پولیس کو کس نے اختیار دیا کہ وہ لوگوں کو گنجا کرکے ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کریں؟ لاہور ہائیکورٹ برہم

لاہور ہائی کورٹ نےقصور میں لڑکے لڑکیوں کی گرفتاری کےبعد ان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرنےکےکیس میں ریمارکس دیے کہ پولیس کویہ اختیار کس نےدیا کہ لوگوں کو گنجا کر کےان کی ویڈیو سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں۔
قصور میں لڑکے اورلڑکیوں کی گرفتاری کےبعد ویڈیو وائرل کرنےسےمتعلق کیس میں توہین عدالت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ کےجسٹس علی ضیا باجوہ نے کی۔
عدالتی حکم پر ڈی پی اوقصورعدالت میں پیش ہوئے، جس دوران جسٹس علی ضیا باجوہ نے استفسار کیا لوگوں کو گنجا کر رہے ہیں اور ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پرڈال رہے ہیں؟پولیس کو یہ اختیار کس قانون نے دیا ہے؟ کیسے کسی بندے کو پکڑ کر گنجا کرکے ویڈیو بناکر سوشل میڈیا پر ڈال دیتےہیں؟
جسٹس علی ضیا باجوہ نےپوچھا اس ملک میں کوئی قانون رہ گیا ہےیا نہیں؟ ویڈیو میں بھارتی فلم کا کلپ مکس کرکے پولیس کے آفیشل سوشل میڈیا پیج پر اپلوڈ کیا گیا۔
عدالت نےڈی آئی جی کو کل پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ آئی جی واقعے کی رپورٹ پیش کریں۔
ڈی پی او نےعدالت کو بتایا کہ جس نے ویڈیو بنائی اس کو معطل کر دیا گیا ہے، جن لوگوں نے ویڈیو وائرل کی ان کے خلاف پیکا ایکٹ کےتحت مقدمہ درج کر دیا گیا ہے، ایس ایچ او کو بھی نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کر دی گئی ہے، آر پی او ایس ایچ اوکوفارغ کرسکتا ہے۔
9 مئی کیس : طبی بنیاد پر ضمانت دی تو تمام قیدیوں کو رہا کرنا پڑے گا، چیف جسٹس
جسٹس علی ضیا باجوہ نےکہا عدالت کسی بھی قسم کے غیر قانونی کام کی اجازت نہیں دے گی، کسی نےکوئی جرم کیا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کریں مگر اس کے عمل کو پبلک کیوں کریں؟
سرکاری وکیل نے عدالت کوبتایا کہ تفتیشی افسر نے ملزموں کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھیجنے کی استدعا کی تھی، تفتیشی افسر نےملزموں کو مقدمہ میں سہولت دی، اسے نوکری سے فارغ کرنےکی سفارش کی ہے۔
عدالت نےکہا کہ کیسی سہولت دی؟ کسی مذہب یامعاشرے میں ایسےعمل کی اجازت نہیں ہوتی۔
پراسیکیوٹرجنرل پنجاب کا کہنا تھا فارم ہاؤس پر غیر اخلاقی سرگرمیوں اور پارٹیوں کا انعقاد ہوتا ہے، جس پر عدالت نے کہا ایسےکام کی کوئی اجازت نہیں، پولیس کو اس پر کارروائی کرنی چاہیےمگر ویڈیو بنا کر وائرل کرنے کی اجازت نہیں۔
ڈی پی او نے بتایا کہ فارم ہاؤس کامالک فرارہو گیا ہے،جس پر عدالت نے کہا کہ فارم ہاؤس کے مالک کو فرار نہیں ہونا چاہیے تھا، کیا کیا برآمد ہوا تھا؟ شراب کی بوتلیں برآمد ہوئی ہیں،ایس ایچ او کو فارم ہاؤس کے مالک کے ساتھ ملی بھگت کی وجہ سے نوکری سے فارغ کرنے کی سفارش کی ہے۔
عدالت نےحکم دیا کہ آئندہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی پیش ہوں گے، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بتائیں گے دنیا میں کسی زیرحراست ملزم کو ایکسپوز کرنےکا قانون موجود ہے؟
لاہور ہائی کورٹ نےقصورپولیس کےتفتیشی افسر صادق، کانسٹیبل اور ایس ایچ او کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کرتے ہوئے کہا عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر کیوں نہ پولیس والوں کو 6 ماہ کیلئےجیل بھیج دیا جائے۔