لیگی رہنما محمدزبیر کی وائرل ویڈیوز کیا اصلی ہیں؟

https://youtu.be/MjeaOlVt7hU

مسلم لیگ ن کے ترجمان اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر کی غیر اخلاقی نازیبا ویڈیوز سوشل میڈیا پر جنگل کی آگ کی طرح پھیل جانے کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا یہ ویڈیوز اصلی ہیں یا جعلی؟ محمد زبیر نے ان ویڈیوز پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ سیاست نہیں ہے بلکہ نئی پستی ہے کیونکہ یہ ویڈیوز جعلی اور تبدیل شدہ ہیں اور جس نے بھی یہ کام کیا ہے اس نے نہایت شرمناک حرکت کی ہے۔ زبیر کا کہنا تھا کہ انہوں نے نے نہایت ایمانداری، وقار اور دیانت داری کے ساتھ بطور گورنر سندھ فرائض  انجام دیے ہیں اور ملک کی خدمت کی ہے۔ اور ان اوچھے ہتھ کنڈوں کے باوجود وہ آئندہ بھی پاکستان کی بہتری کے لیے جدوجہد کرتے رہیں گے۔

تاہم سابق گورنر نے وائرل ویڈیوز میں مختلف خواتین کے ساتھ جہد مسلسل میں مصروف شخص کے حوالے سے مزید کوئی گفتگو نہیں کی۔ دوسری جانب مسلم لیگ پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ خان نے کہا ہے کہ ان ویڈیوز کی حقیقت جانچنے کے لیے ان کا فرانزک کروانا ضروری ہوگا اور اس کے بعد ہی کوئی حتمی رائے قائم کی جا سکے گی۔اس تنازعہ کا آغاز تب ہوا جب ٹویٹر پر اپنے پیغام میں سینئر اینکر پرسن منصور علی خان نے بتایا کہ ایک سینئر سیاستدان کی غیر اخلاقی ویڈیو منظر عام پر آ گئی ہے جو سیاست میں ایک نئے اسکینڈل کو جنم دے گی۔

اس دوران محمد زبیر کی مختلف ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہونا شروع ہوگئیں جن کو بڑی محنت سے بنایا گیا تھا اور ساتھ میں تبصرہ بھی کیا گیا تھا۔ وائرل ہونے والی ویڈیوز میں محمد زبیر کو مختلف کمروں میں الگ الگ خواتین کے ساتھ نازیبا حالت میں دیکھا جا سکتا ہے۔ ان ویڈیوز میں وہ نیم برہنہ اور برہنہ حالت میں دکھائی دیتے ہیں اور گمان یہی پڑتا ہے کہ یہ ویڈیوز سابق گورنر سندھ کی ہیں۔ تاہم اب ٹیکنالوجی اتنی ترقی کر چکی ہے کہ سوشل میڈیا پر آپ اکثر ایسی ویڈیوز دیکھتے ہیں جن میں کسی کے دھڑ پر کسی کا سر لگا کر کر پیش کر دیا جاتا ہے لہٰذا اگر محمد زبیر یہ کہتے ہیں کہ ان ویڈیوز میں دکھایا جانے والا شخص کوئی اور ہے تو ایک لمحے کیلئے سوچنا تو پڑتا ہے کہ شاید وہ سچ ہی کہہ رہے ہوں۔

ویڈیوز کے علاوہ سوشل میڈیا پر زبیر کی ایک خاتون سے کی جانے والی گفتگو کی آڈیو ریکارڈنگ بھی موجود ہے جس میں وہ خاتون سے جنسی سوال پوچھتے ہوئے نازیبا گفتگو کر رہے ہیں۔ ان ویڈیوز کو منظر عام پر لانے والے بیک گرونڈ وائس اوور میں بتا رہے ہیں کہ محمد زبیر نے ان خواتین میں سے کچھ کو میڈیا میں نوکریاں دلوانے کا جھانسہ دیا اور ان کے ساتھ غیر اخلاقی حرکات کیں جبکہ کچھ خواتین کو ڈرا دھمکا کر جنسی ہوس کا نشانہ بنایا۔ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ انہوں نے ایک یا دو نہیں بلکہ تقریباً 10 خواتین کو اپنی جنسی ہوس کا نشانہ بنایا اور لیک ہونے والی تمام ویڈیو ان کی ان غیر اخلاقی حرکات کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

سوشل میڈیا پر زبیر کی ویڈیوز وائرل ہونے کے بعد ان کی ساکھ پر سوالیہ نشان تو لگ گیا ہے لیکن ابھی تک پارٹی قیادت کی جانب سے ان کے خلاف کسی قسم کی کوئی کاروائی نہیں کی گئی حالانکہ وہ نواز شریف اور مریم نواز کے ترجمان قرار دیئے جاتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر یہ سوال بھی اٹھایا جا رہا ہے کہ ان ویڈیوز کو کس نے وائرل کیا۔ کیا اس کے پیچھے ایجنسیاں ہیں یا کوئی ذاتی پرخاش ہے؟ کچھ حلقوں کا ماننا ہے کہ یہ ویڈیوز کسی اور نے نہیں بلکہ خود لیگی قیادت نے لیک کروائیں، تاہم اس حوالے سے کوئی ٹھوس بات سامنے نہیں آ سکی۔ زبیر کا اپنا کہنا ہے کہ یہ ویڈیوز جعلی ہیں اور ان کا مقصد ان کی سیاسی ساکھ کو نقصان پہنچانا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سیاست کا پست ترین درجہ ہے کیونکہ تمام ویڈیوز ڈاکٹرڈ ہیں۔

یاد رہے کہ زبیر جنرل ریٹائرڈ محمد عمر کے صاحبزادے اور تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر کے بھائی ہیں۔ مسلم لیگ رائے کا کہنا ہے کہ ابھی تک اس ویڈیو کے اصلی ہونے کی تصدیق نہیں ہو پائی اور جیسے ہی اس حوالے سے کوئی کنفرمیشن آئے گی تو پارٹی قیادت محمد زبیر کے خلاف فوری ایکشن لے گی۔ دوسری جانب محمد زبیر کی نازیبا ویڈیو وائرل ہونے پر ان کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کی درخواست دے دی گئی۔ یہ درخواست کراچی کے سٹی کورٹ تھانے میں ایڈووکیٹ مظہر شیخ اور اعجاز جتوئی کی جانب سے دی گئی ہے۔ اس درخواست میں کہا گیا ہے کہ گورنر کے عہدے پر رہ کر محمد زبیر نے سنگین جرم کیا ہے، اس لیے ان پر مقدمہ دائر کر کے معاملے کی تحقیقات کی جائیں اور یہ بھی پتہ کیا جائے کہ کہیں ان ویڈیوز کے زریعے خواتین کو بلیک میل تو نہیں کیا جا رہا؟

Back to top button