خان جلسوں میں کہتے ہیں کہ رات 12 بجے کیوں عدالت لگی، اگر آپ آئین توڑتے اور عدالت رات 12 بجے نہ لگتی تو عدالت آئین شکنی کرتی، سپریم کورٹ نے اپنی ذمہ داری ادا کردی
لاہور میں پر یس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا عمران خان نے پاکستان کے ہر معاشی مفاد کو زد ماری ہے، یہ کسی ملک دشمن کے ایجنڈے پر چل رہے ہیں کہ پاکستان کو ہر اس طاقت سے لڑادو جو پاکستان کی ترقی کے لیے ضروری ہے اور پاکستان کو مزید تنہا کردو
انہوں نے کہا ملک میں آئینی بحران کا سلسلہ چل رہا ہے، عمران خان کہتے تھے کہ میں دعا کرتا تھا کہ یہ میرے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں، 3 وکٹوں کی بات کرتے کرتے پینترا بدل کر سازش کی بات کرنے لگے۔ عمران نیازی اور ان کا ٹولہ بچکانہ حرکتیں کررہا ہے، انہوں نے پاکستان کو پوری دنیا کے سامنے تماشا بنایا ہوا ہے، 4 سال وزارت عظمیٰ کے عہدے پر بیٹھے رہنے والا شخص اپنے ملک کے خلاف کھیل رہا ہے، اب فارن فنڈنگ کیس کا فیصلہ آنے والا ہے تو آپ کو الیکشن کمیشن سے خوف آرہا ہے کیونکہ آپ کے دل میں چور ہے، آپ نے ملک دشمن ذرائع سے فنڈنگ اکھٹی کی ہوئی ہے۔ عمران خان کے اسلام آباد آنے سے کوئی خطرہ نہیں ہے، عمران نیازی کو 2 ہی کام آتے ہیں، چندہ مانگنا اور سڑکیں ناپنا، ہم نے 2 ہزار کلومیٹر کی سڑکیں بنادی ہیں، بڑی خوشی ہوگی کہ عمران خان پاکستان کی سڑکیں ناپیں اور جلسے کریں، پہلے بھی یہی کام کرتے تھے ابھی بھی یہی کریں۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے کہا عمران خان کی یہ حکمت عملی ہے کہ جس ادارے سے ان کے خلاف فیصلہ آنے والا ہو اس کومتنازع بنادو اور اس پر اپنے ٹرولز چھوڑ دو، پاکستان کے ادارے ان کے ٹرولز سے نہیں ڈرتے، پاکستان کے آئین کو جوابدہ ہیں۔
انکا کہنا تھاایک نشہ آور ڈرائیور کی طرح عمران خان اپنی سیاست کی گاڑی آئین، قومی ادارے اور کلیدی مفادات سے ٹکراتے ہیں اور کبھی خارجہ پالیسی اور داخلی سلامتی کو نشانے پر لیتے ہیں۔
انہوں نے کہانیشنل سکیورٹی کمیٹی نے 2 بار واضح کردیا کہ پاکستانی سفیر کے مراسلے میں کسی بیرونی سازش کا ذکر نہیں ہے، ٹاپ انٹیلی جنس ایجنسیز اور قومی اداروں کی جانب سے اس بات کی تصدیق کے بعد اسے دفن ہوجانا چاہیے تھا لیکن عمران خان صرف اپنی ناکام سیاست کو زندہ رکھنے کے لیے مسلسل پاکستان کے ساتھ کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان نے اگر خودمختار اور مضبوط ملک بننا ہے تو اس کی پہلی شرط مضبوط معیشت ہے، یہ تب ہی ہوگا جب پاکستان دنیا کی معیشت کے ساتھ جڑے گا، پاکستان دنیا سے کٹ کر مضبوط معیشت نہیں بن سکتا، ہمیں بیرونی سرمایہ کاری چاہیے، ہمیں اپنی مصنوعات کے لیے بین الاقوامی منڈیاں چاہیے۔
احسن اقبال نے کہا ہم نے پاکستان کو کیوبا اور شمالی کوریا نہیں بنانا، ہم نے پاکستان کو ملائیشیا، ترکی اور چین بنانا ہے، پاکستان کی معیشت کے لیے 4 مضبوط خارجی ستون ہیں جن کے ذریعے پاکستان تیزی کے ساتھ ترقی کر سکتا ہے، پہلا ستون چین ہے جس کے تعاون کے بغیر ہم تیز رفتار ترقی نہیں کرسکتے، چین نے سی پیک کا منصوبہ دیا جسے عمران خان نے تار تار کرکے رکھ دیا اور تعلقات میں سرد مہری پیدا کردی،
دوسرا ستون یورپی یونین ہے جس نے ہمیں جی ایس پی پلس دے رکھا ہے لیکن نبی اکرم ﷺ کی گستاخی پر فرانسیسی سفیر کو نکلانے پر ملکی مفادات کی دہائیاں دینے والے عمران خان نے اپنی سیاست کی خاطر یورپی یونین سے تعلقات کو بھی چھکا لگا دیا، جلسوں میں ان کو للکارنا شروع کردیا۔
انہوں نے کہاخارجی معاشی میدان میں ہمارا تیسرا ستون امریکا ہے جو ہماری مصنوعات اور درآمداد کی بہت بڑی منڈی ہے، امریکا کو چین سرد جنگ کے موقع پر بھی ناراض نہیں کرتا، دنیا کے ہر ترقی یافتہ ملک نے امریکا کی یونیورسٹیوں سے اپنی افرادی قوت تیار کی جس نے واپس آکر اس ملک کو کھڑا کیا۔
احسن اقبال نے کہا چوتھا ستون ہمارے برادر خلجی ممالک ہیں جن کا تعاون ہمیں ہمیشہ حاصل رہا ہے، عمران نیازی نے خلیجی ممالک سے بھی ہمارے تعلقات کا ستیاناس کردیا، انہوں نے بھائی سمجھ کر آپ کو اپنا تحفہ دیا اور آپ نے وہ مارکیٹ میں بیچ دیا، عمران نیازی صاحب کہتے ہیں میرا تحفہ میری مرضی، عمران صاحب وہ تحفے پاکستان کی مملکت کے سربراہ کو ملے تھے جو 22 کروڑ لوگوں کی امانت ہے، ایسے تحفے لوگ نسل در نسل سنبھال کر رکھتے ہیں، آپ نے اس کو بھی بازاری بنادیا۔