گھریلو ملازم کے ہاتھوں پنکی اور عمران کے کالے کرتوت بے نقاب

سابق وزیر اعظم عمران خان کے اپنی مرشد بشریٰ بی بی عرف پنکی پیرنی سے ناجائز تعلقات کا پردہ چاک ہو گیا۔ پنکی پیرنی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کے بعد اب گھریلو ملازم نے بھی عمران خان کے نکاح سے پہلے بشریٰ بی بی سے غیر شرعی تعلقات کا بھانڈا پھوڑ دیا۔ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس میں بشریٰ بی بی کے سابق شوہر خاورمانیکا کے گھریلو ملازم محمد لطیف نے اپنا بیان درخواست گزار وکیل رضوان عباسی کی موجودگی میں قلمبند کروادیا ہے۔

محمد لطیف نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ عمران خان بشریٰ بی بی کے گھر آتے تھے اور وہ بشریٰ بی بی کے ساتھ کمرے میں چلے جاتے تھے، میں بشریٰ بی بی کے کمرے میں جاتا تھا تو سابق چیئرمین پی ٹی آئی مجھے گندی گالیاں دیتے تھے اور مجھے دونوں کمرے سے باہر نکال دیتے تھے۔ محمد لطیف کے مطابق خاورفرید مانیکا کے ساتھ گزشتہ35 سال سے گھریلو ملازم ہوں، پرانا ملازم ہوں اس لیے ان کا مجھ سے کسی قسم کا پردہ نہیں ہے، ان کے بچے بھی میرے ہاتھوں میں پلے، میں گھرکے فرد کی طرح ہوں۔ گواہ نے کہا کہ خاورمانیکا کسٹم میں ملازم تھے، مختلف جگہوں پران کی پوسٹنگ ہوتی رہتی تھی، ان کی فیملی لاہور یا اسلام آباد میں رہتی تھی، سابق چیئرمین پی ٹی آئی نے خاورمانیکاکے بنی گالہ گھر میں 2015 میں آنا جاناشروع کیا، 2015 میں کبھی کبھار، 2016-17 میں خاور مانیکا کے گھرآنا جانا زیادہ ہوگیا۔

محمد لطیف کے مطابق سابق چیئرمین پی ٹی آئی ہمیشہ خاورمانیکاکی غیرموجودگی میں ان کےگھر آتے تھے، خاورمانیکاکو جب بشریٰ بی بی سے بات کرنی ہوتی تو ان کے فون پرکال کرتے، بشریٰ بی بی کا فون بند ہوتا تو میرے نمبرپرکال کرتے اور میں ان کی بات کراتا، خاور فرید مانیکا کے ملازم نے اپنے بیان حلفی میں مزید کہا کہ میں نے عمران خان اور بشریٰ بی بی کو تین سے چار دفعہ قابل اعتراض حالت میں دیکھا جب ایک دفعہ خاور فرید مانیکا کی عدم موجودگی میں عمران خان گھر آئے تو میں خاور فرید مانیکا کی بشریٰ بی بی سے بات کروانے کیلئے ڈرائنگ روم میں گیا تو بشریٰ بی  بی اور عمران خان ڈرائنگ روم کی بجائے اپنے کمرے میں تھے جب کمرے میں بات کروانے گیا تو عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قابل اعتراض حالت میں دیکھا۔ اس طرح تین سے چار دفعہ دونوں کو رنگے ہاتھوں پکڑا۔

گھریلو ملازم کے مطابق جب پہلی دفعہ عمران خان اور بشریٰ بی بی کو قابل اعتراض حالت میں دیکھا تو میرے پاؤں کے نیچے سے زمین نکل گئی اس بابت میں میاں خاور فرید مانیکا کو بھی آگاہ کرتا رہا۔ان واقعات کے بعد خاور مانیکا اوربشریٰ بی بی کی آپس میں لڑائیاں شروع ہوگئیں۔گواہ نے اپنے بیان میں مزیدکہا کہ2017 کے آخر میں خاور مانیکا نے بشریٰ بی بی کو طلاق دے دی،کئی بار سابق چیئرمین پی ٹی آئی کو خاورمانیکاکے فون آنے اور ان کےکہنے پرگھرسے نکالا، جب خاور مانیکا کی بات کرانے بشریٰ بی بی کے پاس اندر جاتا تو مجھے ڈانٹ بھی پڑتی تھی، اگر خاورمانیکا نہ ہوتے تو شاید بشریٰ بی بی مجھے نوکری سے بھی نکال دیتیں۔

سول جج قدرت اللّٰہ نے گواہ سے استفسار کیا کہ کیا آپ اتنا رو رو کر کمزور ہوگئے ہیں؟ کیا سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی آپ کو کمرے میں ساتھ بٹھاتے تھے؟گواہ محمد لطیف نے کہا کہ مجھے عمران خان اور بشریٰ بی بی کمرے میں ساتھ نہیں بٹھاتے تھے، مجھے خاور مانیکا کہتے تھے جا کر انہیں دیکھو۔بعدازاں عدالت نے کیس کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے پر دلائل طلب کر لیے اور سماعت 8 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

خیال رہے کہ 4 دسمبر کے روز سائفر کیس کی اڈیالہ جیل میں سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم عمران خان نے بشریٰ بی بی کے سابق خاوند خاور فرید مانیکا کے ذریعے مبینہ الزامات کی تردید کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ ان کیخلاف جھوٹا الزام لگانے والے انتہائی اخلاق سے گرے ہوئے لوگ ہیں۔ قرآن پر ہاتھ رکھ کر قسم اٹھانے کے لیے تیار ہوں کہ میں نے بشری بی بی کو نکاح والے دن دیکھا تھا۔

عمران خان کے دعوے کے جواب میں سابق وزیر اعظم کے سابق پرسنل سیکرٹری عون چوہدری نے تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ  عمران خان کا بشریٰ بی بی کو نکاح سے پہلے نہ دیکھنے کا دعویٰ صدی کا سب سے بڑا جھوٹ ہے‘عمران کے پول کھولے تو شرم سے سرچھپانے کی جگہ نہیں ملے گی۔ عمران خان بشریٰ بی بی کو ایک بار نہیں کئی بار نکاح سے پہلے ملے اور گھنٹوں ملاقات کرتے رہے، عمران خان بشریٰ بی بی سے نکاح سے پہلے درجنوں بار ملے اور دیکھا بھی تھا۔ انہوں نے کہاکہ بشریٰ بی بی قران پرحلف دیں کہ انہوں نے عمران خان کو نکاح سے پہلے چہرہ نہیں دکھایا، میں خود عمران خان کو ملاقات کیلئے لے کر جاتا رہا، سابق تعلق کا لحاظ رکھ رہاہوں ورنہ ایسے راز کھولوں کہ بانی چیئرمین پی ٹی آئی کا گند دنیا کے سامنے آجائےاور وہ کسی کو منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔

Back to top button