وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی متضاد اطلاعات

 وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کی گرفتاری سے متعلق متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا عمر ایوب نے سنیچر کی شام اپنی ایکس پوسٹ میں لکھا کہ ’رینجرز اور اسلام آباد پولیس نے خیبرپختونخوا کی حدود خلاف ورزی کرتے ہوئے یہ گرفتاری کی ہے۔‘انہوں نے کہا کہ ’آئین کے مطابق علی امین گنڈاپور ریاست کا حصہ ہیں، پولیس، مسلح افواج ریاست کے آلہ کار ہیں، کیا پاکستان میں مارشل لا لگ چکا ہے، یہ اقدام فارم 47 کی بنیاد پر بنی حکومت کے ناکامی کی علامت ہے۔‘جبکہ سرکاری ذرائع نے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخواہ کی گرفتاری کی خبر کو غلط قرار دے دیا ہے تاہم سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا کہ علی امین گنڈا پور کے ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔ذرائع نے دعویٰ کیا کہ علی امین کو خیبر پختونخوا کو حراست میں لے لیا گیا، انہیں خیبر پختونخوا ہاؤس سے حراست میں لیا گیا، تاہم سرکاری ذرائع نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔

دوسری جانب مشیر اطلاعات خیبرپختونخواہ بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ رینجرز نے خیبرپختونخواہ ہاؤس اسلام آباد کو سیل کر دیا ہے اور علی امین گنڈا پور سے رابطہ نہیں ہو رہا ہے۔ تاہم انہیں باضابطہ طور پر گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھاکہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری کے پی ہاؤس میں موجود ہے، وزیر اعلیٰ 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہوگی، وزیر اعلیٰ کو اگر گرفتار کیا گیا تو کے پی کےعوام کےمینڈیٹ کی توہین ہوگی۔ ۔جس کے بعد اطلاعات آئی تھیں کہ وزیراعلی خیبرپختونخواہ علی امین گنڈاپور کو گرفتار کرلیا گیا ہے بعد ازاں حکومتی ذرائع کا کہنا تھا کہ گرفتاری کی خبر غلط ہے وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کو حراست میں نہیں لیا گیا۔

یاد رہے کہ علی امین گنڈاپور کے بھائی فیصل امین نے  بھی وزیراعلیٰ کی گرفتاری کی تصدیق کی تھی ۔فیصل امین گنڈاپورکا کہنا تھاکہ رینجرزعلی امین کی گرفتاری کیلئے کےپی ہاؤس گئی ہے، کے پی ہاؤس میں پکڑ دھکڑ جاری ہے اور بھائی علی امین گنڈاپور سے رابطہ نہیں ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی قیادت میں پی ٹی آئی کارکنوں کا قافلہ رکاوٹیں عبور کرتا ہوا کچھ دیر قبل اسلام آباد پہنچا تھا۔ اسلام آباد پہنچنے کے بعد وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور خیبرپختونخوا ہاؤس چلے گئے تھے جہاں رینجرز نے کنٹرول سنبھالتے ہوئے انہیں گرفتار کرلیا۔ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ علی امین گنڈا پور کی جانب سے ریاست کے خلاف حملہ آور ہونے پر قانونی کارروائی کی گئی ہے۔ذرائع نے بتایا تھا کہ علی امین گنڈا پور پر سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے اور سرکاری وسائل کا غلط استعمال کرنے کے الزامات ہیں۔ جبکہ اس سے قبل اسلام آباد کی ضلعی عدالت نے غیرقانونی اسلحہ و شراب برآمدگی کے کیس میں ان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

وزارت داخلہ کےذرائع نےوزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پورسےمتعلق گرفتاری اور حراست میں لیےجانےکی افواہوں کوبےبنیادقراردےدیا۔علی امین گنڈاپور کو نہ ہی گرفتارکیا گیا اور نہ ہی حراست میں لیا گیاہے۔اس متعلق پھیلائی جانے والی خبریں من گھڑت اوربےبنیاد ہیں۔

ذرائع وزارت داخلہ کا کہناہے کہ سکیورٹی فورسز کی طرف سےگولی چلانے کی خبریں بالکل بےبنیاد اورگمراہ کن ہیں۔پولیس کی جانب سےفائرنگ کیےجانےکاپی ٹی آئی کا پروپیگنڈابےبنیادہے۔پشاورسےلےکراسلام آبادتک کہیں بھی کسی قسم کی کوئی فائرنگ نہیں کی گئی۔

خیال رہےکہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپورکوحراست میں لیےجانے کی متضاد اطلاعات ہیں۔سرکاری ذرائع نےعلی امین گنڈاپور کی گرفتاری کی تردید کی جبکہ اپوزیشن لیڈر عمرایوب اورمشیراطلاعات خیبرپختونخوابیرسٹرسیف نے علی امین کی گرفتاری کا دعویٰ کیا۔

Back to top button