14 اگست سے ریکوڈک منصوبے پر دوبارہ کام کے آغاز کا اعلان
ریکوڈک گولڈ پراجیکٹ پر 14 اگست سے دوبارہ کام کے آغاز کا اعلان کر دیا گیا ہے۔
کوئٹہ میں وزیراعلیٰ بلوچستان اور ریکوڈک منصوبے پر کام کرنے والی کمپنی بیرک گولڈ کارپوریشن کے سربراہ مارک برسٹو نےمشترکہ پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ ریکوڈک گولڈ منصوبے پر پیداوار 2027 تک متوقع ہے، کمپنی 7 ارب ڈالر کی سرمایہ کری کرے گی جبکہ ریکوڈک ایڈوانس رائلٹی کی مد میں حکومت بلوچستان کو پہلے سال کے اختتام تک 50 لاکھ ڈالر ملیں گے۔
مارک برسٹو نے کہا کہ ریکوڈک بلوچستان میں سب سے بڑی غیرملکی سرمایہ کاری کی بدولت پا ئیدارخوشحالی کاباعث بنے گا، حکومت پاکستان اور بیرک کمپنی کے درمیان حتمی معاہدوں پر کام جاری ہے، شراکت داری کے تحت 50 فیصد حصہ بیرک کمپنی کا ہوگا جبکہ حکومت پاکستان اور بلوچستان کے پاس 25،25 فیصد حصے ہوں گے۔
انکا کہناتھا بلوچستان حکومت کو بغیر کسی سرمایہ کاری کے رائلٹی اور ڈیویڈنڈ بھی حاصل ہوں گے، بلوچستان اور اس کے عوام کو ان کے جائز حقوق ملیں گے، بیرک کمپنی قانونی اقدامات کے بعد فیزیبیلٹی سٹڈی کو اپ ڈیٹ کرے گی،ریکوڈک ذخائر سے تانبے اور سونے کی پہلی پیداوار سال 2027 تک متوقع ہوگی۔
کمپنی کے سی ای او نے کہاکمپنی دومرحلوں میں سات ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کرے گی ، پہلے مرحلے میں چار ارب ڈالر جبکہ دوسرے مرحلے میں تین ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی،پہلے مرحلے میں پلانٹ تقریباً 40 ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسیسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصے میں دو گنا کیا جا سکے گا،ریکو ڈک کان کی عمر کم سے کم 40 سال ہوگی، منصوبہ ساڑھے سات ہزار سے زائد افراد کو روزگار فراہم کر سکے گا جن میں چار ہزار کے قریب طویل مدتی ملازمتیں بھی پیدا ہوں گی، بلوچستان میں صحت، تعلیم، فوڈ سیکیورٹی کی بہتری سمیت متعدد ترقیاتی پروگراموں کا بھی آغاز کیا جائے گا۔
بیرک گولڈ کارپویشن کے سی ای اوکا کہنا تھا کہ ریکوڈ ک گولڈ پراجیکٹ کمپنی بلوچستان حکومت اورسرکاری انٹر پرائیزز کے مابین ایک پارٹنرشپ ہے، جوآنے والی نسلوں کے لیے پائیدار خوشحالی کاباعث بنے گی، کمپنی اور حکومت پاکستان نے اس امر کو یقینی بنانے کیلئے کام کیا ہے کہ بلوچستان کو ریکوڈک سے حاصل ہونے والے فوائد کا خاطر خواہ حصہ ملے۔
انکا کہناتھا ریکوڈک میں بلوچستان کی شیئر ہولڈنگ کی فنڈنگ مکمل طور پر اس کے پارٹنرز و وفاقی حکومت کی جانب سے کی جائے گی، جس کا مطلب یہ ہے کہ صوبے کو کان کی تعمیر و آپریشنز کی مد میں بنا کسی مالیات،ہمارے نزدیک یہ بھی اہم ہے کہ بلوچستان اور اس کے عوام کو شروع دن سے یہ فوائد نظرآئیں، ریکوڈک کان کے تعمیری مرحلے کے آغاز سے قبل جب قانونی عمل میں اپنی تکمیل کے آخری مرحلے میں ہوگا، ہم اس وقت ہی علاقے بھر میں صحت و تعلیم فوڈ سیکیورٹی و ووکیشنل ٹریننگ کی بہتری و پینے کے صاف پانی کی فراہمی پر مشتمل متعدد سماجی ترقیاتی پروگرام شروع کردیں گے، تعمیری مرحلہ پر سماجی بہبود کے پروگراموں کا تاحال تخمینہ تقریباً کروڑ ڈالر ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ریکوڈک ایڈوانس رائلٹی کی مد میں حکومت بلوچستان کو پہلے سال کے اختتام تک 50 لاکھ ڈالر، دوسرے سال کے اختتام تک 75 لاکھ ڈالر تک جبکہ کمرشل پیدوار کے آغاز تک اگلے ہر سال ایک کروڑ ڈالر سالانہ تک ادا کرے گا، جس سے ایڈوانس ادائیگیوں کا مجموعی حجم زیادہ سے زیادہ 5 کروڑ ڈالر ہوجائے گا،فزیبلٹی سٹڈی کی نظرثانی کے نتائج کی بنیاد پر ریکوڈک کی کان کی منصوبہ بندی روایتی اوپن پٹ و ملنگ آپریشن پر کی جائے گی جس سے ریکوڈک سے اعلیٰ معیار کے سونے و تانبے کا کنسٹریٹ حاصل ہوگا۔
مارک برسٹو نے کہا اس کی تعمیر دو مرحلوں میں کی جائے گی، پہلے مرحلے میں پلانٹ اندازا 40 ملین ٹن سالانہ کے حساب سے دھات کی پراسیسنگ کرے گا جسے پانچ سال کے عرصہ میں دوگنا کیا جاسکے گا،اس پروجیکٹ کے تعمیر کے مرحلے کے عروج پر امید کی جارہی ہے کہ یہ منصوبہ 7 ہزار 500 سے زائد افراد کو روزگار فراہم کرے گا، پیداوار کے مراحل میں یہ منصوبہ 4 ہزار کے قریب طویل مدتی ملازمتیں پیداکرےگا، بیرک کی مقامی سپلائرز کی سروسز کے حصول اور مقامی افراد کو روزگار کی فراہمی کی ترجیح کی پالیسی علاقائی معیشت پر بہتر اثرات مرتب کرے گی۔
اس موقع پر وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ وفاقی حکومت نے ریکوڈک منصوبے سے متعلق ہماری تجاویز سے اتفاق کا اظہار کیا ہے اور وزیر اعظم میاں شہباز شریف نے تمام مطالبات کو من و عن تسلیم کرکے بلوچستان کے عوام کے حقوق کا تحفظ کیا ہے، بلوچستان میں سرمایہ کاری کے لیے فضا سازگار ہے اور حکومت کے ساتھ ساتھ عوام بھی اپنے مہمانوں کے تحفظ کے لیے پیش پیش ہے، ریکوڈک سمیت تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کو مکمل سیکورٹی فراہم کریں گے۔
انکا کہنا تھا ریکوڈک منصوبے سے متعلق کوئی بات خفیہ نہیں رکھی گئی اراکین صوبائی اسمبلی کو 9 گھنٹے ان کیمرہ بریفنگ دی گئی، سردار اختر جان مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور محمود خان اچکزئی سمیت تمام سیاسی قیادت سے ملاقات کرکے انہیں ریکوڈک منصوبے سے متعلق آگاہی دی، اس ضمن میں صوبائی حکومت نے اتفاق رائے کے بعد ہی فیصلہ کیا ہے،آج تاریخی دن ہے جب ہم ریکوڈک منصوبے سے متعلق اہم پیش رفت کرنے جاررہے ہیں، بلوچستان کے لوگ بین الاقوامی کمپنیوں کے ساتھ تعاون کرنے کے لئے تیار ہیں، یہی وجہ ہے کہ سرمایہ کار بلوچستان کا رخ کرہے ہیں ریکوڈک معاہدہ بلوچستان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہے۔
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ مجموعی طور پر آمدن کا کا 25 فیصد حصہ بلوچستان کو ملے گا منصوبے کا تخمینہ 7 کروڑ ڈالر ہے، ایڈوانس رائلٹی میں پہلے سال بلوچستان کو 50 لاکھ ڈالر، دوسرے سال 75 لاکھ اور کمرشل پیداور کے آغاز پر ہر سال ایک کروڑ ڈالر ملیں گے، جس صوبے میں ترقی کے نئےدور کاآغاز ہوگا۔