ڈان لیکس پر نکالے گئے طارق فاطمی سے خارجہ امورواپس


وزیراعظم شہباز شریف نے نواز شریف دور میں ڈان لیکس کی زد میں آ کر فارغ ہونے والے سابق سفیر طارق فاطمی کو معاون خصوصی برائے خارجہ امور تعینات کرنے کہ چوبیس گھنٹے بعد ہی اسٹیبلشمنٹ کے دبائو پر ان سے خارجہ امور کا محکمہ واپس لے لیا ہے، تاہم انہیں معاون خصوصی کے طور پر برقرار رکھا گیا ہے۔ یاد رہے کہ ڈان لیکس تنازعے کے وقت فاطمی سابق وزیراعظم نواز شریف کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ تھے۔ انہیں ڈان لیکس کی تحقیقات کے نتیجے میں عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ لیکن اس مرتبہ انہیں یہ محکمہ دیتے ہی واپس لے لیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والی حناربانی کھر پہلے ہی وزیر مملکت برائے امور خارجہ کا چارج سنبھال چکی ہیں۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ شہباز شریف نے طارق فاطمی کو امور خارجہ کا معاون خصوصی نواز شریف کے کہنے پر بنایا تھا لیکن فوجی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے اعتراض آنے کے بعد انہیں اس عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ خیال رہے کہ جون 2013 میں طارق فاطمی کو وزیر مملکت کے علاوہ وزیراعظم کا معاون خصوصی برائے امور خارجہ مقرر کیا گیا تھا جس پر وہ اپریل 2017 تک کام کرتے رہے۔ انھیں ڈان لیکس سکینڈل کی تحقیقات کی روشنی میں عہدے سے ہٹایا گیا تھا۔ انگریزی اخبار ڈان میں صحافی سرل المیڈا کی جانب سے چھ اکتوبر 2016 کو وزیراعظم ہاؤس میں ہونے والے قومی سلامتی کمیٹی اجلاس سے متعلق رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ اس میں کالعدم تنظیموں کے معاملے پر فوجی قیادت اور وزیراعظم نواز شریف کےمابین اختلافات سامنے آئے تھے۔ اس رپورٹ پر سیاسی اور عسکری قیادت نے سخت ردعمل دیتے ہوئے اسے قومی سلامتی کے منافی قرار دیا تھا۔ پھر یہ الزام سامنے آیا کہ یہ خبر حکومت کی جانب سے جان بوجھ کر فیڈ کی گئی تھی۔ اس معاملے میں پرویز رشید، طارق فاطمی اور مریم نواز کا نام بھی لیا جاتا رہا۔ اس خبر کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم کی گئی۔ بعد ازاں خبر روکنے میں ناکامی پر تب کے وزیر اطلاعات پرویز رشید کو عہدے سے ہٹا دیا گیا تھا۔ خبر کی اشاعت اور اس سے جُڑے واقعات کو ڈان لیکس کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔
بعد ازاں ریٹائرڈ جج عامر رضا خان کی سربراہی میں قائم کمیٹی نے پانچ ماہ کی طویل محنت کے بعد قومی سلامتی سے متعلق خبر کی اشاعت کے ذمہ داروں کا تعین کر کے اپنی سفارشات 26 اپریل 2017 کو وزارت داخلہ کو بھجوا دیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے اس معاملے میں حکومت کا ساتھ دینے کی بجائے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کھڑا ہونے کا فیصلہ کیا۔ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی رپورٹ کے 18 ویں پیرے کی سفارشات کے مطابق وزیر اعظم نے اپنے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی کو عہدے سے ہٹا دیا جب کہ وفاقی وزیر اطلاعات پرویز رشید کو بھی فارغ کردیا گیا اور ان کی جگہ مریم اورنگ زیب کو وزیر مملکت برائے اطلاعات و نشریات کا قلم دان سونپا گیا تھا۔ اس سلسلے میں جاری ہونے والے اعلامیے کو مسلح افواج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں مسترد کردیا تھا۔ آصف غفور نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ وزیراعظم کا عمل در آمد سے متعلق اعلامیہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی کی سفارشات سے ہم آہنگ نہیں اور نہ ہی اس رپورٹ کی سفارشات پر من و عن عمل درآمد کیا گیا ہے اس لیے پاک فوج اس اعلامیے کو مسترد کرتی ہے۔
ڈان لیکس کے معاملے پر 10 مئی 2017 کا دن انتہائی اہمیت کا حامل رہا جب وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے ایک نیا اعلامیہ جاری کیا گیا جس نے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ لیا۔ جہاں سیاسی قیادت نے نیا اعلامیہ جاری کر کے نامکمل نوٹیفکیشن کو ازسرنو ترتیب دیا وہیں عسکری قیادت نے بھی نئے اعلامیے کو خوش آمدید کہتے ہوئے حکومتی کاوشوں کو سراہا اور سابق ٹویٹ واپس لے لی۔ وزارت داخلہ کی جانب سے ڈان لیکس پر نئے اعلامیے کے جاری ہونے کے بعد ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے جی ایچ کیو میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نامکمل چیز مکمل ہو گئی ہے اور سیاسی قیادت نے اس حوالے سے بہترین کاوشوں کا مظاہرہ کیا اور تمام غلط فہمیاں دور کرنے دیں۔ میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ پہلے جو نوٹی فکیشن جاری کیا گیا تھا وہ نامکمل تھا جو آج نئے اعلامیے کے بعد مکمل ہوگیا ہے اس لیے ٹویٹ واپس لے لیا گیا ہے۔
ڈان لیکس کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ملک میں فائنل اتھارٹی صرف وزیراعظم ہیں اور وہ جو حکم دیں گے اس پر عمل کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف کے سابق معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی نے اپنے الوداعی خط میں خود پر لگنے والے تمام الزامات کو بے بنیاد قرار دے کر مسترد کردیا تھا۔ خط میں طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ ’میں خود پر لگائے جانے والے تمام الزامات کو مسترد کرتا ہوں، یہ الزامات ایک ایسے شخص کے لیے تکلیف کا باعث ہیں جو پانچ دہائیوں سے پاکستان کی خدمت کررہا ہو۔‘ طارق فاطمی کا کہنا تھا کہ ’ان برسوں میں مجھے قومی سلامتی کے معاملات سے جُڑے کئی حساس معاملات کو دیکھنا پڑا جن میں کچھ بہت اہم معلومات سے آگاہی بھی شامل تھی۔‘ یاد رہے کہ طارق فاطمی 35 سال سے زائد عرصے تک کیریئر ڈپلومیٹ رہے۔ اس دوران انہوں نے دو مرتبہ ماسکو، نیو یارک، دو مرتبہ واشنگٹن اور بیجنگ سمیت بیرون ملک پاکستانی مشنز میں مختلف سفارتی ذمہ داریاں انجام دیں۔ اس سے قبل وہ ایڈیشنل سیکریٹری خارجہ (امریکہ اور یورپ ڈویژن) تھے اور بعد میں وزیراعظم کے دفتر میں خارجہ امور، دفاع اور دفاعی پیداوار کے انچارج رہے۔

Back to top button