مسلم دشمن اورپاکستان مخالف ہونےکےالزامات ہتک آمیزہیں

برطانوی صحافی ڈیوڈ روز نے کہا ہے کہ وہ شہباز شریف کی جانب سےدائر کیےگئے مقدمے پر کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے تاہم ان پر مسلم دشمنی اور پاکستان مخالف ہونے کے الزامات ہتک آمیز ہیں۔
خیال رہے کہ دو روز قبل سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار ڈیلی میل کے خلاف لندن کی عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا جس پر کوئنز بینچ ڈویژن نے اخبار اور صحافی کو نوٹس جاری کیے ہیں۔ یہ مقدمہ اخبار ڈیلی میل میں 14جولائی 2019 میں شائع ہونے والی ایک خبرکے خلاف دائر کیا گیا ہے جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے خاندان نے زلزلہ متاثرین کو ملنے والی برطانوی امداد میں چوری کی۔
رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ شہباز دور میں برطانوی امدادی ادارے نے لگ بھگ 50 کروڑ پاؤنڈ پنجاب کو دیے جب کہ اس دوران شریف خاندان عوامی فنڈ کے ملین پاؤنڈز منی لانڈرنگ کے ذریعے برطانیہ منتقل کرتا رہا۔ شہباز شریف کی جانب سے دائر مقدمے کے ردعمل میں ڈیوڈ روز کا کہنا ہے کہ وہ مقدمے اور دیگر قانونی معاملات پر بات نہیں کرسکتے۔
تاہم ایک اور پاکستانی شہری واجد اقبال کی جانب سے ہرجانے کے مقدمے میں شکست کے بعد ان کے وکیل کی جانب سے لگائے گئے الزامات پرڈیوڈ روز کا کہنا ہے کہ ان پر مسلم دشمنی اور پاکستان مخالف ہونے کے الزامات نہایت ہتک آمیز ہیں، ان کی زندگی کا بیشتر حصہ نسل پرستی کو بے نقاب کرنے اور اس کے خلاف لڑتے ہوئے گزرا ہے۔
برطانوی صحافی کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والی ناانصافیوں، گوانتاناموبے اورڈرون حملوں کی تحقیقات پرانہوں نے کئی برس صرف کیے ہیں، اس کے علاوہ 20 سال سے وہ بے گناہ افریقی امریکیوں کی سزائے موت کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں، اگر اب بھی انہیں نسل پرست کہا گیا ہے تو اسے ثابت کرنا ہوگا۔ ڈیوڈ روز اور میل آن سنڈے نیلسن کے رہائشی برطانوی نژاد پاکستانی واجد اقبال کے خلاف کیس ہار گئے ہیں،فوٹو:جیو ،فائل
ان کا کہنا ہے کہ عمران خان کے ساتھ کام کرنے سے پہلے ان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر انسانی حقوق کے لیے سرگرم تھے اور میں جب سے انہیں جانتا ہوں اور مجھے شہزاد اکبرکے ساتھ کندھے سے کندھا ملاکرلڑنے پر فخر ہے۔ برطانوی صحافی کا کہنا ہے کہ پہلی بار وہ مئی 1978 میں 18 سال کی عمر میں پاکستان آئے اور وہ پاکستان آمد کا اپنا پہلا تجربہ نہیں بھول سکتے جب طورخم بارڈر پر ایک سیکیورٹی افسر نے انہیں چائے پلائی تھی۔
ڈیوڈ روز کا کہنا تھا کہ اس کے بعد وہ بارہا پاکستان گئے، پاکستانی نہایت مہمان نواز ہیں، وہ پاکستان اور پاکستانیوں سے محبت کرتے ہیں اور انہیں ان کی پرواہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 2009 میں پاکستانی فوج جب دیر اور سوات میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں قربانیاں دے رہی تھی تو وہ خود وہاں موجود تھے۔ ڈیوڈ روز کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی مجھے پاکستان مخالف نسل پرست نہیں کہہ سکتا، پاکستان زندہ باد۔
واضح رہے کہ ڈیوڈ روز اور برطانوی اخبار میل آن سنڈے کو 12 لاکھ پاؤنڈ کا جھٹکا لگ چکا ہے۔ ڈیوڈ روز اور میل آن سنڈے نیلسن کے رہائشی برطانوی نژاد پاکستانی واجد اقبال کے خلاف کیس ہار گئے ہیں جس پر اخبار نے مقدمہ شروع ہونے سے پہلے عدالت سے باہر ہی تصفیہ کر لیا ہے۔
واجد اقبال کے وکیل مارک لوئس کا کہنا ہے کہ میل آن سنڈے نے واجد اقبال کو بدنام کرنے کے لیے چُنا کیونکہ وہ مسلمان تھے، قومی سطح کے اخبار کی طرف سے ایسا آرٹیکل شائع کرنا مسلم دشمنی کی مثال ہے، مجھے کوئی شک نہیں کہ میرے مؤکل کے خلاف اخبار نے تعصب کا مظاہرہ کیا۔