کیا فوج کے حوالے سے عمران کا سافٹ وئیراپ ڈیٹ ہوگیا


سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے اپنے ووٹرز اور ساتھیوں کو فوج کے خلاف سوشل میڈیا پر چلائی گئی مہم ختم کرنے کا حکم دینے کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا ان کا سافٹ ویئر بھی اپڈیٹ ہوگیا ہے؟ یاد رہے کہ عمران خان نے 20 اپریل کی رات ایک ٹوئٹر اسپیس سیشن میں فوج مخالف ٹرینڈز اور اپنے دور اقتدار میں کی گئی غلطیوں کے اعتراف سمیت کئی امور پر اظہار خیال کیا۔ اس لائیو سیشن میں صارفین کی ریکارڈ تعداد نے شرکت کی۔
اس سیشن کے دوران عمران نے اپنے پارٹی کے کارکنوں اور حامیوں سے کہا کہ فوج ایک ایسا ادارہ ہے، جس کے خلاف کوئی بات نہیں کی جانی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے زیادہ اس ملک کو فوج کی ضرورت ہے لہٰذا فوج کے خلاف مہم بند کی جائے۔
تحریک انصاف نے دعویٰ کیا ہے کہ اسکے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ سے 30 اپریل کو منعقد کیے گئے ٹوئٹر اسپیس سیشن میں عمران خان ڈیڑھ لاکھ سے زائد صارفین سے ہم کلام ہوئے۔ اس لائیو آڈیو سیشن کے دوران عمران کا اپنی حکومت کی کارکردگی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے دور اقتدار میں قانون سازی کے عمل میں اس لیے مشکلات پیش آئیں کہ ان کی مخلوط حکومت میں شامل اتحادی جماعتیں زیادہ تر انہیں بلیک میل کرتی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ کئی سیاستدان اپنے کاروباری مقاصد پورے کرنے کے لیے پی ٹی آئی حکومت میں شامل ہوئے تھے، انہیں روکنے کی کوشش کی گئی، جس وجہ سے کافی مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔
ٹوئٹر اسپیس سیشن میں عمران کی جان کو لاحق مبینہ خطرے کے بارے میں بھی ایک سوال پوچھا گیا، جس کے جواب میں عمران نے کہا کہ وہ اسکے باوجود جلسے کرتے رہیں گے، چاہے کچھ بھی ہو جائے۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں مینار پاکستان کے جلسے میں آزادی کی تحریک شروع کی جائے گی اور لوگ اس میں ریکارڈ تعداد میں شرکت کریں گے۔
یاد رہے کہ تحریک انصاف حکومت کے خاتمے کے بعد سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے فوج پر تنقید کی جاتی رہی تھی اور مختلف ٹرینڈز دیکھنے میں آئے تھے۔ اس حوالے سے عمران نے اپنے پارٹی کارکنان اور حامیوں سے کہا کہ فوج ایک ایسا ادارہ ہے، جس کے خلاف کوئی بات نہیں کی جانی چاہیے۔ لہٰذا عمران خان کے بدلے ہوئے موقف کے بعد یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا ان کا سافٹ ویئر بھی اپڈیٹ ہو چکا ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شاید عمران نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستان کی طاقتور فوجی اسٹیبلشمنٹ کے خلاف چل کر وہ اگلے الیکشن میں کامیابی حاصل نہیں کر پائیں گے لہٰذا انہوں نے ایک پبلک میسج دیا ہے تاکہ ان کے فوجی اسٹیبلشمنٹ سے معاملات بہتر ہو پائیں۔ خیال رہے کہ عمران کے اس نئے موقف سے پہلے ایکسپریس ٹی وی کے منصور علی خان کو انٹرویو دیتے ہوئے فواد چوہدری نے پہلی مرتبہ اعتراف کیا تھا کہ انکی حکومت کے فوجی قیادت سے تعلقات ٹھیک نہیں تھے ورنہ وہ حکومت سے نہ نکلتے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کی سوشل میڈیا ٹیم کا دعویٰ ہے کہ عمران کے ٹوئٹر اسپیس سیشن نے ٹوئٹر کی تاریخ میں بظاہر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے کیونکہ اس سیشن میں ایک لاکھ ساٹھ ہزار سے زائد صارفین شریک ہوئے۔ اس سے قبل ایک پاپ اسٹار کے ٹوئٹر سپیس سیشن میں 44 ہزار صارفین شریک ہوئے تھے۔

Back to top button