نیب نے فرح گوگی کے خلاف اپنا گھیرا مزید تنگ کردیا
نیب کی تحقیقات کے دوران عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی فرنٹ پرسن فرح خان گوگی کی اسلام آباد میں موجود 20 کروڑ روپے مالیت کی ایک اور قیمتی جائیداد سامنے آ گئی ہے۔ فرح گوگی نے اسلام آباد کے پوش علاقے ایف 7 میں ایک ہزار مربع گز رقبے پر پھیلا ہوا یہ گھر ڈیڑھ سال قبل شاندانہ اعوان نامی خاتون سے 20 کروڑ روپے کے عوض خریدا تھا حالانکہ اسکی اصل مالیت کئی گنا زیادہ ہے۔ نیب کی تحقیقاتی ٹیم کی طرف سے فرحت شہزادی اور شاندانہ اعوان کے درمیان کروڑوں روپے کی لین دین کا بھی پتا لگایا گیا ہے جسکے بعد شندانا اعوان کو تحقیقات کے لیے 19جولائی کو طلبی کا نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔
فرحت شہزادی عرف فرح گوگی کے شوہر احسن جمیل گجر نے تحقیقاتی صحافی زاہد گشکوری کے ساتھ امریکہ سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد والے گھر کی خریداری کی تصدیق کی اور کہا کہ یہ جائز کمائی اور ذرائع سے عمل میں آئی۔ نیب میں طلبی پر احسن گجر کا کہنا تھا کہ ہمارے وکلاء نیب لاہور میں جواب جمع کرائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب لاہور کی جانب سے فرحت شہزادی اور دیگر 19 افراد کی طلبی غیر قانونی ہے اور وہ اس معاملے پر عدالت سے رجوع کریں گے۔ فرح خان کے شوہر کا کہنا تھا کہ پاکستان اُن کا ملک ہے، جہاں انکا اگھر اور کاروبار ہے اس لیے یقینی طور پر وہ واپس اپنے ملک آئیں گے۔ احسن گجر کا کہنا تھا کہ انٹی کرپشن اور فیصل آباد پولیس نے اُن کے ملازمین کو ہراساں کیا، حکومت کی طرف سے نیب، اینٹی کرپشن اور پولیس کو اُن کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے اور قانونی طریقے سے بیرون ملک رقم کی منتقلی کے باوجود انکے خلاف منی لانڈرنگ کے الزام پر تحقیقات کی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ قومی احتساب بیورو لاہور نے آمدن سے زائد اثاثے اورمنی لانڈرنگ کیس میں فرح گوگی کو 20 جولائی کو طلب کر رکھا ہے۔ نیب لاہور نے فرح گوگی کے خاوند احسن اقبال جمیل کو بھی ذاتی حیثیت میں طلب کیا ہے۔ اس کے علاوہ نیب لاہور نے فرح گوگی کیس میں 18 دیگر افراد کو بھی طلب کیا ہے، نیب نے تمام افراد کو مختلف تاریخوں میں طلب کیا ہے۔ تمام افراد فرح خان کے قریبی دوست، عزیز اور کمپنی میں عہدیدار ہیں۔
نیب لاہور نے عبدالمجید، طارق محمود، مظاہر بیگ، منیر، آصف، وقار، محمد نعیم، ساجد حسین کو 15 جولائی جبکہ محمد فرید، احمد منصور، اسد مجید، حامد حمید، شہزاد احمد، انوارالحق، ناصر نواز کو 14 جولائی کو طلب کیا ہے۔ اس کے علاوہ وقاص رفعت، شاندانہ اعوان کو 19 جولائی کو طلب کیا ہے۔
خیال رہے کہ 28 اپریل کو قومی احتساب بیورو نے فرحت شہزادی المعروف فرح گوگی اور دیگر کے خلاف معلوم ذرائع آمدن سے زائد غیر قانونی اثاثے جمع کرنے، منی لانڈرنگ اور مختلف کاروبار کے نام پر مختلف اکاؤنٹس رکھنے کے الزامات پر انکوائری کا حکم دیا تھا۔ نیب کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ فرح خان کے خلاف انکوائری کے لیے ڈی جی نیب لاہور کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس معاملے کی قانون کے مطابق انکوائری کریں۔ نیب کا کہنا تھا کہ گزشتہ 3 برسوں کے دوران فرح خان کے اکاؤنٹ میں 84 کروڑ 70 لاکھ روپے پائے گئے جو ان کے بیان کردہ اکاؤنٹ پروفائل سے مطابقت نہیں رکھتے۔ نیب نے کہا تھا کہ یہ تمام رقم ان کے ذاتی اکاؤنٹ میں موصول ہوئی تھی جو اکاؤنٹ میں جمع کرائے جانے کے کچھ ہی مدت بعد فوری طور پر اکاؤنٹ سے واپس نکلوالی گئی۔ نیب کا کہنا تھا کہ فرحت شہزادی المعروف فرح خان کے انکم ٹیکس گوشواروں کا جائزہ لیتے ہوئے یہ دیکھا گیا کہ ان کے اثاثوں میں سال 2018 کے بعد نامعلوم وجوہات کی بنا پر بہت نمایاں اور غیر معمولی اضافہ ہوا ہے۔ نیب کا مزید کہنا تھا کہ فرح خان اکثر غیرملکی دورے بھی کرتی رہی ہیں، انہوں نے 9 مرتبہ متحدہ عرب امارات اور 6 مرتبہ امریکا کا دورہ کیا۔