میڈیٹیرین ڈائٹ دماغ کے لیے مفید قرار

امریکی یونیورسٹی نے بحیرہ روم کی غذا کو دماغی صحت کے لیے مفید قرار دے دیا، شکاگو میں قائم رش یونیورسٹی کے محققین نے دیکھا کہ وہ افراد جو میڈیٹیرین ڈائٹ کھایا کرتے تھے انہوں نے اپنے اندر الزائمرز کی علامات ہونے کے باوجود دماغی افعال کی آزمائشوں میں بہتر کارکردگی دکھائی تھی۔اس غذا کے دماغی کمزوری سے لڑنے کی ایک وجہ اس کے متوازن ہونے اور دیر تک بھرے پیٹ کا احساس دلانے (جس کے سبب زیادہ کیلوریز والی غذاؤں کی کھپت میں کمی آتی ہے) کو سمجھا جاتا ہے۔ ایسا کرنے سے وزن مستحکم اور صحت مند رہتا ہے جبکہ  مٹاپے سے متعلقہ خون کی رگوں کے مسائل کے خطرات بھی کم ہوجاتے ہیں جس سے دماغ کی کارکردگی متاثر ہو سکتی ہے۔کچھ مطالعوں میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ پھلوں اور سبزیوں کی بہتات بھی دماغ کو محفوظ کرنے والے اینٹی آکسیڈنٹ کی بھرپور مقدار کی وجہ سے ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔تحقیق میں محققین نے رش میموری اینڈ ایجنگ پروجیکٹ سے حاصل ہونے والے ڈیٹا کا استعمال کیا۔ اس مطالعے میں 1997 سے 2022 تک کے آٹوپسی ڈیٹا کا 24 سال تک معائنہ کیا گیا تھا۔مطالعے میں 586 افراد شریک ہوئے جن کی 91 سال کی اوسط عمر میں موت واقع ہوئی۔

Back to top button