موٹروے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد ملہی گرفتار

لاہو سیالکوٹ موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو گرفتار کر لیا گیا۔
موٹروے زیادتی کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کو فیصل آباد سے حراست میں لیا گیا جسے لاہور منتقل کیا جارہا ہے۔وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط ڈاکٹر شہباز گل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں عابد ملہی کی گرفتاری کی تصدیق کی اور کہا کہ اسے قانون کے مطابق سزا ملے گی۔
عابد ملہی پاکستان کا موسٹ وانٹڈ ملزم تھا جس کو تلاش کرنے کے لیے پولیس کے کئی آپریشن ناکام ہوئے۔ اطلاعات کے مطابق پولیس نے عابد کی گرفتاری کے لیے جال بچھایا اور اس کی بیوی کو فون اور نمبر فراہم کیا، یہ نمبر بیوی نے عابد سے رابطے کیلئے استعمال کیا۔ذرائع کے مطابق عابد نے اہلیہ کو اسی فون پر کال کرکے بتایا کہ وہ فیصل آباد آئے گا جس کے بعد اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچایا گیا۔ذرائع نے بتایا کہ پولیس نے اس کی اہلیہ کو فیصل آباد پہنچا کر سادہ لباس اہلکاروں کا جال بچھایا اور جیسے ہی ملزم ملاقات کے لیے پہنچا تو اس کو حکمت عملی کے تحت بغیر کسی مزاحمت کے گرفتار کرلیا گیا ۔خیال رہے کہ اس سے قبل 4 مرتبہ پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عابد کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے تاہم وہ فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا تاہم آج اسے پکڑ لیا گیا۔
واضح رہے کہ کیس کے مرکزی ملزم عابد ملہی کی گرفتاری کئی ہفتوں کی کوششوں کے بعد عمل میں آئی ہے۔گینگ ریپ کے واقعے کے ملزمان کی نشاندہی کے چند روز بعد وزیر اعلیٰ پنجاب کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران آئی جی پنجاب انعام غنی نے کیس کی تحقیقات میں پیشرفت سے متعلق بتاتے ہوئے کہا تھا کہ ‘سائنسی تحقیقات میں وقت لگتا ہے، گزشتہ رات 12 بجے کے قریب کنفرم ہوا کہ عابد علی نامی ملزم واقعے میں ملوث ہے، ملزم کا پہلے ڈی این اے ٹیسٹ ہوا تھا جس سے نمونے میچ کر گئے’۔انہوں نے کہا تھا کہ ‘عابد علی بہاولنگر کے علاقے فورٹ عباس کا رہائشی ہے، ملزم کے گھر پر چھاپے کے دوران عابد اور اس کی بیوی کھیتوں میں فرار ہوگئے، اس کی بچی ہمیں ملی ہے’۔چار رکنی گینگ کا سربراہ عابد پنجاب کے مختلف تھانوں میں درج 10 دیگر مقدمات میں بھی پولیس کو مطلوب تھا۔
پولیس اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے عابد کی گرفتاری کے لیے صوبے کے مختلف شہروں میں متعدد چھاپے مارے تھے، تاہم وہ ہر بار فرار ہونے میں کامیاب رہا تھا۔
ابتدائی طور پر پولیس نے عابد کے ساتھ وقار الحسن کو دوسرا ملزم قرار دیا تھا اور اس کی گرفتاری کے لیے بھی چھاپے مارے گئے۔تاہم وقار الحسن نے سی آئی اے ماڈل ٹاؤن میں گرفتاری دے دی تھی اور ساتھ ہی موٹروے پر خاتون کے ساتھ ریپ کے واقعے میں ملوث ہونے سے انکار کردیا تھا۔پولسی افسر نے بتایا تھا کہ ملزم وقار الحسن کی اسپیئر پارٹس کی دکان ہے اور موٹر سائیکل کا مکینک بھی ہے۔بعد ازاں عابد کے ساتھ زیادتی کے دوسرے ملزم کے طور پر شفقت کا نام سامنے آیا جسے پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ضلع اوکاڑا سے گرفتار کرلیا تھا۔شفقت نے ڈی این اے میچ ہونے سے قبل ہی اپنے جرم کا اعتراف کر لیا تھا اور اسے گرفتاری کے اگلے ہی روز انسداد دہشت گردی عدالت نے 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔
خیال رہے کہ 9 ستمبر کو منگل اور بدھ کی درمیانی شب لاہور کے مضافات میں ملزمان فرانسیسی شہریت رکھنے والی خاتون کو گینگ ریپ کا نشانہ بنانے کے بعد ان کا اے ٹی ایم کارڈ لے گئے تھے۔یہ واقعہ اس وقت پیش آیا تھا جب ایک خاتون اپنے بچوں کے ہمراہ گاڑی کا فیول ختم ہونے پر موٹروے پر کھڑی تھیں کہ 2 مسلح افراد وہاں آئے اور مبینہ طور پر خاتون اور ان کے بچوں کو مارا، جس کے بعد وہ انہیں قریبی کھیتوں میں لے گئے جہاں خاتون کا ریپ کیا گیا۔بعد ازاں جمعرات کو سامنے آنے والے شدید عوامی غم و غصے کے بعد حکومت جمعہ کو ملزمان کی گرفتاری کے حوالے سے کوششیں کرتی نظر آئی۔تفتیش کاروں نے ان 2 مشتبہ افراد کے تعاقب میں اپنی مہارت کا استعمال کیا جو شاید اپنی انگلیوں کے نشان اور ڈی این اے اس وقت پیچھے چھوڑ گئے جب انہوں نے متاثرہ خاتون اور بچوں کو زبردستی کار سے نکالنے کے لیے کار کی کھڑکی توڑی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button