کرونا وائرس: پاکستان کا مقبوضہ کشمیر کے قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ

پاکستان نے کرونا وائرس کے پیش نظر مقبوضہ جموں و کشمیر میں بھارتی جبر کے شکار قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے اور خطے میں عائد رکاوٹوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
دفترخارجہ کی ترجمان عائشہ فاروقی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق ‘مقبوضہ جموں و کشمیر میں کروناوائرس کے کئی کیسز کی تصدیق کے باوجود خطے میں ائد پابندیوں پر پاکستان کو گہری تشویش ہے۔انہوں نے کہا کہ ہزاروں کشمیری نوجوان، سو ل سوسائٹی کے اراکین، صحافی اور سیاسی قیادت بدستور بھارتی جیلوں میں قید ہیں جن میں کئی افراد کو خاندانوں سے دور نامعلوم مقامات پر منتقل کیا گیا ہے۔
دفترخارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز مقبوضہ خطے میں پبلک سیفٹی ایکٹ اور آرمڈ فورسز اسپشل پاور ایکٹ جیسے غیر انسانی قوانین کے تحت سرگرم ہیں۔
کشمیری قیادت کی طویل گرفتاری پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ‘حریت کانفرنس کی سینئر قیادت اپنے گھروں یا مختلف جیلوں میں بند ہے، حریت رہنما یاسین ملک، آسیہ اندرانی اور دیگر رہنما جھوٹے مقدمات میں بغیر کسی ٹرائل کے بھارتی جیلوں میں ہیں۔یٰسین ملک سے متعلق بیان میں کہاگیا ہے کہ یٰسین ملک کی صحت مسلسل بگڑتی جارہی ہے اور 30 سالہ پرانے مقدمے میں جھوٹی چارج شیٹ بنانے کے خلاف احتجاجاً غیرمعینہ مدت تک بھوک ہڑتال کی دھمکی دے چکے ہیں۔
دفتر خارجہ کاکہناتھا کہ 5 اگست 2019 سے بھارت نے غیر قانونی اقدامات کیے ہیں اس وقت سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں تمام تعلیمی ادارے بند ہیں اور طلبہ انٹرنیٹ کی فورجی سروس کی بندش کے باعث آن لائن تعلیم سے بھی محروم ہیں۔بیان میں کہا گیا ہے کہ دنیا اس وقت صحت کے حوالے سے بدترین ایمرجنسی کا شکار ہے جبکہ بھارت کی 9 لاکھ فوج اورپیرا ملٹری مقبوضہ جموں وکشمیر میں معصوم شہریو ں پر ظلم و ستم ڈھانے میں مصروف ہے۔
مقبوضہ خطے میں مشکلات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا ادراک کرے اور بھارت سے مواصلات رکاوٹوں کو ختم کرنے اور شہریوں کو طبی اور دیگر بنیادی ضروریات کے لیے آزادانہ طور پر نقل و حرکت کی اجازت کے لیے فوری مطالبہ کرے۔
دفترخارجہ نے عالمی برادری پر زور دیاکہ بھارتی حکومت سے بھارت کے اندر جیلوں میں موجودحریت کانفرنس کی سینئر قیادت سمیت سیاسی قیدیوں کو فوری طور پر رہا کرنے کے لیے دباؤ ڈالاجائے۔بیان میں عالمی برداری سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انٹرنیٹ اور دیگر سہولیات پر عائد پابندیوں کو بھی ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالنے کا مطالبہ کیا گیا ۔