یاسین ملک کی بیٹی اپنے باپ کی تصویر سے باتیں کرتی ہے

مقبوضہ جموں کشمیر کی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے پابند سلاسل رہنما یاسین ملک کی بیٹی رضیہ سلطانہ نے کہا ہے کہ وہ اپنے والد کے مشن کو آگے بڑھائیں گی اور وہ بھی بھارتی فوج کو ویسے ہی ڈرا کر رکھیں گی جیسے ان کے بابا نے ڈرا کر رکھا ہے۔ یاسین ملک اورمشال ملک کی اکلوتی بیٹی رضیہ نے بتایا کہ میں اپنے بابا کی تصویر سے ہر بات شیئر کرتی ہوں۔ مجھے ان کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ جب میں دو سال کی تھی تو بابا نے مجھے ایک کیمرہ تحفہ میں دیا تھا۔ آخری بار 2019 میں میری بابا سے فون پر بات ہوئی تھی۔ لیکن میں فخر محسوس کرتی ہوں کہ میرے بابا بہت بہادر ہیں۔ وہ کشمیر کی آزادی کی جنگ لڑرہے ہیں، بھارتی فوج میرے بابا سے ڈرتی ہے تبھی انہیں قید کیا ہوا ہے۔ ہمیں ان سے ملنے بھی نہیں دیتے۔ میں بھی کشمیر کی آزادی تک اپنے باباکے مشن کو آگے بڑھاؤں گی اور بھارتی فوج کو ویسے ہی ڈرائوں گی جیسے میرے بابا نے ڈرا کر رکھا ہے۔
کشمیری حریت رہنما یاسین ملک کی 10 سالہ بیٹی رضیہ سلطانہ نے غیرملکی ویب سائٹ ڈی ڈبلیو کو انٹرویو میں بتایا کہ وہ اس وقت چوتھی کلاس کی طالبہ ہیں۔ رضیہ نے کہا کہ کشمیر میں نہ بچے اسکول جا سکتے ہیں نہ انہیں کھانے کو ملتا ہے، ”ان کے ماں باپ کو مار دیا جاتا ہے، خود انہیں بھی قتل کر دیا جاتا ہے۔ ان تمام بچوں کو ہم نے بچانا ہے۔‘‘ یاد رہے کہ رضیہ سلطانہ کی پیدائش 2012 میں ہوئی۔ رضیہ نے بہت چھوٹی عمر میں اپنے والد کے ساتھ کچھ وقت گزارا تھا۔ اس کے بعد سے اس بچی نے اپنے والد کو نہیں دیکھا۔ لیکن رضیہ سلطانہ کو یقین ہے کہ کشمیر بھی ”جلد آزاد ہو گا‘‘ اور وہ ایک دن اپنے والد کے ہمراہ ”کشمیر کی آزادی کا دن‘‘ بھی بھرپور طریقے سے منائیں گی، رضیہ سلطانہ کا کہنا تھا کہ میرے والد نے میرا نام بھی میدان جنگ کی ایک بہادر خاتون کے نام پر رکھا تھا اور میں اپنے بابا کی طرح بہادر بنوں گی تا کہ کشمیریوں کو آزادی دلوا سکوں۔
لیکن رضیہ کے بھی دوسرے بچوں کی طرح خواب ہیں۔ وہ بڑی ہو کر سائنسدان بننا چاہتی ہیں تا کہ سائنسی ایجادات میں کشمیر اور پاکستان کا نام روشن کر سکیں۔ رضیہ کہتی ہیں، ”میں چاہتی ہوں جب میں سائنسدان بنوں تو میرے بابا ہمارے پاس ہوں۔‘‘ رضیہ نے بتایا کہ پاکستان بھی انہیں اتنا ہی عزیز ہے جتنا کشمیر۔ رضیہ کہتی ہیں کہ ان کا دنیا کو ایک ہی پیغام ہے کہ کشمیر کو اور ان کے بابا کو بچائیں۔ رضیہ سلطانہ کی والدہ اور یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک نے گفتگو میں اپنی بیٹی کا نام رضیہ سلطانہ رکھنے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا کہ یہ نام تاریخ کی جنگجو ملکہ رضیہ سلطانہ کے نام پر رکھا ہے۔ انکے بقول ان کی بیٹی اپنے بابا کی کاربن کاپی ہے، ”چہرہ اور نیچر بھی۔ انہی کی طرح پختہ ارادہ رکھنے والی، جب کسی بات پر ڈٹ جائے تو بس ڈٹ جاتی ہے۔ وہ جو کرنا چاہتی ہے کرتی ہے ہم اسے ڈیکٹیٹ نہیں کرتے۔ میری خواہش ہے کہ اس کی جو یہ محرومی ہے کہ اس کے ماں باپ الگ رہ رہے ہیں یہ ختم ہو جائے۔‘‘
اپنے شوہر یاسین ملک کے حوالے سے بات کرتے ہوئے مشعال نے کہا کہ یاسین ملک کو ڈیتھ سیل میں رکھا گیا ہے۔ یاسین ملک کو ساڑھے 3 سال سے 5 بائے 7 فٹ کے پنجرے میں رکھا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ یاسین ملک 12 روز کی بھوک ہڑتال کے بعد کافی کمزور ہو گئے ہیں۔ ان کا وزن بھی 15 کلو کم ہو گیا ہے۔ انکی صحت کے حوالے سے بہت فکرمند ہوں، فیر ٹرائل ہونا چاہیے۔ دنیا سے اپیل کروں گی کہ سیاسی قیدی یاسین ملک کی رہائی کے لیے اقدامات کیے جائیں۔
مشعال ملک نے بتایا کہ اپنی بیٹی اوروالدہ کے ساتھ یاسین ملک کو ملنے کے لیے جانے کی کوشش کی لیکن بھارت نے ان کا نام بھی غداری کے ایک مقدمے میں شامل کر دیا ہے، ”میرا ٹویٹر ہینڈل بھی بلاک کر دیا گیا ہے۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ میرے وہاں جانے پر مجھے بھی سات سال قید کی سزا سنائی جا سکتی ہے۔ میری ساس نے بھی مجھے آنے سے منع کیا ہے انہوں نے کہا کہ تم قید ہو گئیں تورضیہ کا کیا ہو گا۔‘‘ مشعال ملک نے حکومت پاکستان سے درخواست کی کہ جیسے کلبوشن کی فیملی سے ملاقات کروائی گئی ہے اس کے لیے بھارت آئی سی جے گیا تھا، ”اسی طرح میری اور میری بیٹی کی بھی یاسین ملک سے محفوظ ملاقات کا بندوبست ہونا چاہیے۔‘‘