عمران خان کے سلیکٹرز کو ملکی موجودہ صورتحال کا جواب دینا پڑے گا

سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے کہا ہے کہ ہماری فوج دنیا کی بہترین فوج تبھی ہو گی جب آئین کی پاسداری کرے۔ عوام کو درپیش چیلنجز اور ملک کی معیشت کے حوالے سے کہا کہ میں اس کا ذمہ دار کس کو قرار دوں؟ صرف عمران خان کو یا جو اس کے اصل ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو سلیکٹ کرنے والو، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا، آپ جواب دیے بغیر گھر نہیں جاسکتے، آپ کو اس کا جواب دینا ہوگا اور ہم جواب ملنے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔
لاہور میں پارلیمانی پارٹی سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کے عوام بڑھتی ہوئی اور بجلی و گیس کی قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے رو رہے ہیں، کبھی آپ نے سوچا کہ عوام کیسے زندگی گزار رہے ہیں؟ دو سال قبل کیا ایسی صورتحال تھی؟نواز شریف نے کہا کہ اب تک کسی نے ملکی مسائل اور سیاسی عدم استحکام کی اصل وجہ جاننے کی کوشش نہیں کی، میں نے اپوزیشن جماعتوں کی آل پارٹیز کانفرنس میں کسی ابہام کے بغیر اس وجہ کی نشاندہی کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
انہوں نے مسلح افواج پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فوجی اہلکاروں نے آئین سے انحراف کیا، آرمی اس وقت دنیا کی سب سے بہترین آرمی بن سکتی جب وہ آئین کے دائرے میں رہ کر کام کرے۔ان کا کہنا تھا کہ مجھے معلوم ہے کہ آرمی میں افسران کی ایک بڑی تعداد آئینی حدود میں رہ کر کام کر رہی ہے، لیکن چند افسران ایسے ہیں جنہوں نے اس سے انحراف کیا، یہ چند نام ہیں جنہیں انگلیوں پر گنا جاسکتا ہے لیکن انہوں نے پوری آرمی کو بدنام کیا جو مجھے قبول نہیں ہے۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میں اپنے فوجی جوانوں اور جنرلز کا احترام کرتا ہوں لیکن ان کا احترام نہیں کرتا جو آئین کا احترام نہیں کرتے، جو انتخابات میں دھاندلی کرتے ہیں۔انہوں نے پاناما پیپرز کیس میں اپنی نااہلی کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 2017 کے فیصلے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ کیا مجھے ہٹانے کی کوئی جائز وجہ تھی، میں سمجھ گیا تھا کہ مجھے اس جرم کی سزا دی گئی جو میں نے کیا تھا اور مجھے بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر نااہل کیا گیا۔
سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ ووٹ کو عزت نہ دی تو سبزپاسپورٹ کی کوئی عزت نہیں کرے گا، بزدل ارکان گھروں میں بیٹھ جائیں، بزدلوں کی ہمیں ، اسمبلیوں اور قوم کو ضرورت نہیں،اس سوغات کو جتنا جلدی ہوسکے لے جائیں،لوگ گھروں کا کرایہ دیں، بچوں کی فیس دیں یا کھانا کھلائیں، معیشت تباہ ہوچکی ہے۔ پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاان کا کہنا تھا کہ اگر ووٹ کو عزت نہ دی تو کوئی سبزپاسپورٹ کی عزت نہیں کرے گا، کوئی پاکستان کی عزت نہیں کرے، جب بھی کوئی پاکستان سے باہر جائے گا تو کوئی عزت نہیں کرے گا، یہ ہماری 70سالوں کی کمائی ہے، ملک بالکل درست سمت میں جا رہا تھا، سی پیک اہداف حاصل کرتا، خوشحالی ہوتی تو ملک کی عزت ہوتی، آج ایک بلین ڈالر نہیں ایک ایک ڈالر مانگ رہے ہیں، پاکستان کا روپیہ نیپال، سری لنکا سے گر گیا ہے ، ایشیاء میں سستی کرنسی پاکستان کا روپیہ ہے۔ انھوں نے کہا کہ لوگ گھروں کا کرایہ دیں، بچوں کی فیس دیں، یا کھانا کھلائیں. ان کا کہنا تھا کہ عوام جب بازار جاتے ہیں ، یا خواتین جب سبزی ٹماٹر کا بھاؤ پوچھتی ہیں ، یا پھر لوگ جب گندم ، آٹا خریدتے ہیں، گیس بجلی کا بل آتا ہے، تو لوگوں کے آنسو نکل جاتے ہیں، لوگ بڑے صبر کے ساتھ یہ سب برداشت کررہے ہیں۔ کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ نواز شریف نے کہا کہ الیکشن ہماری جماعت نے جیتا، لوگوں نے الیکشن مسلم لیگ ن کو جتوایا لیکن مسلط نا اہل کو کردیا گیا، آرٹی ایس کو بند کرکے مینڈیٹ کو چوری کیا گیا، ووٹوں کے باکس تبدیل کردیے گئے۔ انھوں‌نے کہا کہ سندھ سے ایم کیوایم، بلوچستان سے چارچار بندوں کو ملاکر،اتنے بڑے پیمانے پر دھاندلی کرنے کے باوجود چار ووٹوں کی برتری سے عمران خان کووزیراعظم بنایا گیا۔ نواز شریف نے کہا کہ آج بزدل آدمی کی ضرورت نہیں، بزدل آدمی گھروں میں بیٹھ جائیں، بزدلوں کی ہمیں ، اسمبلیوں اور قوم کو ضرورت نہیں ہے،اگر بزدل نہیں تو اٹھنا ہوگا، دنیا کو بتانا ہوگا ہمیں غلامی قبول نہیں، پارٹی رہنماؤں کومیرے ساتھ وعدہ کرنا ہوگا، جب ارکان اسمبلی کھڑے ہوں گے تو قوم کندھے سے کندھا ملا کر کھڑی ہوگی۔
نوازشریف نے کہا کہ موجودہ صورتحال کا میں کس کو ذمہ دار سمجھوں، کیا میں صرف عمران خان کو اس کا ذمہ دار سمجھوں؟ عمران خان کو لانے والو!عوام کا جذبہ دیکھ لیں، اس سوغات کو جتنی جلدی ہوسکے لے جائیں، اس نے پاکستان کی تباہی کردی ہے، پاکستانیوں کو بدحال کردیا ہے، چولہا بجھ گیا ہے، دووقت کی روٹی نہیں مل رہی، چینی ، آٹا چوروں کو بھگا دیا گیا ہے۔لوگوں کے پاس ادویات خریدنے کیلئے پیسے نہیں ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ کیا تین سال قبل یہ حالات تھے؟ جنہوں نے یہ حالات پیدا کیے، سلیکٹرز کو بتانا ہوگا، کیوں اس بندے کو قوم کے سر پر سوار کیا گیا؟ جب تک ہمیں جواب نہ ملا گھروں کو واپس نہیں جائیں گے۔ہمیں تبدیلی لانا پڑے گی، تبدیلی کے بغیر ملک ، اسمبلیاں، عدالتیں، کاروبار نہیں چل سکتا، ہرطبقہ پریشان رہے گا، ان کا کہنا تھا کہ معیشت منہ کے بل گر گئی ہے۔بلین ٹری سونامی منصوبہ کہاں ہے؟ بی آرٹی کی لاگت ہے جتنے میں پنجاب میں تین چار میٹرو بن سکتی ہیں.
خطاب کے دوران ایک مرتبہ پھر عدالتی فیصلے کے نتیجے میں اپنی معزولی کا تذکرہ کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ اس ملک میں آئین کے مطابق نہ تو پارلیمنٹ کو چلنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی عدلیہ کو۔ انہوں نے کہا: ’مجھے مکھن سے بال کی طرح نکال کر باہر پھینک دیا گیا۔‘نواز شریف نے سابق آمر جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے دور کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’اگر مارشل لا نہ لگتا اور مجھے ملک سے باہر نہ بھیجا جاتا تو مجھے بتائیں کہ مجھے کیا ضرورت تھی اقامہ لینے کی؟ وہاں رہنے کے لیے اقامہ ضروری تھا۔‘ساتھ ہی انہوں نے کہا: ’یہ پہلا موقع تھا کہ میرے پاس اقامہ تھا۔ میں نے اپنے بیٹے سے تنخواہ لی، میری مرضی۔ نہیں لی، تو بھی میری مرضی۔‘
واضح رہے کہ پاناما کیس کے فیصلے میں سپریم کورٹ نے نواز شریف کو اس بنیاد پر نااہل قرار دیا تھا کہ انہوں نے اپنے بیٹے سے غیر وصول شدہ تنخوا کو ظاہر نہیں کیا تھا، جس کے بعد انہیں وزارت عظمیٰ سے سبکدوش ہونا پڑا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ’میرے خلاف تحقیقات میں تو آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کا بندہ بھی بٹھا دیا گیا تھا جبکہ تحریک انصاف کے فارن فنڈنگ کیس کی انکوائری بھی نہیں ہو رہی۔‘نواز شریف نے مزید کہا کہ ’ہم فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہے ہیں۔ آج تک پاکستان میں مسئلے کی اصل جڑ کی تشخیص نہیں کی گئی۔ بحیثیت پاکستانی میرا فرض ہے کہ میں اس کی نشاندہی کروں اور اسی لیے آل پارٹیز کانفرنس کے سامنے میں نے تقریر کی تھی۔‘واضح رہے کہ اپنی حالیہ تقاریر میں نواز شریف نے حکومت اور حکومتی اداروں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا، جس کے ردعمل میں وزیراعظم عمران نے کہا تھا کہ نواز شریف ایک خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں اور اس سب میں بھارت ان کی مدد کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button