پاکستان کو افغان طالبان کی حمایت بند کرنے کی وارننگ

انٹرنیشنل کرائسس گروپ نامی امریکی تھنک ٹینک نے خبردار کیا ہے کہ اگر پاکستان کی جانب سے افغان طالبان کی پرتشدد کارروائیوں کی حمایت کرنے سے افغان امن ناکام ہو جاتا ہے تو اسلام آباد کے کابل اور واشنگٹن کے ساتھ تعلقات مزید خراب ہوجائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ طالبان کو پُر امن مذاکرات کے لیے راضی کرنے میں پاکستان کی ناکامی کی صورت میں اسکے واشنگٹن اور کابل کے ساتھ تعلقات اور بھی ذیادہ تناؤ کا شکار ہو جائیں گے۔
افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے دوران انٹرنیشنل کرائسس گروپ کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق افغانستان سے غیر ملکی افواج کے تیزی سے انخلا، امن مذاکرات میں تعطل اور افغان طالبان کی جانب سے بڑھتے ہوئے تشدد کی وجہ سے پاکستان کی ان کوششوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جو طالبان کی مبینہ طور پر کابل واپسی سے متعلق ہین۔ امریکی تھنک ٹینک کی رپورٹ بعنوان ‘پاکستان: افغان امن عمل کی سپورٹ’ میں خبردار کیا گیا کہ افغان امن عمل تیز تر ہوتا ہے یا پوری طرح سے ناکام ہوجاتا ہے کسی بھی صورت میں اسلام آباد کے کابل اور واشنگٹن کے ساتھ تعلقات خراب ہوجائیں گے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ افغانستان میں مزید عدم استحکام یا طالبان کی کامیابی سے پاکستانی عسکریت پسندوں کو ان کے افغان ہم منصبوں کے ساتھ جوڑ کر پاکستان میں عدم تحفظ کو مزید تقویت مل سکتی ہے۔
بین الاقوامی رپورٹ میں اسلام آباد سے عدم اعتماد کو کم کرنے کے لیے کابل سے رابطے کرے کا مشورہ دیا گیا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ پاکستان کو اپنے تعلقات کی بنیاد پر حاصل اثر ورسوخ کو استعمال کرتے ہوئے تشدد کو کم کرنے اور دوسرے افغان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ اقتدار میں شیئرنگ کے انتظامات پر سمجھوتہ کرنے کے لیے طالبان پر دباؤ ڈالنا چاہیے۔اس ضمن میں مزید کہا گیا کہ افغانستان کا مسئلہ حل کرنے کے دوران پاکستان میں عسکریت پسند گروہ خصوصاً پاکستانی طالبان کی حوصلہ افزائی ہوگی اور ایک مرتبہ پھر افغان مہاجرین کی آمد کا سبب بن سکتا ہے۔
امریکی رپورٹ میں پاکستان کو مشورہ دیا گیا کہ طالبان کو پُر امن مذاکرات کے لیے راضی کرنے میں ناکامی کی صورت میں واشنگٹن اور کابل کے ساتھ پاکستان کے تعلقات تناؤ کا شکار ہوں گے اس لیے طالبان کو افغان امن عمل کی کامیابی کے لیے اپنے کردار کو مزید فعال طریقے سے ادا کرنا چاہیے۔ رپورٹ میں دعوی کیا گیا کہ پاکستان نے افغان امن عمل کی حمایت کی ہے کیونکہ وہ اپنے پسندیدہ انتخاب یعنی طالبان کی اقتدار میں شراکت کو ترجیح دیتا ہے۔ تھنک ٹینک نے وضاحت ہے کہ طالبان ‘سودے بازی کی پوزیشن’ کو مستحکم کرنے کے لیے تشدد کررہا ہے جس سے کابل کے مؤقف میں بھی سختی آئی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا کہ امریکی صدر جو بائیڈن نے 11 ستمبر تک تمام امریکی فوجیوں کے انخلا کے فیصلے سے ‘تنازع میں شدت پیدا ہونے سے پہلے ہی امن عمل کو آگے بڑھانے کے لیے ٹائم لائنز سخت کردی ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق انٹر افغان مذاکرات 12 ستمبر 2020 کو قطر میں شروع ہوئے اور پاکستان کی فوجی اور عوامی قیادت نے ‘متعدد مرتبہ اس بات پر زور دیا کہ افغانستان میں تنازعات کا خاتمہ صرف ایک سیاسی تصفیہ ہی ہے’۔اس رپورٹ خبردار کیا گیا کہ افغانستان میں عسکریت پسندوں کی عسکری مفاد حاصل کرنے کی جستجو سے مزاحمت کاروں پر پاکستانی اثر و رسوخ تنزلی کا شکار ہوا ہے۔