کیا انتخابات کے بعد نواز شریف عبوری وزیر اعظم بنیں گے؟
ملک میں اتحادی حکومت کے خاتمے کے بعد نون لیگی حلقوں میں نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم منتخب کروانے کا بیانیہ شدت اختیار کرتا جا رہا ہے اور نون لیگ کے صدر اور سابق وزیراعظم شہباز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز سمیت کئی لیگی رہنما اعلان کر چکے ہیں کہ آمدہ الیکشن میں کامیابی کی صورت میں نواز شریف ہی نون لیگ کے وزارت عظمٰی کے امیدوار ہونگے تاہم دوسری جانب سینئر صحافی انصار عباسی نے اپنی ایک رپورٹ میں دعوی کیا ہے کہ میاں نواز شریف نے آئندہ انتخابات میں اپنی سیاسی جماعت کی کامیابی کی صورت میں چوتھی مرتبہ وزیراعظم بننے کا فیصلہ اب تک نہیں کیا۔
نون لیگ کے رہنما اور نواز شریف کے ایک قریبی ساتھی نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ نواز شریف نے اپنی پارٹی کی دوسری سطح کی قیادت کے ساتھ ایسے کسی ارادے کا اظہار نہیں کیا۔ ذرائع نے کہا کہ اگر ایسی کسی بات کا فیصلہ شریف فیملی کے درمیان ہوا ہے تو اس کا زیادہ تر پارٹی رہنماؤں کو علم نہیں۔ تاہم، کہا جاتا ہے کہ نون لیگ بحیثیت سیاسی جماعت چاہتی ہے کہ نواز شریف چوتھی مرتبہ وزیراعظم کا عہدہ سنبھالیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ پارٹی نے نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنانے کا نعرہ اختیار کر لیا ہے۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف کا چوتھی مرتبہ وزیر اعظم بننا ایسے لوگوں کیخلاف شائستہ انتقام ہوگا جنہوں نے نواز شریف کو 2017ء میں وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹایا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنائے گی اور پھر یہ ان پر منحصر ہوگا کہ وہ کسی وقت استعفیٰ دیکر کسی اور کو چیف ایگزیکٹو نامزد کر دیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نون لیگ پہلے مرحلے میں یقینی طور پر نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنوائے گی جبکہ دوسرا مرحلہ (فیز ٹوُ) مکمل طور پر نواز شریف کا فیصلہ ہوگا کہ وہ استعفیٰ دیکر کسی اور کو اپنا جانشین مقرر کرتے ہیں یا نہیں۔
تاہم، آزاد ذرائع کو یقین نہیں کہ نون لیگ کی انتخابات میں کامیابی کی صورت میں نواز شریف ایک مرتبہ پھر وزیراعظم بننے کا انتخاب کریں گے۔ اس حوالے سے یقینی طورپر کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہے کہ اس حوالے سے نواز شریف بالآخر کیا فیصلہ کریں گے۔
تاہم، نون لیگ کے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جنہیں یقین نہیں کہ نواز شریف کا کیا بنے گا کیا وہ الیکشن میں حصہ بھی لے پائیں گے یا نہیں؟ ذرائع کے مطابق نواز شریف کو چوتھی مرتبہ وزیراعظم بنانے کا بیانیہ اس لئے تشکیل دیا گیا ہے کہ آئندہ الیکشن میں نون لیگ کے زیادہ سے زیادہ ووٹروں کو اپنی جانب راغب کیا جا سکے۔ دوسری جانب وزیراعظم کے عہدے کیلئے میاں نواز شریف کی پسند کے حوالے سے شہباز شریف اور مریم نواز کے نام لیے جارہے ہیں۔ کئی لوگ سمجھتے ہیں کہ تجربہ نہ ہونے کی وجہ سے اور کچھ حلقوں کی جانب سے ناقابل قبول ہونے کی وجہ سے شاید مریم نواز شاید وزیراعظم نہ بن پائیں۔ اس لئے مریم نواز کو پنجاب میں کوئی ذمہ داری دی جا سکتی ہے۔ شہباز شریف کو مریم پر یہ فوقیت حاصل ہے کہ ان کے پاس تجربہ بھی ہے اور سب سے بڑھ کر وہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ لڑائی کا چانس نہیں لیتے اور تمام اسٹیک ہولڈرز کو ملا کر چلنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
نواز شریف کے بارے میں نون لیگ کے حلقے بھی یہ بات تسلیم کرتے ہیں کہ نواز شریف کی وزارت عظمیٰ کے دوران ان کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تلخ تعلقات کی تاریخ رہی ہے۔ شاید نواز شریف کو بھی جلد احساس ہو جائے کہ ملک میں گزشتہ چھ سے سات سال کے دوران آخر ہو کیا رہا ہے اور زمینی حقائق ہائبرڈ جمہوریت کے حق میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ اپنی حکومت کیخلاف سازش کرنے اور عہدے سے ہٹاکر نا اہل کرانے والے جرنیلوں اور ججوں کے احتساب کے حوالے سے نواز شریف پہلے ہی اپنا بیانیہ تبدیل کرچکے ہیں۔ اب ان کا بیانیہ ہے کہ ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا ہے تاکہ عوام کا مستقبل بہتر ہو سکے۔ اس لئے اب کی بار نواز شریف کے اسٹیبلشمنٹ سے تعلقات میں تلخی کے امکانات معدوم دکھائی دیتے ہیں؟