کیا مریم نواز واقعی علاج کے لیے باہر جانا چاہتی ہیں؟

اپوزیشن جماعتوں کے سب سے بڑے اتحاد پی ڈی ایم میں پھوٹ پڑنے سے بظاہر حکومت کے خلاف جاری تحریک کمزور پڑ گئی ہے اور اس اب حکومت کی جانب سے مسلسل ایسے دعوے سامنے آ رہے ہیں کہ مریم نواز بھی علاج کی خاطر بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔ یاد رہے کہ مریم نواز گزشتہ دو ہفتوں سے منظر عام پر نہیں آئیں اور ان کی بیماری کے حوالے سے خبریں مسلسل میڈیا کی زینت بن رہی ہیں۔
مسلم لیگ نون کے مطابق مریم نواز علیل واقعی ہیں اور اس وجہ سے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہیں۔ لیکن حکومتی وزرا خصوصا شیخ رشید مریم نواز کو بیمار ماننے پر تیار نہیں اور انکی بیماری کی خبروں کو انکے ملک سے باہر جانے کی ’سازشی تھیوری‘ سے جوڑ رہے ہیں۔مریم نواز نے 31 مارچ کو ایک ٹویٹ کے ذریعے ان چہ مگوئیوں کی سختی سے تردید کی اور کہا ’میں چند دن بیمار کیا ہوئی، کانپتی لرزتی حکومت کو امید ہو گئی کہ شاید مریم علاج کروانے باہر جانے لگی ہے۔ میں آپ کی امیدوں پر پانی پھیرنے کے لیے بتا دوں کہ مریم کا حکومت وقت کو گھر بھیجنے تک کہیں جانے کا ارادہ نہیں۔ مریم ادھر ہی بیٹھ کر آپ کا علاج جاری رکھے گی۔‘ ان کے اس ٹویٹ کے بعد سازشی چہ مگوئیاں تو ماند پڑیں لیکن چار اپریل کو وزیر داخلہ شیخ رشید کی میڈیا ٹالک سے یہ تاثر ملا کہ جیسے پس پردہ نواز لیگ کے کچھ معاملات چل رہے ہیں۔ شیخ نے کہا کہ ’وزیراعظم نے مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکالنے سے منع کر دیا ہے۔‘
لیکن انہوں نے یہ وضاحت نہیں کی کہ ’کسے‘ منع کیا گیا اور مریم نواز کا نام ای سی ایل سے نکوالنے کے لیے کون سرگرم ہے۔ البتہ مریم نواز نے اس بیان کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا ’یہ مجھے زبردستی باہر بھجوانے کا ڈرامہ رچانا چاہ رہے ہیں‘۔ مریم نواز نے ایک بار پھر اپنے باہر جانے کی خبروں کی تردید کی۔
تاہم دوسری جانب ابھی تک یہ واضح نہیں کہ مریم نواز کی بیماری کی نوعیت کیا ہے جسکے باعث انہوں نے اپنی سیاسی سرگرمیاں ترک کر رکھی ہیں۔ ان کے ترجمان کے مطابق مریم نواز کا کرونا ٹیسٹ ایک بار منفی آیا ہے، اب ان کا ٹیسٹ دوبارہ کروایا گیا ہے۔ اس سے پہلے دومرتبہ ایسے ہوا کہ مریم نواز کے ملک سے باہر جانے کی چہ مگوئیوں میں شدت آئی۔ پہلی دفعہ نومبر 2019 میں جب لاہور ہائی کورٹ نے ان کو چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پر رہا کیا تو ان کا پاسپورٹ ضمانتی مچلکوں کے ساتھ عدالت نے جمع کر لیا تھا۔
اس کے بعد دسمبر میں مریم نواز نے عدالت سے دوبارہ رجوع کیا کہ ان کا نام ای سی ایل سےنکالا جائے اور ان کا پاسپورٹ بھی واپس کیا جائے وہ اپنے والد کی تیمارداری کے لیے بیرون ملک جانا چاہتی ہیں۔ ان درخواستوں کی آخری سماعت دس فروری 2020 کو ہوئی جس میں نیب نے پاسپورٹ دیے جانے کی مخالفت کی تھی۔ بعد ازاں کورونا کے باعث یہ کیس سماعت کے لیے مقرر نہیں ہوا۔
پندرہ فروری 2021 کو ڈسکہ ضمنی انتخاب کی مہم کے دوران مریم نواز نے ہلکا سا اشارہ دیا کہ ’میرے گلے کی سرجری ہونی ہے جو پاکستان میں نہیں ہوسکتی‘ البتہ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ وہ اس کے لیے بھی باہر نہیں جائیں گی خواہ کوئی گھر آ کر انہیں باہر جانے کا کہے۔ نون لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کے بیرون ملک جانے کے حوالے سے افواہیں ایک منظم منصوبے کے تحت حکومت کی طرف سے پھیلائی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب نواز لیگ پیپلز پارٹی پر اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ چلنے کا الزام لگا رہی ہے، ایسا کیسے ممکن ہے کہ مریم نواز خود ڈیل کر کے ملک سے باہر چلی جائیں۔
یاد رہے کہ پاکستانی سیاستدانوں کے ملک سے باہر جانے اور واپس آنے کی ایک تاریخ ہے۔ شریف فیملی کے افراد بھی متعدد بار سیاسی بنیادوں پر ملک سے باہر رہے ہیں۔سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے دور میں تقریبا پورے شریف خاندان کو دسمبر 2000 میں ایک ڈیل کے بعد سعودی عرب بھیج دیا گیا تھا۔ یاد رہے کہ تب میاں نواز شریف اٹک قلعے میں مشرف کا طیارہ ہائی جیک کروانے کے الزام میں سزائے موت رہے تھے۔ پھر نومبر 2019 میں ایک مرتبہ پھر جیل میں قید نواز شریف کو پلیٹ لیٹس گرنے کے بعد جیل سے نکال کر علاج کی غرض سے برطانیہ بھیج دیا گیا تھا اور وہ ابھی تک وہیں مقیم ہیں۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اگلے چند ہفتوں میں یہ بات واضح ہوجائے گی کہ مریم نواز واقعی علاج کی خاطر بیرون ملک جانا چاہتی ہیں یا نہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button