پاکستان نے 609 قیدیوں کی فہرست بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کردی
بھارت اور پاکستان نے سفارتی ذرائع سے ایک دوسرے کے ممالک میں قید شہریوں اور ماہی گیروں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا۔
پاکستان نے 51 سویلین اور 558 ماہی گیروں پر مشتمل 609 بھارتی قیدیوں کی فہرست اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے حوالے کی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی حکومت نے بھی بھارت میں قید 345 پاکستانیوں کی فہرست جس میں 271 عام شہری اور 74 ماہی گیر شامل ہیں پاکستان کے حوالے کردی۔
خیال رہے کہ مئی 2008 کے قونصلر رسائی کے باہمی معاہدے کے تحت دونوں ممالک سال میں دو مرتبہ اپنے اپنے ممالک میں قید ایک دوسرے کے قیدیوں کی فہرستوں کا تبادلہ کرتے ہیں۔
بھارتی وزارت خارجی امور کی جانب سے جاری بیان کے مطابق بھارتی حکومت نے سولین قیدیوں، لاپتہ بھارتی دفاعی اہلکاروں اور ماہی گیروں کو ان کی کشتیوں سمیت پاکستان کی تحویل سے جلد رہائی اور وطن واپسی کا مطالبہ کیا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سے ایک بھارتی سویلین قیدی اور 295 بھارتی ماہی گیروں کی رہائی اور وطن واپسی میں تیزی لانے کا مطالبہ کیا گیا ہے جن کی قومیت کی تصدیق کے حوالے سے پاکستان کو آگاہ کردیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ پاکستان سے 194 ماہی گیروں اور 17 سویلین قیدیوں کو بھی فوری قونصل رسائی فراہم کرنے کو کہا گیا ہے جو پاکستان کی تحویل میں ہیں اور خیال کیا جارہا ہے کہ وہ بھارتی ہیں۔
بھارتی حکومت نے پاکستان سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ وہ طبی ماہرین کی ٹیم کے ممبران کو ویزا کی فراہمی میں تیزی لائیں اور پاکستان کی مختلف جیلوں میں قید افراد کی دماغی صحت کا جائزہ لینے کے لیے ان کے دورہ پاکستان میں آسانی پیدا کرے۔
بھارتی حکومت نے مشترکہ جوڈیشل کمیٹی کا پاکستان کا ابتدائی دورہ منعقد کرنے کی بھی تجویز دی۔
بیان میں کہا گیا کہ بھارت ترجیحی طور پر انسانیت کے تمام امور کو حل کرنے کا پابند ہے جس میں ایک دوسرے ممالک میں قیدیوں اور ماہی گیروں سے متعلق امور بھی شامل ہیں۔
کہا گیا کہ اسی تناظر میں بھارت نے پاکستان پر بھی زور دیا ہے کہ وہ ماہی گیروں سمیت 78 پاکستانی قیدیوں کی قومیت کی حیثیت کی تصدیق کے لیے ضروری کارروائی میں تیزی لائے جن کی وطن واپسی پاکستان کے ذریعے ملکیت کی توثیق کی منتظر ہے۔
کورونا وائرس کے پیش نظر پاکستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ تمام بھارتی اور بھارتی سمجھے جانے والے سویلین قیدیوں اور ماہی گیروں کی حفاظت اور فلاح و بہبود کو یقینی بنائے۔