کرونا بہت خطرناک ہے، کسی کو نہیں چھوڑے گا، عوام محتاط رہیں

وزیر اعظم عمران خان نے پاکستانی عوام کے نام پیغام میں کہا ہے کہ کورونا وائرس کے خلاف لمبی جنگ لڑنی ہے اور کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ یہ پاکستان میں نہیں پھیلے گا۔ کرونا بہت خطرناک ہے کسی کو نہیں چھوڑے گا.
وزیر اعظم عمران خان نے مخیر حضرات کی جانب سے حکومت کے فنڈ میں امداد جمع کرانے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ برے وقت میں تو سب ہی اچھے مسلمان ہوتے ہیں لیکن جب دباؤ پڑتا ہے تو انسان کا اصل پتہ چلتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر کے ترقی یافتہ ممالک اس آفت اور وبا سے پریشان ہیں، وہ ملک جن کے پاس ہم سے کہیں زیادہ وسائل تھے، کہیں مضبوط ادارے ہیں، وہ صرف اپنے نظام صحت پر اتنا کرچ کرتے ہیں جتنا ہم پورے سال میں اپنے عوام پر خرچ نہیں کرتے وہ بھی اس وقت شدید پریشانی سے دوچار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ‘امریکا 2 ہزار ارب ڈالر خرچ کرتا ہے اور ہم نے 8 ارب ڈالر کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے باوجود وہاں سسٹم بریک ڈاؤن ہے۔’ان کا کہنا تھا کہ یہ ہمارے لیے بہت بڑا امتحان ہے اور انشااللہ جب قوم اس چیلنج سے نکلے گی تو ایک مختلف قوم ہو گی اور یہ وہی بنے گی جس کی وجہ سے یہ قوم بنی تھی اور پاکستان کا قیام عمل میں آیا تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ اگر ہم نے اس چیلنج سے نکلنا ہے کہ تو وہ لوگ جن کے پاس وسائل ہیں وہ اپنا حصہ ڈالیں گے، حکومت نے پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا پیکج دیا ہے اور جیسے جیسے ہم پیسے اکٹھے کریں گے عوام سے، ہم اس کے بعد مزید پیسے دیں گے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہماری ساری کوشش یہ ہے کہ اس لاک ڈاؤن سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے طبقے کی مدد کریں کیونکہ یہ سارے لوگ اب گھر بیٹھے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ کورونا وائرس بھی نہ پھیلے کیونکہ وہ بھی اللہ کی طرف سے عذاب آیا ہوا ہے لیکن ساتھ ساتھ ہمارا یہ نادار طبقہ ہے ہمارے لیے چیلنج یہ ہے کہ ہمارا معاشرہ اس کا کیسے دھیان رکھتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف ہم نے شادیاں، اسکول، کھیلوں کے میدان سمیت جہاں بھی لوگ جمع ہوسکتے تھے وہ سب بند کردیا ہے اور دوسری طرف ہم نے اپنے ملک کو اس طرح چلانا ہے کہ جو ہمارے کم از کم 10 کروڑ لوگ اس سے متاثر ہوئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم نے کنسٹرکشن انڈسٹری کھول دی ہے کیونکہ اس میں سب سے زیادہ لوگوں کو روزگار مل سکتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ دیہات میں ہم نے زراعت کو مکمل طور پر کھولا ہوا ہے کیونکہ دیہی لوگوں کو سب سے زیادہ روزگار زراعت میں ملتا ہے لہٰذا ان دو شعبوں کو کھول کر ہم باقی سارے چیمبرز آف کامرس کو بھی ساتھ ملائیں گے اور ان سے اس معاملے پر بات کریں گے۔
عمران خان نے کہا کہا اب ہماری مسلسل کوشش یہ ہے کہ ہر روز کونسی انڈسٹری کھول سکتے ہیں جس سے ہم ان دو چیلنجز کو پورا کر سکیں کہ لوگ بھی زیادہ جمع نہ ہوں، ہم کورونا کی جنگ بھی لڑ سکیں اور روزگار بھی دے سکیں اور معیشت بھی چلتی رہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ کورونا کی لمبی جنگ ہے، کسی کو اس غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، میں نظم و ضبط سے اس کا مقابلہ کرنا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ’میں کئی چیزںیں پڑھتا ہوں سوشل میڈیا پر کہ پاکستانیوں کو تو بنایا ہی اللہ نے ایسا ہے کہ ہمیں کورونا متاثر نہیں کرے گا، کوئی اس طرح کی غلط باتیں نہ کریں، کورونا کسی کو نہیں بخشے گا، ابھی تک اگر الہ نے ہمیں بچایا ہوا ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ ہم پاگل پن کر کے اپنے آپ کو مشکل میں ڈال دیں، جس طرح کے ہم مغرب میں حالات دیکھ رہے ہیں’۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دنیا کے 20-30امیر ترین لوگ نیو یارک میں رہتے ہیں لیکن وہاں کے حالات دیکھ لیں، اس لیے کبھی اس غلط فہمی میں نہ رہیں کہ یہ پاکستان میں پھیلے گا نہیں، ہمیں پوری قوم کو مل کر نظم و ضبط پیدا کرنا ہو گا۔ان کا کہنا تھا کہ جہاں بھی ہمیں پتہ چلا کہ لوگوں میں کورونا وائرس ہے تو ہم اسے لاک ڈاؤن کریں گے لیکن لاک ڈاؤن کامیاب تب ہو گا جب ہمارے پاس پوری فورس ہو جو ہر گھر کھانا پہنچا سکے۔اگر ہمیں پتہ چلا کہ کہیں بھی کورونا پھیل رہا ہے تو اس لیے ہم ٹائیگر فورس جمع ہو رہی ہے جس میں اب تک 6لاکھ ممبر بن چکے ہیں۔عمران خان نے واضح کیا کہ کوئی لاک ڈاؤن کامیاب نہیں ہو سکتا اگر آپ لوگوں کو بند کر کے انہیں کھانا پینا نہ پہنچائیں اور ان کی ضروریات پوری نہ کریں، چین نے بھی ووہان میں پر گھر میں کھانا پہنچایا تھا اس لیے وہ دو مہینے بند رہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button