پی ٹی آئی اقلیت میں تبدیل،ایم کیوایم کااپوزیشن کا ساتھ دینے کااعلان
حکمران جماعت اکثریت سے اقلیت میں تبدیل ہو گئی، ایم کیو ایم نے حکومت چھوڑنے کا باضابطہ اعلان کر دیا ہے۔
اسلام آباد میں اپوزیشن رہنمائوں شہباز شریف، مولانا فضل الرحمن اور بلاول بھٹو کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئےمتحدہ قومی موومنٹ کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ ہم نے اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خالد مقبول صدیق نے کہا کہ آج تاریخی موقع پر جمع ہوئے ہیں، قومی قیادت امتحان سے گزر رہی ہے، ایسے میں ہم نے اپوزیشن کے ساتھ چلنے کا فیصلہ کیا ہے، چاہتے ہیں سیاسی اختلافات ختم کرکے آگے بڑھیں اور ایسے دور کا آغاز ہو جہاں سیاسی اختلاف ، ذاتی دشمنی نہ سمجھی جائے۔اس معاہدے کی کوئی شق ہمارے سیاسی فائدے کے لیے نہیں بلکہ ملک کے وسیع تر مفاد کے لیے ہے،اپنے سیاسی مفادات پر ہم نے پاکستان کے مفادات کو ترجیح دی ہے.
اس موقع پرقواسمبلی میں قائد خزب اختلاف شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا وزیراعظم استعفیٰ دے کر نئی روایات قائم کرسکتے ہیں۔
شہباز شریف نے کہاشاید دہائیوں میں ایسا موقع آیا جب پوری قومی سیاسی قیادت ایک پلیٹ فارم پر قومی جرگہ کی صورت میں موجود ہے،ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما اور پاکستان پیپلز پارٹی کے آصف زرداری اور بلاول بھٹو نے ملاقات کی اور 20 منٹ میں معاملات طے ہوگئے۔پی پی پی اور ایم کیو ایم نے ماضی کو ایک طرف رکھ کر نئے سفر کا آغاز کیا، ملکی تاریخ میں آج اہم دن ہے، اپوزیشن کا متحدہ قومی جرگہ آج بیٹھا ہے، ایم کیو ایم کے دوستوں کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نےایم کیو ایم کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے وقت بھی خواہش تھی کہ ایم کیو ایم سے اتحاد ہو اورہم نے انہیں سندھ میں مل کر کام کرنے کی پیشکش تھی، 2018 میں الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوئی، ملک اور ساری سیاسی جماعتوں کیخلاف سازش کی گئی۔
بلاول بھٹو نے کہاپی پی اور ایم کیو ایم میں دوری کے باعث کراچی کا نقصان ہوا، اب تمام قومی قیادت ایک صفحے پر جمع ہوچکی ہے جس کے نتیجے میں وزیراعظم عمران خان اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، عمران خان وزیراعظم نہیں رہے اور ان کے پاس استعفی کے سوا کوئی آپشن نہیں رہا۔
انہوں نے کہا وزیراعظم اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، لہذا عمران خان استعفیٰ دیں،اگر وزیراعظم استعفیٰ نہیں دیتے تو آئیں اسمبلی سیشن میں تحریک عدم اعتماد کی ووٹنگ میں اپنی اکثریت ثابت کریں،حکومت اپنی اکثریت کھو چکی، بہت جلد اپوزیشن لیڈر شہباز شریف ملک کے وزیراعظم منتخب ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمن نےخطاب کرتے ہوئے کہایہ فیصلہ نہ صرف سندھ اور کراچی نہیں بلکہ پورے ملک کے لیے ہے جس کے ثمرات پوری قوم کو پہنچیں گے۔ ساڑھے تین سال پہلے جس ڈرامے کا آغاز ہوا تھا اس کا انجام ہو گیا ہے۔جن دوستوں نے ابھی تک فیصلہ نہیں کیا ان کے پاس اب بھی وقت ہے ، انہیں چاہیے کہ وہ قومی دھارے میں شامل ہوں
انہوں نے کہاعمران خان کے ہاتھ سے سب کچھ نکل گیا ہے اور پانی پلوں کے نیچے سے بہہ گیا، اس کے پاس چاٹنے کےلیے ایک بوند بھی نہیں بچی، اخلاقیات بچی ہیں تو آج ہی استعفیٰ دے دو، ہماری تعداد 175 ہے جب کہ ضرورت 172 کی ہے۔ انہوں نے کہا عالمی سازش عمران خان کے خلاف نہیں ہوئی بلکہ عالمی سازش اس وقت ہوئی تھی جب عمران خان کو برسراقتدار لایا جارہا تھا، کوئی سازش نہیں ہورہی یہ سب ڈرامہ ہے، آپ کی کوئی حیثیت نہیں کہ آپ کے خلاف سازش ہو اور امریکا تمہیں دھمکیاں دے، تم ہو کیا چیز۔
بی این پی کے سربراہ سردار اختر مینگل کا کہنا تھاعالمی سازش کو چورن اب بکنے والا نہیں ،عمران خان کا اپنا بلا وکٹ پر لگ چکا ہے،عمران خان اکثریت کھوچکے ہیں ، اب انہیں استعفی دے دینا چاہیے۔ انہوں نے کہا ہم عمران خان سے زیادہ تجربہ رکھتے ہیں،انسانی حقوق کی 30 سال سے جاری پامالی اب ختم ہونی چاہیے۔
سردار اختر مینگل نے کہاآنے والے دن ہمارے لئے کٹھن ہوں گے، عمارت گرانا آسان مگر تعمیر کرنا مشکل کام ہے۔
دریں اثنامتحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم پی) کی رابطہ کمیٹی نے وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر پارٹی اور اپوزیشن کے درمیان گزشتہ رات ہونے والے معاہدے کی توثیق کردی ہے۔
ایم کیو ایم پاکستان کی رہنما نسرین جلیل نے کراچی میں پارٹی کے مرکز کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے اس پیش رفت کی تصدیق کی۔
یاد رہے کہ پوزیشن کی جانب سے قومی اسمبلی میں وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی گئی تھی جس کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم سوری نے اجلاس 31 مارچ تک ملتوی کردیا تھا۔ اب اپوزیشن کےتحریک عدم اعتماد کے لیے نمبرز گیم 172 سے زائد ہو گئے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے متعدد رکن قومی اسمبلی بھی منحرف ہوچکے ہیں اور وہ پہلے ہی وزیراعظم کے خلاف ووٹ دینے کا اعلان کرچکے ہیں جبکہ حکومت کی اتحادی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی، جمہوری وطن پارٹی پہلے ہی حکومت کو چھوڑ کر اپوزیشن اتحاد میں شامل ہونے کا اعلان کرچکی ہے۔