مسجد نبویؐ ہنگامہ آرائی میں قید پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم

وزیر اعظم شہبا زشریف کی درخواست پرسعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔

سرکاری نشریاتی ادارے ’پی ٹی وی نیوز‘ نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر سلسلہ وار ٹوئٹ میں بتایا کہ سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم محمد بن سلمان نے سعودی عرب میں قید پاکستانیوں کے لیے بڑا فیصلہ کرتے ہوئے مسجد نبوی ﷺ میں ہنگامہ آرائی میں قید تمام پاکستانیوں کو رہا کرنے کا حکم دے دیا۔وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی ولی عہد سے اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کی درخواست کی تھی، وزیراعظم شہباز شریف نے شہزادہ محمد بن سلمان سے درگزر سے کام لینے کی درخواست کی تھی۔

سرکاری ٹی وی کی جانب سے بتایا گیا کہ خواجہ لقمان، محمد افضل، غلام محمد کو 8 سال اور انس، ارشد اور محمد سلیم کو 6 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی ایک اور پاکستانی طاہر ملک کو بھی تین سال قید اور 10 ہزار ریال جرمانہ عائد کیا گیا تھا۔

اس ضمن میں وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ میں سعودی ولی عہد جناب محمد بن سلمان کا تہہ دل سے شکر گزار ہوں کہ جنہوں نے میری درخواست پر سعودی عرب میں اپریل 2022 کے واقعے پر گرفتار پاکستانیوں کی رہائی کا حکم دیا،اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ ہمیں ایک دوسرے کی غلطیوں پر درگزر کرنے والا بہتر مسلمان بنائے۔

یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف سعودی عرب کے ولی عہد اور وزیراعظم شہزادہ محمد بن سلمان کی دعوت پر دو روزہ سرکاری دورے پر 24 اکتوبر کو سعودی عرب پہنچے تھے۔

واضح رہے کہ28 اپریل کو پاکستانی زائرین کے ایک گروپ نے سعودی عرب کے تین روزہ دورے کے سلسلے میں مدینہ منورہ میں مسجد نبویﷺ میں وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کے ساتھیوں سے بدتمیزی کی تھی اور ان کے خلاف نعرے بازی کی تھی،ان کے ہمراہ دورے پر بلاول بھٹو زرداری، مفتاح اسمٰعیل، نوابزادہ شاہ زین بگٹی، مریم اورنگزیب، خواجہ آصف، چوہدری سالک حسین، ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی، محسن داوڑ اور مولانا طاہر اشرفی سمیت دیگر بھی موجود تھے،جب وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کا وفد وہاں پہنچا تھا، سوشل میڈیا پر زیر گردش ویڈیوز کے مطابق مسجد میں موجود پاکستانی زائرین نے وزیر اعظم کو دیکھتے ہی ’چور‘ کے نعرے لگانا شروع کردیے تھے۔

ایک اور ویڈیو میں زائرین کو وفاقی وزرا مریم اورنگزیب اور شاہ زین بگٹی سے بدتمیزی اور انہیں گالیاں دیتے ہوئے دیکھا جاسکتا تھا جہاں ان دونوں وزرا کو سعودی حفاظتی گارڈز نے گھیرے میں لے رکھا تھا۔

ان واقعات کی پاکستان علما کونسل کے چیئرمین طاہر محمود اشرفی کی جانب سے بھی مذمت کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مسلمانوں کا مقصد 27 رمضان المبارک کو گندے نعرے لگانے اور الزامات لگانے کے بجائے مسجد نبویﷺ میں سربسجود ہونا اور اپنی آوازیں پست کرنا ہے،معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے بھی واقعے کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ آج مسجد نبوی میں احتجاج کی صورت میں جو حرم شریف کی پامالی کی گئی یہ اسلام میں بالکل درست نہیں ہے۔

29 اپریل کو وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا تھا کہ وزارت داخلہ سعودی حکومت سے ایک درخواست کرنے جارہی ہے کہ جن لوگوں نے روضہ رسولﷺ کے تقدس کو پامال کیا ان کے خلاف مناسب اقدامات اٹھائے جائیں،29اپریل کو ہی پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا ڈائریکٹر نے تصدیق کی تھی کہ مسجد نبویﷺ میں پیش آئے واقعے میں چند پاکستانیوں کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پاکستان میں سعودی سفارت خانے کے میڈیا ڈائریکٹر کی جانب سے جاری کردہ بیان میں بتایا گیا تھا کہ چند افراد کو قوانین کی خلاف ورزی اور مقدس مقامات کی توہین کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا ہے

جس کے بعد پاکستانی زائرین کے خلاف فوری کارروائی اور واقعے کی بڑے پیمانے پر مذمت کے سبب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) شدید تنقید کی زد میں رہی جبکہ پارٹی نے گرفتار ہونے والے افراد سے اظہار لاتعلقی کردیا تھا۔

Back to top button