کیا رمیز کی جگہ نجم سیٹھی نئے چیئرمین کرکٹ بورڈ ہونگے؟
عمران خان کی وزارت عظمی سے چھٹی ہو جانے کے بعد کئی بڑے سرکاری اداروں کے سربراہ اپنے عہدوں سے مستعفی ہونے کا سوچ رہے ہیں کیونکہ ان کو آنے والے دنوں میں اپنی فراغت کا یقین ہے۔ ان عہدیداروں کو یقین ہے کہ شہباز شریف کے وزیراعظم بنتے ہی ان کی چھٹی ہو جائے گی لہذا بہتر یہی ہے کہ باعزت طریقے سے خود ہی استعفیٰ دے دیا جائے۔
ان اداروں کے سربراہوں میں سے ایک پاکستان کرکٹ بورڈ کے چئیرمین رمیز راجہ ہیں جنہیں عمران خان کے کافی قریب خیال کیا جاتا تھا۔ یاد رہے کہ پی سی بی ایک خود مختار ادارہ ہے اور وزیر اعظم اس کے سرپرست ہیں۔ بورڈ کا ایک دستورالعمل ہے اور بورڈ آف گورنرز ہے جو چئیرمین کا انتخاب کرتا ہے۔ دستور کے مطابق تو ایک انتخابی عمل کے ذریعے چئیرمین کا انتخاب عمل میں ہونا ہے لیکن یہ ایک حقیقت ہے کہ چئیرمین کے لیے کبھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے، ہر چئیرمین حکومت وقت کا منظور نظر ہوتا ہے جسے بورڈ آف گورنرز منتخب کرلیتا ہے۔
موجودہ چئیرمین رمیز راجہ کرکٹ بورڈ کے 36ویں چئیرمین ہیں جو 13 ستمبر 2021 کو منتخب ہوئے تھے۔ تاہم وہ چھ ماہ بعد ہی اپنے مستقبل بارے خدشات کا شکار ہو گیا۔ رمیز راجہ کرکٹر ہونے کے علاوہ انٹرنیشنل کمنٹیٹر اور دنیائے کرکٹ کی معروف شخصیت ہیں۔ وہ ایک اعلی تعلیمی گھرانے سے تعلق رکھتے ہیں اور ان کے والد مشہور بیوروکریٹ تھے۔
کرکٹ کی دنیا میں انھیں وائس آف پاکستان بھی کہا جاتا ہے۔
اگرچہ رمیز راجہ سابق چئیرمین توقیر ضیا کے زمانے میں کچھ عرصہ کرکٹ بورڈ کے سی ای او بھی رہے تاہم کمنٹری نہ چھوڑنے کے تنازعہ پرعلیحدہ ہوگئے تھے۔ سابقہ وزیراعظم عمران خان کی 1992 کی فاتح ورلڈکپ ٹیم کے رکن ہونے اور طویل عرصہ ان کے ساتھ کرکٹ کھیلنے کے باعث رمیزراجہ عمران سے کافی تعلق رکھتے ہیں اور کئی بار سوشل میڈیا پر ان کی حمایت کرچکے ہیں۔ لیکن اب آنے والا وقت ان کے لیے پریشانی کا باعث ہوگا کیونکہ ان کے کپتان جاچکے ہیں۔ رمیز راجہ نجی محفلوں میں کہہ چکے ہیں کہ وہ بطور چئیرمین صرف عمران کے ساتھ کام کر سکتے ہیں حالانکہ ایک چئیرمین کی حیثیت سے انکی وفاداری کا محور بورڈ کا نیا سرپرست ہونا چاہئیے۔ اس لحاظ سے اب ان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ مزید کام کرسکتے ہیں یا نہیں۔
رمیز راجہ کو جو لوگ قریب سے جانتے ہیں وہ سمجھتے ہیں کہ نئی حکومت کے سیٹ اپ میں وہ کام نہیں کریں گے کیونکہ رمیز راجہ سیاست اور سیاستدانوں کے بارے میں ایک واضح نظریہ رکھتے ہیں۔ انہوں نے پی سی بی کی چئیرمینی بھی عمران کے کہنے پر قبول کی تھی۔ اگر رمیز راجہ سبکدوش ہوجاتے ہیں تو جو نام سب سے اوپر نظر آتا ہے وہ سابقہ چئیرمین نجم سیٹھی کا ہے جو سابقہ حکومت سےقبل چئیرمین تھے۔ نجم سیٹھی ایک منجھے ہوئے صحافی تجزیہ کار اور منتظم ہیں۔ ان کے کریڈٹ پر پی ایس ایل کا آغاز ہے جس نے اب دنیائے کرکٹ میں اپنی جگہ بنا لی ہے۔ نجم سیٹھی کے رمیز راجہ سے تعلقات بھی بہت اچھے ہیں اس لیے ان کا اس عہدے پر نظریں جمانا شاید اخلاقی طور پر بہتر نہ ہو۔ تاہم ان کی ماضی کی کارکردگی کے باعث ان سے اختلاف رکھنے والے بھی بہت کم لوگ ہوں گے۔
اگر نئی حکومت زیادہ دن نہیں رہنا چاہے گی تو شاید رمیز راجہ سے درخواست کرے کہ کچھ دن اور کام کریں ورنہ نجم سیٹھی نئے چئیرمین بن سکتے ہیں۔ رمیز راجہ اپنے عہدے پر کتنے دن رہیں گے یہ تو ابھی کوئی نہیں کہہ سکتا تاہم ان کے مزاج اور خیالات کو دیکھتے ہوئے ایسا لگتا ہے کہ رمیز بہت جلد اپنے پسندیدہ کام یعنی کرکٹ کمنٹری کی طرف لوٹ آئیں گے جہاں انکی آواز اور انداز لاکھوں معترف موجود ہیں۔