26 ویں ترمیم نے عدلیہ کا توازن بگاڑ دیا، جسٹس منصورعلی شاہ
سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس منصورعلی شاہ نے کہا ہے کہ جوڈیشل کمیشن کے رولز کا معاملہ عدلیہ کی آزادی کیلئے اہم ہے، 26 ویں ترمیم نے ججوں کی تعیناتی کے حوالے سے عدلیہ کا توازن بگاڑ دیا ہے۔
جسٹس منصور علی شاہ نے جسٹس جمال مندوخیل کو لکھے گئے خط میں کہا ہے کہ آرٹیکل 175(4) جوڈیشل کمیشن کو رولز بنانے کیلئے بااختیار بناتا ہے، رولز بنائے بغیر ججوں کی تعیناتی غیر آئینی ہوگی۔
آئینی بینچ : 26 ویں آئینی ترمیم کے کیس کی سماعت جنوری میں ہونے کا امکان
خط میں لکھا گیا ہے کہ جوڈیشل کمیشن میں عدلیہ اقلیت اور ایگزیکٹو اکثریت میں ہے، ایگزیکٹو کی اکثریت سے سیاسی تعیناتیوں کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل کو لکھے گئے خط میں سینئر جج نے مزید کہا کہ شفاف رولز کے تحت ہونے والی تعیناتیاں عدلیہ کی آزادی یقینی بنائیں گی۔
جسٹس منصورعلی شاہ نے ججز کی نامزدگیوں پر بھی اپنی تجاویز بھجوا دی ہیں۔