نارووال اسپورٹس سٹی کیس: احسن اقبال معصوم قرار

اسلام آباد ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو(نیب) کی جانب سے نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال کی گرفتارتی کو اختیارات سے تجاوز قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ اس کیس میں اب تک معصوم ہیں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے احسن اقبال کی ضمانت کا 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ تحریر کیا اور بینچ میں شامل جسٹس لبنیٰ سلیم پرویز نے بھی فیصلے سے اتفاق کیا۔
تفصیلی فیصلے میں عدالت عالیہ نے احسن اقبال کی گرفتاری کو نیب کا اختیار سے تجاوز قرار دے دیا اور کہا کہ احسن اقبال پر کرپشن کے الزام کا ثبوت پیش کرنے میں نیب راولپنڈی ناکام رہا اور کوئی مالی فائدہ لینے کا بھی ثبوت پیش نہیں کرسکا۔
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے فیصلے میں کہا کہ نارووال اسپورٹس سٹی عوامی مفاد کا منصوبہ ہے اور اس کی منظوری سی ڈی ڈبلیو پی سمیت مختلف فورمز نے دی ہے۔عدالت نے کہا کہ ریکارڈ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ احسن اقبال انکوائری کے دوران نیب کے تفتیشی افسر سے مکمل تعاون کرتے رہے اور کیس انکوائری کی سطح پر ہے اور انوسٹی گیشن کے مرحلے میں نہیں پہنچا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا کہ احسن اقبال نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں اب تک معصوم ہیں۔
یاد رہے کہ 25 فروری 2020 کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے احسن اقبال کی نارووال اسپورٹس سٹی کیس میں درخواست ضمانت منظور کی تھی۔نیب نے 24 دسمبر 2019 کو مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال کو نارووال کے اسپورٹس سٹی منصوبے میں مبینہ بدعنوانیوں سے متعلق کیس میں گرفتار کیا تھا۔
نیب کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ نیب راولپنڈی نے نارووال اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں رکن قومی اسمبلی احسن اقبال کو گرفتار کیا گیا۔
احسن اقبال پر نیب کی جانب سے نارووال اسپورٹ سٹی منصوبے کے لیے وفاقی حکومت اور پاکستان اسپورٹس بورڈ (پی ایس بی) کے فنڈز استعمال کرنے کا الزام ہے۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نارووال سے 5 مرتبہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے ہیں جبکہ مسلم لیگ (ن) کے سابق دور میں وہ وزیر منصوبہ بندی اور بعد ازاں وزیر داخلہ رہے تھے۔

Back to top button