مسزسرینا عیسیٰ کا عمران کو ٹی وی مناظرے کا چیلنج
پاکستان میں آزاد عدلیہ کی علامت قرار دیے جانے والے سپریم کورٹ کے جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ سرینا عیسیٰ نے وزیر اعظم عمران خان کو اپنے اور انکے اثاثوں کے حوالے سے ٹی وی پر براہ راست مناظرے کا چیلنج دے دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے نام ایک کھلے خط میں جسٹس عیسی کی اہلیہ سرینہ عیسی نے کہا ہے کہ اگر خان صاحب آپ میری لندن جائیداد کی خریداری سے مطمئن نہیں تو ٹی وی پر میرا سامنا کریں اور ایک متاثرہ کر لیں، میں دنیا کے سامنے اپنی آمدنی، بچت اور منی ٹریل دکھاؤں گی، اور امید رکھتی ہوں کہ آپ بھی اسی طرح ساری تفصیل بتائیں گے۔ سرینا عیسیٰ نے 29 جون کو ایک کھلے خط میں عمران خان کو مناظرے کا چیلنج دیتے ہوئے لکھا کی وزیر اعظم میں آپ کی پیٹھ پیچھے بیٹھ کر کوئی کارروائی کرنے کے بجائے براہ راست ٹی وی پر سامنا کرنے کو تیار ہوں۔ عمران میری لندن جائیداد کی خریداری سے مطمئن نہیں تو ٹی وی پر میرا سامنا کریں، میں ٹی وی پر ساری تفصیل دوں گی اور اپنے ادا کیے گئے ٹیکسوں بارے بھی بتاؤں گی۔ لیکن انہوں نے مذید کہا کہ میں امید رکھتی ہوں کہ عمران خان بھی اپنی آمدن، بچت، منی ٹریل اور ادا کیے گئے ٹیکسوں کی تفصیلات بتائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے وزیراعظم عمران خان کے جواب کا شدت سے انتظار رہے گا۔
یاد رہے 19 اپریل2021ء کو سپریم کورٹ کے جج مسٹرجسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا تھا کہ سپریم جوڈیشل کونسل نے میری پیٹھ پیچھے کارروائی کی جبکہ حکومت چاہتی ہے کہ بس کسی طرح مجھے برطرف کر دیا جائے۔ جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 10 رکنی بینچ نے جسٹس قاضی فائزعیسٰی نظرثانی کیس کی سماعت کی تھی۔ جسٹس قاضی فائزعیسٰی نے ابتدائی دلائل میں کہا تھا کہ وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا تھا کہ خاتون کی شناخت شوہر سے ہوتی ہے، سرینا عیسیٰ ذرائع آمدن بتا دیں، جسٹس عیسی نے کہا کہ یہ بات کر کے وزیر قانون نے تمام خواتین کی توہین کی۔ انہوں نے کہا کہ فروغ نسیم نے کہا علیمہ خان نے سلائی مشین سے لاکھوں پاؤنڈز بنائے، میرا موقف ہے کہ عدالت میں سفید جھوٹ بولے گئے اور میں وہ سب جھوٹ سامنے لانا چاہتا ہوں۔
فائز عیسی کیس کی سماعت کے دوران سرینا عیسیٰ نے اپنے دلائل میں کہا کہ لندن جائیدادوں کے ریکارڈ میں جسٹس فائز عیسیٰ کا نام نہیں، لندن جائیدادوں کیلئے فنڈز کی منتقلی میں بھی میرے شوہر کا کردار نہیں، کیس میں فریق نہیں تھے پھر بھی میرے اور بچوں کے خلاف فیصلہ دیا گیا۔ تاہم سپریم جوڈیشل کونسل کی جانب سے جسٹس فائز عیسیٰ کے خلاف صدارتی ریفرنس خارج کر دیے جانے کے باوجود حکومت معزز جج کو نکالنے پر تلی بیٹھی ہے اور اور ان کے خلاف سازشیں کرنے سے باز نہیں آ رہی۔ 26 مئی2021ء کو رجسٹرار آفس سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف دائر کردہ تازہ حکومتی درخواستیں اعتراض لگا کر واپس کردی تھیں، رجسٹرار آفس نے اعتراض لگایا کہ ایک کیس میں دوبار نظر ثانی نہیں ہوسکتی، یاد رہے کہ صدر مملکت، وزیراعظم ، اور وزیرقانون نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کیخلاف نظرثانی درخواستیں دائر کی تھیں۔