مزدوری کرنیوالے زمان خان کرکٹر کیسے بن گئے؟
پاکستانی کرکٹ ٹیم میں جگہ بنانا آسان کام نہیں ہے، قومی کرکٹرز کی اپنے دشوار سفر کی کہانیاں زبان زد عام ہیں، ایسی ہی کہانی فاسٹ بائولر زمان خان کی بھی ہے جوکہ کرکٹر بننے سے پہلے محنت مزدوری کیا کرتے تھے جبکہ ان کے والد لکڑی کا کام کرتے تھے۔ایک انٹرویو میں زمان خان نے کہا کہ ان کے بھٹے کے قریب ایک گراؤنڈ میں اکثر لڑکے ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلا کرتے تھے، وہ روزانہ یہاں لڑکوں کو کرکٹ کھیلتے ہوئے دیکھتے اور انہیں بھی کھیلنے کا جنون کی حد تک شوق تھا۔زمان خان کے مطابق ایک روز وہ اسی گراؤنڈ میں گئے اور لڑکوں سے کہا کہ ’ میں بھی ٹیپ بال سے کرکٹ کھیلنا چاہتا ہوں، تو انہوں نے مجھے بولنگ کے لیے گیند دی، میں نے ایک اوور میں ہی 12 وائیڈ بال کروا دیں۔ جب دوسرے دن میں نے وہی اوور زور سے کروایا تو میری ایک بال بھی وائیڈ نہیں ہوئی، وہاں سے میرا شوق بڑھ گیا اور عزم کیا کہ میں فاسٹ بولر بن سکتا ہوں۔محمد زمان نے کہا کہ میں کرکٹ سے جنون کی حد تک پیار کرتا تھا، جس روز بیمار بھی ہوں تو بھی کرکٹ کھیلتا تھا، مدرسے میں اساتذہ کو بیماری کا بتا کر گھر آتا اور گھر عصر کے وقت چپکے سے گراؤنڈ جا کر کرکٹ کھیلنے لگتا۔ان کا کہنا تھا کہ ایک روز میرپور آزاد کشمیر میں ہمارے ایک رشتہ دار نے کہا کہ یہاں میرپور میں انڈر 16 کے ٹرائل ہو رہے ہیں اور آپ بھی اس میں حصہ لو، میں نے میرپور جا کر ٹرائل دیئے تو الحمد اللہ! میری وہاں پر سلیکشن ہو گئی اور یوں میں نے آزاد کشمیر(اے جے کے ) انڈر۔ 16 سے اپنے کیریئر کا آغاز کیا۔ پھر کارکردگی کی بنیاد پر میری پاکستانی ٹیم میں سلیکشن ہوگئی، آسٹریلیا کا دورہ شروع ہوا تو وہاں میں نے سب سے زیادہ وکٹیں لیں۔انہوں نے کہا کہ کرکٹ نے مجھے بہت کچھ دیا، شاہد کرکٹ نہ ہوتی تو میں اپنے خاندان اور گھر والوں کے لیے کچھ نہ کر سکتا، محمد زمان نے کہا کہ جب وہ انڈر۔19 ہوئے تو گھر کی ذمہ داریاں بھی بڑھ گئیں، فیملی کو بھی سپورٹ کرنا تھا جب کہ فیملی میری کوئی سپورٹ کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھی، تو میں چھپ چھپ کر رویا کرتا تھا لیکن جب پہلی بار پاکستان پریمیئر لیگ ( پی ایس ایل ) آئی تو میں نے اس میں حصّہ لیا اور اچھی کارکردگی دکھائی۔ زمان کا کہنا ہے کہ ان کا ہمیشہ سے یہی عزم رہا کہ میں کسی طرح اوپر لیول تک کرکٹ کھیلوں اور پاکستان کا نام روشن کروں۔