190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بار پھر مؤخر
بانی پی ٹی آئی عمران خان اوربشریٰ بی بی کیخلاف190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ ایک بارپھرمؤخر ہو گیا۔
سابق وزیراعظم عمران خان اوربشریٰ بی بی کو190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں سزا ہوگی یا نہیں؟احتساب عدالت کے جج ناصرجاوید رانانے کل فیصلہ سنانا تھا۔
احتساب عدالت نے190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا فیصلہ 18 دسمبرکومحفوظ کیا تھا، پہلے23 دسمبرکوکیس کافیصلہ سنائےجانےکی تاریخ مقررکی گئی تھی تاہم عدالت نےفیصلہ سنائےجانے کی تاریخ ملتوی کرکے6 جنوری مقررکی تھی۔
ذرائع کابتاناہےکہ190 ملین پاؤنڈ ریفرنس کافیصلہ ایک بارپھر مؤخرکردیا گیا ہے، 190ملین پاؤنڈ ریفرنس کافیصلہ کل نہیں سنایاجائےگا،فیصلہ سنائےجانے کی نئی تاریخ سےمتعلق کل وکلا کوآگاہ کیا جائےگا۔
واضح رہے کہ 190 ملین پاؤنڈز یا القادر ٹرسٹ کیس میں الزام لگایا گیا ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ نےپی ٹی آئی کےدور حکومت میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کی جانب سےحکومتِ پاکستان کو بھیجے گئے 50 ارب روپے کو قانونی حیثیت دینے کے عوض بحریہ ٹاؤن لمیٹڈ سے اربوں روپے اور سینکڑوں کنال مالیت کی اراضی حاصل کی۔
کیس القادر یونیورسٹی کیلئےزمین کےمبینہ طورپرغیر قانونی حصول اور تعمیر سے متعلق ہے جس میں ملک ریاض اور ان کی فیملی کیخلاف منی لانڈرنگ کے کیس میں برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی کےذریعے140 ملین پاؤنڈ کی وصولی میں غیر قانونی فائدہ حاصل کیا گیا۔
بانی پی ٹی آئی عمران خان پر یہ بھی الزام ہے کہ انہوں نے اس حوالے سے طے پانے والے معاہدے سے متعلق حقائق چھپا کر کابینہ کو گمراہ کیا، رقم (140 ملین پاؤنڈ) تصفیہ کے معاہدے کے تحت موصول ہوئی تھی اور اسے قومی خزانے میں جمع کیا جانا تھا لیکن اسے بحریہ ٹاؤن کراچی کے 450 ارب روپے کے واجبات کی وصولی میں ایڈجسٹ کیا گیا۔
190ملین پاؤنڈ ریفرنس کا جیل ٹرائل ایک سال میں مکمل ہوا ہے۔عمران خان کے خلاف یہ واحد کیس ہے جس کا ٹرائل ایک سال تک چلا۔نیب نے 13 نومبر 2023کو 190ملین پاؤنڈ ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی گرفتاری ڈالی۔نیب نے 17 دن تک بانی پی ٹی آئی سے اڈیالا جیل میں تفتیش کی۔یکم دسمبر2023کو نیب نے 190ملین پاؤنڈ ریفرنس احتساب عدالت میں دائر کیا۔ریفرنس فائل ہونےکے بعد بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی سے اڈیالاجیل میں تفتیش کی گئی۔عدالت نے 27 فروری 2024 کو بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی پر فرد جرم عائد کی۔190ملین پاؤنڈریفرنس میں 100 سے زائد سماعتیں ہوئیں۔نیب نے پہلے 59 گواہان کی فہرست عدالت میں جمع کرائی۔