صوبوں کی مشاورت سے لاک ڈاؤن میں توسیع بارے فیصلہ کرینگے

وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر نے کہا ہے کہ کورنا وائرس کے ٹیسٹ کے نظام کو وسیع کرتے ہوئے علامات ظاہر نہ ہونے والے افراد کے ٹیسٹ کے لیے پائلٹ ٹیسٹ پراجیکٹ شروع کر دیا گیا ہے جبکہ صوبوں کی مشاورت سے لاک ڈاؤن میں توسیع بارے متفقہ لائحہ عمل سامنے لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اسلام آباد میں معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر ظفر مرزا کے ہمرا پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ ‘احساس پروگرام پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پروگرام ہے اور ہم ایک لاکھ 20 ہزار خاندانوں تک پہنچانے کی کوشش کررہے ہیں، اور اب تک 11 لاکھ لوگوں کو پیسہ دے دیا گیا اس کے لیے13 ارب روپے بانٹے جاچکے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘بدنظمی کے حوالے سے خدشہ تھا اور اب بھی ہے لیکن زیادہ تر جگہوں میں اچھے طریقے سے انتظام کیا گیا ہے کچھ جگہ مسائل بھی آئے ہیں’۔کورونا وائرس کے حوالے سے حکومتی اقدامات پر بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ‘این ڈی ایم اے اب تک 17 لاکھ سرجیکل ماسک تقسیم کرچکی ہے اسی طرح این 95 ماسک 75 ہزار تقسیم ہوچکے ہیں جو ہمارے فرنٹ لائن ورکرز کے لیے ہیں اس لیے دیگر افراد استعمال نہ کریں’۔انہوں نے کہا کہ ‘حفاظتی لباس 73 ہزار، گلوز ساڑھے 6 لاکھ، سرجیکل کیپس ایک لاکھ 37 ہزار تقسیم کرچکے ہیں اور وینٹی لیٹر پر کھرے ہو کر کام کرنے والے عملے کو 10 ہزار فیس شیلڈ فراہم کردی گئی ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘تشخیص کے لیے پی سی آر مشینوں کی ضرورت ہوتی ہے اور اس کے لیے 14 مشینی لائی گئی ہیں، اب 26 سے 27 لیبارٹریاں فعال ہوچکی ہیں جہاں رکھنے کے لیے 14 نئی مشینیں لائی گئیں اور تمام صوبوں کو دی گئی ہیں’۔
حفاظتی اقدامات کے حوالے سے تفصیلات فراہم کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘تشخیصی کٹس ایک لاکھ ٹیسٹ کا سامنا آگیا ہے جس میں سے 50 ہزار سندھ، 25 ہزار بلوچستان اور اسی طرح مزید کٹس آرہی ہیں جو دیگر علاقوں تک پہنچائی جائیں گی’۔
انہوں نے کہا کہ نیشنل کمانڈ سینٹر کے اندر ایک ٹیم بنائی گئی ہے جو لیبارٹری جہاں ٹیسٹ ہونے ہیں اور صوبوں سے رابطے اور دیگر معاملات پر کام کرے گی۔ایک مرتبہ پھر دہراتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپریل کے آخر تک 20 سے 25 ہزار ٹیسٹ تک پہنچانے کا ہدف ہے اور اس میں کامیاب ہوئے تو ٹیسٹ کرنے کی صلاحیت میں 30 فیصد اضافہ ہوگا۔
وفاقی وزیر منصوبہ بندی نے متاثرین کا سراغ لگانے کے لیے اقدامات جو وسیع کرنے کی اطلاع دیتےہوئے کہا کہ ہم ٹیسٹ کرنے کے طریقہ کار کو وسیع کر رہے ہیں اس کے لیے پائلٹ ٹیسٹ شروع کردیا گیا ہے جو پورے صوبوں کے لیے ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اس وقت ہر صوبے میں ایک اور کچھ صوبوں کے دو اضلاع میں اسی طرح اسلام آباد، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان سمیت ہر علاقےمیں یہ پائلٹ پراجیکٹ شروع ہوا ہے’۔پائلٹ پراجیکٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘اس کے نتائج آنے میں 3 سے چار دن لگیں گے اور وہ نتائج ہمارے پاس آئیں گے تو ہم اس نظام کو بہتر انداز میں چلانے اور تبدیلیوں کے حوالے سے بہتر طور پر سمجھ سکیں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہم اب تک علامات ظاہر ہونے پر ٹیسٹ کرتے تھے لیکن ہم تحقیق کی بنیاد پرکام کرناچاہتے ہیں جس کے لیے وسیع پیمانے پر ٹیسٹ کررہے ہیں اور آبادی کے اندر جا کر اندازہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں کہ یہ وبا پاکستان میں کس حد تک پھیلی ہے’۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ‘خصوصی طور پر وہ ٹارگٹ گروپ جن پر ہم نے فیصلہ کرنا ہے جس میں صنعتوں میں کام کرنے والے افراد ہیں کیونکہ ہمیں آگے جا کر فیصلے کرنے ہیں کہ کن صنعتوں، شعبوں اور کاروبار کوکھولا جائے اور کس کو نہیں کھولنا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘ہمارے پاس عملی طور پر تحقیق کی بنیاد پر دستاویزات موجود ہوں جس کی بنیاد پر ہم فیصلے کریں اور کس شعبے کو کھولنے سے کتنا خطرہ ہے’۔
کورونا وائرس سے معیشت پر پڑنے والے اثرات کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘حکومت پاکستان کو وبا شروع ہونے سے ٹیکس وصولی میں ایک تہائی کمی دیکھنے میں آئی ہے’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘اگر ایک تہائی کو پورے سال پر پھیلا دیا جائے تو تقریباً 1400 یا 1500 ارب روپے کے اثرات کی بات ہوگی اور ہم اس کو ملک میں دیکھ رہے ہیں اور بندشیں لگانے سے انفرادی طور پر روزگار اور آمدنی پر بوجھ پڑ رہا ہے جس کو ہم نے دیکھنا ہے’۔اسد عمر نے کہا کہ ‘بیرون ملک سے آنے والا زرمبادلہ کے حوالے سے اچھی خبر ہے کہ مارچ میں گزشتہ سال کے مقابلے میں بہتری آئی ہے’۔
ان کا کہنا تھا کہ ‘ہماری برآمدات جس وقت وبا پھیلنی شروع ہوئی ہے اس کے بعد تقریباً نصف یا نصف سے بھی زیادہ کم ہوگئی ہیں اس کی وجہ سے روپے کی قدر میں تھوڑا دباؤ آیا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ‘اللہ کے فضل سے ہمارے ہاں دیگر ممالک کی طرح اموات زیادہ نہیں ہے لیکن وینٹی لیٹرز میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے’۔کوروناوائرس کے مریضوں کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس آج سے ہفتہ یا 10 پہلے 8 مریض وینٹی لیٹر پر تھے ، اس کے 17،18 تک پہنچے جس کے بعد 27،28 اور 30 تک پہنچے اور آج 50 لوگ وینٹی لیٹر پر تھے’۔ان کا کہنا تھا کہ ’15 اپریل کے فیصلے میں ہم نے صحت کے معاملات کو بھی مدنظر رکھنا ہے اسی طرح ہمارے فیصلوں کے حوالے سے ہماری تیاری اورمعیشت، لوگوں کی آمدنی اور روزگار کے حوالے سے فیصلے کرنے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ ٹرانسپورٹ، صنعتوں اور تجارت کے حوالے سے متعلقہ وزرا اپنی تجاویز تیار کرہے ہیں جس کے مطابق ہمیں فیصلے کرنے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ ‘ڈاکٹر فیصل سلطان قرنطینہ، ٹیسٹ اور ٹریکنگ کی حکمت عملی پر کام کررہے ہیں تاہم صحت کا مجموعی نظام ڈاکٹر ظفر مرزا دیکھ رہے ہیں’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘کل وزیر اعظم کے سامنے ہم اپنی سفارشات رکھیں گے اور ان کا مشورہ بھی جانیں گے جس کے بعد پیر کو این سی سی کا اجلاس ہوگا جس میں تمام صوبوں کے وزرائے اعلیٰ اور آزاد کشمیر کے وزیراعظم بیٹھیں گے اور کوشش کریں گے کہ قومی فیصلہ کرکے بتایا جائے گاکہ 15 اپریل سے آگے کس طرح کام کرنا ہے’۔وفاقی وزیر نے کہا کہ بندشیں بتدریج لگی تھیں اور اسی طرح کم ہوں گی لیکن حتمی طور پر کیا ہوگا یہ سب این سی سی کے اجلاس میں طے کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button