استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں،عمران کا مطالبہ مسترد کردیا
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے استعفیٰ کا مطالبہ مسترد کر تے ہوئے کہا ہے کہ میرا استعفیٰ دینے کا کوئی ارادہ نہیں ہے، ایسی کوئی وجہ ہی نہیں جس پر میں استعفیٰ دینے کے بارے میں سوچوں۔وہ ملک کے بہتر مفاد میں کام جاری رکھیں گے۔
یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے سابق وزیراعظم عمران خان نے دعویٰ کیا تھا کہ سکندر سلطان راجا کو الیکشن کمیشن کا سربراہ بنانے کی تجویز اسٹیبلشمنٹ نے دی تھی۔
صحافیوں سےگفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے الزام عائد کیا تھا کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان تعطل کے بعد اسٹیبلشمنٹ نے چیف الیکشن کمشنر کے لیے سکندر سلطان راجا کے نام کی تجویز دی تھی، کیونکہ آزاد ادارے سے الیکشن کمیشن کا سربراہ نامزد کرنے کی تجویز پیش کی گئی تھی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر کے خلاف ریفرنس دائر کریں گے، ای سی پی نے حلقہ بندی بروقت نہیں کروائی جس کی وجہ سے ان کی ’نااہلی‘ ظاہر ہوتی ہے اور اس وجہ سے قبل از وقت انتخابات میں بھی تاخیر ہوئی ہے۔لاہور جلسے میں بھی چیرمین پی ٹی آئی نے اس الزام کو دہرایا تھا۔
واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان، پی ٹی آئی کے فارن فنڈنگ کیس کے فیصلے سے قبل جعلی بیانیے کے ذریعے چیف الیکشن کمشنر کو نشانہ بنائیں گے۔
خیال رہے کہ سکندر سلطان راجا کو جنوری 2020 میں عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، وہ پہلے بیوروکریٹ ہیں جو ملک کے سب سے بڑے انتخابی ادارے کی سربراہی کر رہے ہیں۔ الیکشن کمیشن کے سربراہ کی تعیناتی کا فیصلہ دوطرفہ 12 رکنی پارلیمانی پینل نے کیا تھا، جو بعد ازاں منظوری کے لیے وزیر اعظم کو بھیجا گیا تھا۔
پی ٹی آئی رہنما سابق وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری کی جانب سے پارلیمانی باڈی کے اجلاس کی سربراہی کے دوران فیصلہ کا خیر مقدم کیا گیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیصلہ کرنا اراکین پارلیمنٹ کی ذمہ داری بھی تھی، پارلیمانی معاملات کا فیصلہ پارلیمنٹ کو ہی کرنا چاہیے، شیریں مزاری نے یہ بات ڈیڈلاک کے خاتمے کا اعلان کرتے ہوئے کہی تھی، جس کے سبب ای سی پی کم از کم ڈیڑھ ماہ سے غیر فعال تھا۔