18ہزار877ارب حجم کا بجٹ2024-25 قومی اسمبلی میں پیش
وزیرخزانہ نے 18ہزار 877ارب حجم کا بجٹ2024-25 قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔
وزیرخزانہ نے بجٹ تقریر میں بتایا کہ آئندہ مالی سال ایف بی آر ریونیو کا ہدف 12970 ارب روپے ہوگا،نان ٹیکس آمدنی کا ہدف 4845 ارب روپے ہوگا،آئندہ مالی سال حکومتی اخراجات کا تخمینہ 17203 ارب روپے ہوگا،اگلے مالی سال قرضوں پر شرح سود کی ادائیگی کیلئے 9775 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔پنشن کی ادائیگی کیلئے 1014 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ آئندہ مالی سال 2122 ارب روپے دفاعی اخراجات ،وفاقی ترقیاتی پروگرام کے تحت 1400 ارب روپے،اگلے مالی سال پٹرولیم لیوی کا ہدف 1281 ارب روپے مختص کئے گئے ہیں۔
وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا بجٹ تقریر میں کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کی قوت خرید متاثر ہوئی،پا کستان کو ڈھانچہ جاتی اصلاحات کی ضرورت یے،ان اصلاحات سے کم شرح نمو کے چکر سے باہر نکلا جا سکے گا۔معیشت کو حکومت کی بجائے مارکیٹ بنیاد پر چلنے والی معیشت بنایا جائے گا۔ہمیں وسیع پیمانے پر نجکاری اور ریگولیٹری اصلاحات کرنا ہونگی۔
محمد اورنگزیب نے کہا کہ ریاستی کمپنیاں کو صرف اہم عوامی خدمات کے لیے رکھا جائے گا،پیداواری صلاحیت بہتر بنائی جائے گی۔اندرون ملک اور بیرون ملک سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔غریب عوام کو ٹارگٹڈ سبسڈیز دی جائیں گی۔
وزیرخزانہ نے بتایا کہ موبائل فونز کی مختلف کیٹیگریز پر 18 فیصد جی ایس ٹی عائد کیا گیا ہے۔فاٹا پاٹا کو دی گئی ٹیکس چھوٹ مزید ایک سال جاری رکھی جائے گی،آئرن اور سٹیل سکریپ کو سیلز ٹیکس چھوٹ دینے کی تجویز دی گی ہے۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ تانبے اور کوئلہ ، کاغذ اور پلاسٹک ہے سکریپ پر سیلز ٹیکس ودہولڈنگ کے اطلاق کی تجویز ہے۔ٹیکسٹائل اور چمڑے کے ٹیئر ون ریٹیلرز پر جی ایس ٹی 15 سے بڑھا کر 18 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ انکم ٹیکس چھوٹ کی حد چھ لاکھ روپے کرنے کی تجویز ہے۔غیر تنخواہ دار طبقے کیلئے زیادہ سے زیادہ ٹیکس شرح 45 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔پراپرٹی پر کیپٹل گین پر فائلرز اور نان فائلرز پر ٹیکس کی شرح میں اضافے کی تجویز ہے۔فائلرز کیلئے شرح 15 فیصد اور نان فائلرز کیلئے 45 فیصد ٹیکس کی تجویز ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے سالانہ میزانیہ گوشوارہ برائے مالی سال 2024-25 بشمول نظر ثانی شدہ تخمینہ برائے 23-24ء پیش کردیئے۔وفاقی وزیر خزانہ نے فنانس بل 2024ء بھی پیش کردیا۔
فنانس بل پیش ہونے کیساتھ قومی اسمبلی کا اجلاس 20 جون شام پانچ بجے تک ملتوی کردیا گیا۔