کیا فیملی پارکس انسانوں کیلئے ہیں یا کتوں کے لیے؟

علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کی مون مارکیٹ کے ایک پارک میں ایک امیر زادے کے جرمن شیفرڈ کُتے نے ایک غریب غبارے بیچنے والے 13 سالہ بچے پر حملہ کرکے اسے شدید زخمی کردیا جس کے بعد اب یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا پالتو جانوروں کو فیملی پارکس میں لے جانے کی اجازت ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا پر وائرل فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کُتے کے شدید حملے کے بعد 13 سالہ بچہ خون میں لت پت زمین پر پڑا ہے اور اس کی حالت اتنی غیر ہے کہ وہ کھڑا بھی نہیں ہو سکتا۔ یہ واقعہ 2 جون کے روز مون مارکیٹ کے قریب ایک پارک میں پیش آیا جہاں لاہور کا ایک امیرزادہ اپنے دو جرمن شیفرڈ کتوں کو سیر کروا رہا تھا۔ اس دورن ان میں سے ایک کتے نے اچانک غبارے بیچنے والے 13 سالہ اعظم پر حملہ کر دیا اور اسے بری طرح نوچنا شروع کر دیا اس دوران کتے کا مالک خاموش تماشائی بنا رہا جس پر پارک میں موجود لوگوں نے آگے بڑھ کر بچے کو کتے کی گرفت سے آزاد کروایا لیکن اس دوران کتے نے سفید شلوار قمیض میں ملبوس بچے کو جگہ جگہ سے نوچ کھایا جس سے اس کے کپڑے خون میں لت پت ہو گئے۔
کُتے کے ریئس مالک کی شناخت عمران رئیس کے نام سے ہوئی ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ جائے وقوعہ پر موجود لوگ سخت مایوسی کی حالت میں محمد اعظم کو کتے کے حملے سے بچا رہے ہیں۔ ویڈیو میں ایک شخص کو یہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے کہ "ان پر پرچہ کرواؤ”۔ متاثرہ بچے کو زخمی حالت میں جناح اسپتال منتقل کر دیا گیا جبکہ کتے کے مالک کو اقبال ٹاؤن تھانے میں بند کر دیا گیا ہے۔ بتایا گیا یے کہ غبارے بیچنے والے بچے اعظم کے خاندان پر صلح کے لیے دباؤ ڈال جا رہا ہے اور اس کے والد نے کتے کا مالک کو معاف کرنے کی یقین دہانی بھی کروا دی ہے لیکن اس صورت میں کہ اس کے بچے کی جان بچ جائے۔
واضح رہے کہ جس پارک میں یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے وہ خواتین اور بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ وائرل ویڈیو میں پارک میں لگا ایک بورڈ بھی دیکھا جا سکتا ہے جہاں پر لکھا ہے کہ یہ فیملی پارک ہے اور خواتین اور بچوں کے لیے مخصوص ہے۔ اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر یہ بحث شروع ہو گئی ہے کہ کیا فیملیز کے لئے مختص پاک میں کتوں اور دیگر جانوروں کو داخلے کی اجازت ہونی چاہیے۔
سوشل میڈیا صارفین ویڈیو کو شیئر کرتے ہوئے واقعے پر غصے کا اظہار کررہے ہیں اور کتے کے مالک کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ صحرا نورد کے نام سے ٹوئٹر ہینڈل نے لکھا کہ’کتے پالنے کا شوق ہو تو ان کو لگام دینا بھی سیکھیں.اس بچے کا کیا قصور تھا؟’
اقرا رفیق نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ‘غریب شہر مر رہا فاقوں سے،امیر شہر کے کتے بھی راج کرتے ہیں۔ غبارے بیچنے والا بچہ اقبال ٹاون لاہور فیملی پارک مون مارکیٹ امیر زادے کے پالتو کتوں کا شکار بن گیا کیا اس کے خلاف پولیس مقدمہ درج نہیں کرے گی اب چند ہزار دے کر امیر زادہ بچ جائے گا۔ ‘ ایک اور صارف عامر علی ورک نے تجویز دی کہ ‘پارک میں کتوں کا داخلہ منع ہونا چاہیے۔’
انس ڈھلوں نامی صارف نے لکھا کہ ‘علامہ اقبال ٹاؤن لاہور کے پارک میں امراء کی اولادوں کے کتے نے غریبوں کے روزی کمانے والے غریب لال کو نوچ ڈالا۔ ہم آواز نہیں اُٹھائیں گے تو یہ کُتے کھُلے عام پھرنے لگیں گے، ہماری آواز ان کتوں کو لگام ڈالے گی اور ان نوچے گئے بچوں کو امداد دلوائے گی ہمیں آواز اُٹھاتے رہنا ہے۔’