ٹرین حادثہ: جاں بحق افراد کے ورثا کےلیے 15 لاکھ روپے امداد کا اعلان

ریلوے حکام نے حادثے کی تحقیقات کےلیے 21 گریڈ کے افسر کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جب کہ ریلوے نے حادثے میں جاں بحق افراد کے ورثا کےلیے 15 لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان کیا ہے، زخمیوں کو ان کے زخموں کی نوعیت کے حوالے سے کم سے کم 50 ہزار اور زیادہ سے زیادہ 3 لاکھ روپے امداد دی جائے گی۔
ترجمان ریلوے کے مطابق روہڑی سے ریلیف ٹرین جائے حادثہ کی طرف روانہ کردی گئی ہے، ریلوے اور مقامی پولیس، مقامی انتظامیہ ریلیف کےلیے موقع پر موجود ہیں جب کہ مسافروں کی سہولت کےلیے کراچی، سکھر، فیصل آباد اور راولپنڈی میں ہیلپ سینٹر قائم کردیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر خیرپور نے ہیلپ لائن نمبر جاری کردیا ہے اور مسافر اس نمبر (03325895316) پر رابطہ کرسکتے ہیں۔ ترجمان نے بتایا کہ حادثے کے زیادہ تر زخمیوں کو ابتدائی طبی امداد کے بعد فارغ کردیا گیا ہے جب کہ ٹریک بحال ہوتے ہی ٹرینوں کو منزل مقصود کی طرف روانہ کر دیا جائے گا تاہم سرسید ایکسپریس کے مسافروں کو صادق آباد ریلوے اسٹیشن کی طرف روانہ کردیا گیا۔ یاد رہے آج صبح سندھ میں گھوٹکی کے قریب دو مسافر ٹرینوں کے تصادم خوفناک تصادم ہواجس کے نتیجے میں متعدد مسافر جاں بحق اور زخمی ہوگئے اطلاعات کے مطابق کراچی سے آنے والی سرسید ایکسپریس اور سرگودھا سے کراچی جانے والی ملت ایکسپریس میں تصادم میں کم از کم 41 افراد جاں بحق اور 60 مسافر زخمی ہو گئے ہیں جب کہ متعدد مسافر تا حال بوگیوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق شدید زخمی مسافروں کو اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جب کہ بوگیوں میں پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کےلیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ حادثہ ڈہرکی اور ریتی لین اسٹیشن کے قریب پیش آیا جس میں ملت ایکسپریس کی 8 اور سر سید ایکسپریس کے انجن سمیت 3 بوگیں پٹری سے اترگئیں۔ حادثے کی اطلاع ملنے کے چند گھنٹے بعد علاقے میں امدادی کارروائیوں کا آغاز کیا گیا، زخمیوں اور جاں بحق افراد کو صادق آباد، ڈہرکی اور میرپور ماتھیلو کے اسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔ ڈی ایس ریلوے طارق لطیف کے مطابق ملت ایکسپریس کی 8 بوگیاں 3 بج کر 38 منٹ پر ٹریک سے اتریں اور اس کے ٹھیک 2 منٹ بعد ہی سرسید ایکسیریس متاثرہ بوگیوں سے ٹکراگئی، حادثے میں اپ ٹریک کا 1100 فٹ اور ڈاؤن ٹریک کا 300 فٹ کا حصہ متاثر ہوا۔ ڈپٹی کمشنر نے اب تک 41 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کی ہے جب کہ 60 سے زائد مسافر زخمی ہیں۔ ریلوے ذرائع نے تصدیق کی ہےکہ ٹرین حادثے میں جاں بحق ہونے والوں میں ریلوے کے 4 ملازمین بھی شامل ہیں جن میں 2 پولیس اہلکار ہیں۔ مقامی حکام کا بتانا ہے کہ رات گئے حادثے کی وجہ سے اندھیرے کے باعث امدادی کارروائیوں میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا اور دشوار گزار راستوں کی وجہ سے ہیوی مشینری کے پہنچنے میں تاخیر ہوئی تاہم مقامی لوگ امدادی کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں۔ دوسری جانب آئی ایس پی آر کے مطابق ٹرین حادثےکے مقام پر امداد اور بچاؤ کی کوششیں جاری ہیں، فوج اور رینجرز کے دستے حادثے کے مقام پر امدادی کام انجام دے رہے ہیں جب کہ پنوں عاقل سے ایمبولینسوں کے ساتھ فوجی ڈاکٹر اور پیرا میڈیکس بھی پہنچ گئے ہیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق انجینئرنگ وسائل ضروری امداد اور بچاؤ کےلیے روانہ کر دیے گئے ہیں، فوج کی خصوصی انجینئر ٹیم اربن سرچ اینڈ ریسکیو راولپنڈی سے روانہ کردی گئی ہے جب کہ ہنگامی انخلا کےلیے ملتان سے 2 ہیلی کاپٹر روانہ کیے جارہے ہیں۔

Back to top button