اقوام متحدہ خاتون جج کو دھمکی دینے والے کپتان کا حامی نکلا


اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایک خاتون جج کو دھمکیاں دینے پر عمران خان کو توہین عدالت کا نوٹس کیا دیا، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل ان کے دفاع میں سامنے آگئے حالانکہ اگر یہی حرکت کسی مہذب ملک کے سابق وزیر اعظم نے کی ہوتی تو اقوام متحدہ اس کے خلاف مذمتی بیان جاری کرتا۔ اپریل 2022 میں ایک تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں اقتدار سے محروم ہونے والے عمران واحد پاکستانی سیاستدان ہیں جن کی لمبی زبان سے کوئی ادارہ یا سیاسی مخالف محفوظ نہیں۔ تاہم جب انہوں نے اس بدزبانی کا مظاہرہ خاتون جج زیبا چودھری کے حوالے سے کیا اور انہیں شہباز گل کا ریمانڈ دینے پر دھمکی دی تو اسلام آباد ہائی کورٹ نے انہیں توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے 31 اگست کو طلب کر لیا۔

تاہم حیران کن طور پر اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ وہ عمران خان پر بننے والے کیس سے آگاہ ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس سلسلے میں قانون پر غیر جانبداری سے عمل کیا جانا چاہیے۔ حیرت انگیز بات یہ ہے کہ ماضی میں جب سابق وزراء اعظم نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی کو دہشت گردی اور توہین عدالت کے مقدمات کا سامنا کرنا پڑا تو اقوم متحدہ نے اس طرح پاکستان کے اندرونی معاملات میں کبھی مداخلت نہیں کی۔ جب جنرل مشرف کی جانب سے منتخب حکومت الٹائے جانے کے بعد نواز شریف کو ہائی جیکر قرار دے کر دہشت گردی کے الزام میں سزائے موت سنائی گئی تب بھی اقوم متحدہ خاموش رہا۔ جب یوسف رضا گیلانی کو آصف زرداری کے خلاف سوئس عدالتوں کو خط نہ لکھنے کی پاداش میں توہین عدالت کا مرتکب قرار دے کر نااہل کر دیا گیا تب بھی اقوام متحدہ خاموش رہا۔ ماضی میں جب بینظیر بھٹو اور آصف علی زرداری کو گرفتار کرکے عقوبت خانوں میں ڈالاگیا تب بھی اقوام متحدہ نے خاموشی سادھے رکھی۔ جب نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو عمران دور حکومت میں جیلوں میں ڈالا گیا تب بھی اقوام متحدہ خاموش رہا۔ عمران دور حکومت میں درجنوں سیاستدان جھوٹے مقدمات میں جیلوں میں بند رہے لیکن اقوام متحدہ کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔

تاہم اب ایک خاتون جج کو جلسہ عام میں خطرناک نتائج کی دھمکیاں دینے والے عمران خان کے لیے اقوام متحدہ جاگ اٹھا ہے اور ان کے دفاع میں سامنے آگیا ہے، جس پر عوامی حلقوں میں سوال کیے جارہے ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل کے ترجمان سٹیفن ڈوجارِک نے پریس بریفنگ میں کہا کہ انتونیو گوتریس نے عمران کے خلاف الزامات پر ایک مستعد، آزاد اور غیرجانبدار لیگل پروسس اپنانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان کو ایک جلسۂ عام میں ایک خاتون جج اور آئی جی پولیس اسلام آباد کو دھمکیاں دینے پر نہ صرف اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے توہین عدالت کا سامنا ہے بلکہ انہیں ایک دہشت گردی کے کیس میں بھی نامزد کیا گیا ہے۔ عمران خان نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی اور ڈی آئی جی پر مقدمات دائر کرنے کی دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ ’ہم تمھیں نہیں چھوڑیں گے۔‘ اس مقدمے کی وجہ سے ملک میں پہلے سے جاری سیاسی کشیدگی میں مزید اضافہ ہوا ہے اور عمران خان کی ممکنہ گرفتاری کے خدشے کی وجہ سے پی ٹی آئی کارکن احتجاج کے لیے تیار بیٹھے ہیں۔ بعض سیاسی مبصرین کے خیال میں اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے بیان سے پی ٹی آئی اور ان کے اتحادیوں کو یہ حوصلہ ضرور ملے گاکہ عمران خان جس قانونی مرحلے سے گزرنے والے ہیں اس پر صرف پاکستانیوں کی ہی نہیں بلکہ دنیا کی بھی نظر ہے۔

Back to top button