نواز شریف کی میڈیا کوریج پرعائد پابندی ختم ہو گئی
بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے نوازشریف سے لندن میں ہونے والی ملاقات الیکٹرانک میڈیا پرلائیو چلنے کے بعد سابق وزیراعظم کی میڈیا کوریج پر پیمرا کی عائد کردہ پابندی کا بھی خاتمہ ہو گیا۔
یاد رہے کہ پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی نے عمران خان کے دور میں یکم اکتوبر 2020 کو نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کر دی تھی اور قرار دیا تھا کہ کسی اشتہاری ملزم کی کوریج نہیں کی جاسکتی۔ پیمرا نے خفیہ ایجنسیوں کے قریبی وکیل اظہر صدیق کی درخواست پر کارروائی کرتے ہوئے نواز شریف کی تقاریر نشر کرنے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ پیمرا نے اپنے حکم میں کہا کہ ایک اشتہاری ملزم کو ٹی وی چینلز پر کوریج دینا پیمرا ایکٹ 2007 کی خلاف ورزی ہے اور یہ سپریم کورٹ کے 2018 میں سو موٹو کیس میں سنائے گئے فیصلے کی بھی خلاف ورزی ہے۔ یاد رہے کہ ان دنوں نواز شریف لندن سے لائیو دھواں دھار تقاریر کرتے ہوئے فوجی اسٹیبلشمنٹ کا رگڑا نکالنے میں مصروف تھے۔ لیکن 21 اپریل کو تب اس اعلانیہ پابندی کا غیر اعلانیہ خاتمہ ہوگیا جب نواز شریف اور بلاول بھٹو کی مشترکہ پریس کانفرنس تمام ٹی وی چینلز پر لائیو دکھائی گئی۔
اس سے پہلے نواز شریف کی میڈیا کوریج پر پابندی عائد کرتے ہوئے پیمرا کے چیئرمین سلیم بیگ نے اپنے حکم نامے میں کہا تھا کہ پیمرا نے ٹی وی چینلز پر واضح کیا ہے کہ اگر کوئی بھی چینل آئندہ اشتہاری ملزم نواز شریف کی تقریر نشر کرے گا تو اس کے خلاف پیمرا آرڈیننس کے سیکشن 29 اور 30 کے تحت کارروائی کی جائے گی جس کا نتیجہ لائسنس کی معطلی کی صورت سامنے آسکتا ہے۔
تاہم مرکز میں عمران خان حکومت جانے اور شہباز شریف حکومت آنے کے بعد اکیس اپریل کی رات نواز شریف اچانک ٹی وی سکرینز پر نمودار ہو گئے۔ تقریباً 20 مہینے کی پابندی کے بعد ٹی وی چینلز پر اپنی لائیو پریس کانفرنس کے دوران نوازشریف نے کہا کہ عمران خان ایک جھوٹا اور بزدل شخص ہے جو جمہوری طریقے سے اپنی حکومت کا خاتمہ ہونے کے بعد اس کا الزام امریکہ پر عائد کرتا نظر آتا ہے۔ انہوں نے کہا بھلا عمران نے کوئی ایٹمی دھماکے کئے تھے جو اس کے خلاف غیر ملکی سازش کی جاتی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ایک جھوٹا آدمی ہے اور پوری قوم کو جھوٹ بول کر ورغلانے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پچھلی حکومت نے جو شدت پسندی کا ماحول بنایا ہے، ایسا انہوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا۔
نواز شریف نے معاشی صورت حال اور ڈالر کے مقابلے روپے کی حالت زار پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستانی معیشت کو مستحکم کرنے میں کافی وقت لگے گا اور یہ کوئی آسان کام نہیں ہے۔ انہوں نے پچھلی حکومت کے دور کو ملکی تاریخ کا ’سیاہ ترین‘ دور قرار دیا اور عمران کو ان کے ’یو ٹرن‘ کے لیے تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ملک کو بحرانی صورتحال سے نکالنے کے لیے تمام جماعتوں اور تمام صوبوں کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما نے بلاول بھٹو کی آمد پر شکریہ ادا کیا۔ دونوں رہنمائوں نے عمران کے خلاف اپوزیشن کی کامیاب تحریک عدم اعتماد کے علاوہ سیاسی صورتحال پر بات چیت کے لیے ملاقات کی۔ بلاول بھٹو نے نواز شریف سے ملاقات سے قبل صحافیوں کو بتایا کہ ہم نے عمران خان کو ہٹا دیا ہے لیکن انہوں نے ملک کو جو نقصان پہنچایا ہے، ہمیں اس سے نمٹنے کے لیے مل کر کام کرنا ہو گا۔ عمران خان کی جانب سے اپنے کے حوالے سے غیر ملکی سازش کے دعوے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں بلاول نے کہا کہ عمران کو ہٹانا وائٹ ہاؤس کی نہیں بلکہ یہ بلاول ہاؤس کی سازش تھی۔
دونوں رہنماؤں کی ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں بلاول نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ(ن) نے معزول وزیراعظم عمران خان کے خلاف کامیاب تحریک عدم اعتماد کی بدولت ایک بار پھر ’تاریخ‘ رقم کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جہاں پہلے وزرائے اعظم کو غیرجمہوری طریقوں سے ہٹایا گیا، وہیں عمران خان کو آئینی، پارلیمانی اور جمہوری طریقے سے ہٹایا گیا۔