جاری انکوائریوں ،تحقیقات کی معلومات میڈیا سے شیئرنہ کرنیکا فیصلہ
قومی احتساب بیورو نے جاری انکوائریوں اور تحقیقات سے متعلق معلومات میڈیا سے شیئر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انگریزی اخبار ڈان کی ایک رپورٹ کے مطابق حکومت کی جانب سے نیب (دوسری ترمیم) ایکٹ 2022 کے ذریعے احتساب قانون میں کی گئی ترامیم کی روشنی میں نیب نے جاری انکوائریوں اور تحقیقات سے متعلق معلومات میڈیا سے شیئر نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابقنیب نے بیورو میں زیر التوا انکوائریوں اور تحقیقات کا جائزہ لینے کے لیے خصوصی کمیٹی بھی تشکیل دی، اس کے علاوہ شواہد کی کمی کے باعث ایک درجن سے زائد تحقیقات بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔ سرکاری ہینڈ آؤٹ کے مطابق یہ فیصلے نیب کے اعلیٰ ترین مشاورتی فورم ‘نیب ایگزیکٹو بورڈ’ کے اجلاس میں کیے گئے جس کی صدارت قائم مقام چیئرمین نیب ظاہر شاہ نے کی۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈائریکٹر جنرل نیب ہیڈکوارٹرز کی سربراہی میں قائم خصوصی کمیٹی قانون کے مطابق مقدمات کو جاری رکھنے، بند کرنے یا متعلقہ محکمے کو بھیجنے کے بارے میں ابتدائی رپورٹ پیش کرے گی، رپورٹ کو مزید جائزے اور منظوری کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کے سامنے پیش کیا جائے گا، اہم پیش رفت میں نیب حکام نے ترمیم شدہ قانون کی تعمیل میں مجاز انکوائریوں اور تحقیقات کی تفصیلات میڈیا کے ساتھ شیئر نہ کرنے کا بھی فیصلہ کیا۔
رپورٹ کے مطابق سیاستدانوں اور بیوروکریٹس کی جانب سے یہ تنقید کی جاتی رہی ہے کہ نیب کو اقتدار میں رہنے والے اپنے مخالفین کے سیاسی انتقام اور کردارکشی کے لیے استعمال کرتے ہیں، اس حوالے سے مذکورہ ہینڈ آؤٹ میں کہا گیا ہے کہ ‘نیب عوام دوست ادارہ ہے، یہ ہر فرد کی عزت نفس کے تحفظ پر یقین رکھتا ہے۔
نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے ناکافی شواہد یا عدالت میں ناقابل قبول ہونے کے سبب متعدد انکوائریاں اور تحقیقات بند کرنے کا فیصلہ کیا۔
ایگزیکٹو بورڈ نے جن افراد/انتظامیہ کے خلاف انکوائریاں بند کرنے کی منظوری دی، ان میں 1:۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کی انتظامیہ،2:۔ قراقرم انٹرنیشنل یونیورسٹی (گلگت بلتستان) کے افسران/عہدیداران،3:۔ پاکستان بیت المال کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر بیرسٹر شیخ عابد وحید،4:۔ پشاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے چیف سیکیورٹی افسر ریٹائرڈ میجر سید خالد امین شاہ،5:۔ پی ڈی اے کے سابق ڈائریکٹر جنرل سلیم حسن وٹو،6:۔ امین وینس، سابق سی سی پی او لاہور،7:۔ ذوالفقار گھمن، ڈی جی اسپورٹس بورڈ، پنجاب،8:۔ محمد رمضان اعوان، سابق سیکریٹری لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ، سندھ،9:۔ ریٹائرڈ پروفیسر ڈاکٹر اعظم حسین یوسفانی، وائس چانسلر پیپلز یونیورسٹی آف میڈیکل اینڈ ہیلتھ سائنسز برائے خواتین، شہید بینظیر آباد ،10:۔ سابق سیکریٹری داخلہ بلوچستان اکبر درانی،11:۔ ارتھ کوئیک ری کنسٹرکشن اینڈ ری ہیبلیٹیشن اتھارٹی کے افسران/ اہلکار اور ٹھیکیدار،12:۔ وزارت خزانہ کے سابق ایڈیشنل سیکریٹری شاہد حسین اسد شامل ہیں۔
علاوہ ازیں نیب کے ایگزیکٹو بورڈ نے گوادر پورٹ اتھارٹی کے سابق چیف ہائیڈرو گرافر معراج اے سید اور دیگر کے خلاف اختیارات کے ناجائز استعمال اور 70 کروڑ 94 لاکھ روپے کے سرکاری فنڈز کے غبن کے الزام میں ریفرنس دائر کرنے کی منظوری دی۔