6 نامعلوم افراد نےاغوا کیا، ساجد گوندل نے بیان ریکارڈ کرادیا

ایس ای سی پی کے بازیاب جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل نے اغوا سے متعلق بیان مجسٹریٹ کے سامنے ریکارڈ کرادیا. ساجد گوندل کا بیان اسسٹنٹ کمشنر رورل محمد عبداللہ محمود کی عدالت میں ریکارڈ کیاگیا۔ساجد گوندل نے اپنے اغواء سے رہائی تک کی رورداد بیان میں لکھوادی ۔۔ساجد گوندل نے اپنے ہاتھ سے بیان لکھ کر اس پر دستخط کئے ہیں۔
سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل نے 164 کا بیان ریکارڈ کرادیا۔ ذرائع کے مطابق ساجد گوندل کا بیان اسسٹنٹ کمشنر رورل عبداللہ محمود نے ریکارڈ کیا جس میں ساجد گوندل نے بتایا کہ انہیں 6 نامعلوم افراد نے اسلحہ کےزور پر اغوا کیا۔ساجد گوندل نے بیان دیاکہ ابتدائی طور پر نامعلوم مقام پر بندکمرے میں بہت دیر تنہا رکھا گیا۔ذرائع کے مطابق اپنے بیان میں ساجد گوندل نے بتایا کہ نامعلوم افراد ان سے پوچھ گچھ کرتے رہے اور وہ جواب دیتے رہے۔
ساجد گوندل نے بتایا کہ ان پر تشدد نہیں کیا گیا،کچھ امور پر سوالات کیےگئے۔ ذرائع کے مطابق ساجد گوندل نے تحریری جواب میں اغوا کاروں کے پوچھے سوالات کا ذکر نہیں کیا۔ قبل ازیں اپنی رہائی کے بعد ساجد گوندل نے پولیس کو دئیے گئے اپنے پہلے بیان میں کہا تھا کہ تین ستمبر کو انھیں مسلح افراد نے اغوا کرلیا تھااغوا کاروں نے انھیں خوفزدہ کیالیکن تشدد نہیں کیا جبکہ ساجد کی طرف سے ایک اور بیان بھی سامنے آیا تھا کہ وہ دوستوں کے ساتھ شمالی علاقے گھومنے گیا تھا لیکن موبائل خرابی کی وجہ سے وہ گھر والوں کو مطلع نہ کر سکے.
خیال رہے کہ ساجد گوندل کے اغواء ہونے کے بعد معاملہ میڈیا پر آیا جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے واقعہ کا سخت نوٹس لیتے ہوئے مغوی کی بازیابی کا حکم دیا اور معاملہ وفاقی کابینہ کے سامنے اٹھانے کی ہدایت کی جس کے بعد تین رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دی گئی اور 8 ستمبر کی رات ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹرساجد گوندل گزشتہ شام گھر پہنچ گئے۔ ساجد گوندل نے خود ٹویٹ کرکے اپنے خیریت سے ہونے کی اطلاع دی،ان دوستوں کا شکریہ بھی ادا کیا، جو ان کیلئے پریشان تھے، ساجد گوندل نے لکھا کہ وہ محفوظ ہیں اور خیریت سے گھر پہنچ گئے ہیں۔
ایس ای سی پی کے جوائنٹ ڈائریکٹر ساجد گوندل نے پانچ روزہ گمشدگی کے بعد گھر پہنچنے کے فورا بعد پولیس کو دیے گے بیان میں کہا تھا کہ وہ محکمہ زراعت کے دفتر کے باہر اپنی گاڑی پارک کر کے دوستوں کیساتھ ناردرن ایریا کی سیر کیلئے چلے گئے تھے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اپنا موبائل فون بند ہو جانے کی وجہ سے ان کا اہنے گھر رابطہ نہ ہو سکا۔ بعد ازاں ساجد گوند ل نے تفتیشی ٹیم کو بتایا کہ تین ستمبر کو پانچ سے چھے افراد گن پوائنٹ پر زبردستی اپنے ساتھ لیکر گئے،،مسلح افراد نے آنکھوں پر پٹی باندھ لی اور دو گھنٹے تک گاڑی میں سٹرکوں پر گھومتے رہے،اُن کا کہنا تھا یہ میرے مخالفین کی کارروائی لگتی ہے،اُن کا کہناتھااغوا کاروں نے انھیں خوفزدہ کیا لیکن تشدد نہیں کیا اور پھر انھیں نامعلوم مقام پر چھوڑ دیا. پولیس حکام کے مطابق ساجد گوندل کا دفعہ 164 کے تحت بھی مجسٹریٹ کے سامنے قلم بند کروایا جائیگا
یاد رہے کہ ساجد گوندل ایس ای سی پی میں تعیناتی سے قبل صحافت کے پیشے سے منسلک تھے اور انگریزی اخبار ڈان میں بحیثیت رپورٹر خدمات انجام دیتے رہے ہیں۔ چنانچہ ان کے لاپتہ ہونے کی خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور سوشل میڈیا پر خصوصاً صحافیوں کی جانب سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ جبکہ ان کی بازیابی کی خبر بھی فوراً پھیلی۔ یاد رہے کہ ساجد گوندل کو اسی رات رہا کیا گیا جس دن ان کے بوڑھے والدین اوراہل خانہ نے وزیراعظم ہاؤس کے باہر احتجاج کیا تھا اور ان کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا تھا۔ اس احتجاج کے بعد وزیراعظم عمران خان نے ساجد گوندل کی بازیابی کے لیے ایک تین رکنی کمیٹی بھی تشکیل دی تھی۔ اس سے پہلے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ساجد گوندل کی گرفتاری کو حکومت کی نااہلی قرار دیتے ہوئے سیکرٹری داخلہ اور آئی جی پنجاب کو ہدایت کی تھی کہ وہ دس روز کے اندر مغوی کو بازیاب کرواکر عدالت میں پیش کریں۔
اسی طرح وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق شیریں مزاری نے بھی اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا تھا کہ وزیر اعظم نے کابینہ اجلاس میں واضح کیا ہے کہ اسلام آباد سے مسلسل لوگوں کا ‘لاپتہ’ ہونا ناقابل قبول ہے کیونکہ تمام جرائم سے نمٹنے کے لئے قوانین موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر آئی جی اور وزارت داخلہ کو سخت احکامات دیے گئے تھے اور ساجد گوندل کی محفوظ واپسی بہت اچھی بات ہے۔