کالعدم پیکا آرڈیننس کے تحت درج7ہزار مقدمات بند

اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سےکالعدم قراردیئے جانیوالے پیکا آرڈیننس کے تحت درج کیے گئے 7 ہزار مقدمات بند کر دیئے گئے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ تحقیقات میں بیشتر شکایات ہتک عزت، ٹوئٹر اور فیس بک اکاؤنٹ پر شہریوں کو موصول ہونے والی دھمکیوں سے متعلق تھیں۔ ایف آئی اے نے تحقیقات روکنے کا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے پیکا میں آرڈیننس کے ذریعے ترامیم نافذ کرنے کے عمل کو ’غیر آئینی‘ قرار دینے کے بعد کیا۔

چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ اطہر من اللہ نے کہا تھاپیکا 2016 کے سیکشن 20 کے تحت اظہار کی حد تک یا کسی کی ساکھ کو نقصان پہنچانا اور سزا دینے کا جرم غیر آئینی ہے اور جواز سے بالاتر ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف آئی اے کے سائبر ونگ نے پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت 7 ہزار مقدمات اور شکایات پر تحقیقات روک دی ہیں، یہ سب عدالتی احکامات کے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے، سرکاری اعداد و شمار سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ کارروائی کے آغاز کے بعد موصول ہونے والی 70 فیصد شکایات خواتین کی جانب سے کی گئی تھیں، جنہیں سوشل میڈیا پر ’معلوم اور نامعلوم افراد‘ کی جانب سے ہراساں کیا گیا تھا،

شکایت کنندہ خواتین میں زیادہ تعداد سرکاری اور نجی جامعات اور تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ کی تھیں۔ ایف آئی اے کے ایک عہدیدار نے بتایا60 فیصد خواتین کی جانب سے فیس بک اکاؤنٹ پر جنسی ہراسانی کی شکایات درج کروائی گئی تھیں۔ ملزمان نے خواتین کے نام سے فیس بک اکاؤنٹ بھی بنا رکھے ہیں جو شکایت کنندہ خواتین کی تصاویر اور ذاتی معلومات کا غلط استعمال کر رہے ہیں۔ ہتک عزت کا ایک مشہور مقدمہ گلوکارہ میشا شفیع کا بھی ہے، ایف آئی اے کی جانب سے اس مقدمے پر پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت کارروائی کی جارہی تھی۔

انہوں نے کہا پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت ایک اور مشہور مقدمہ اسلام آباد کے صحافی کے خلاف درج کیا گیا تھا جو پہلے ہی ختم ہوچکا ہے۔انکا کہنا تھا 7ہزار درج مقدمات میں سے 50 فیصد پنجاب کے ملزمان کے خلاف تھے۔جس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے اس سنگین اعتراضات اٹھانے کے بعد اسے اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کرتے ہوئے اسے مخالفین کو خاموش کروانے کے لیے طاقت کا غلط استعمال کرنے کی روشن مثال قرار دیا تھا۔

رات گئے عدالت کو کھولنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ‌ کی وضاحت

وفاقی تحقیقاتی ادارے کے عہدیدار کے مطابق متعدد ملزمان کا تعلق لاہور سے ہے جبکہ کراچی دوسرے نمبر پر ہے، ایف آئی اے کے سائبر ونگ کی جانب سے اب پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 کے تحت شکایت وصول نہیں کی جارہی ہیں۔

انہوں نے کہا ملک کے تمام متعلقہ افسران کو ہدایت جاری کردی گئی ہیں کہ مستقبل قریب میں سیکشن 20 کے تحت موصول والی درخواستوں پر غور نہ کیا جائے،اب ہم محدود شکایات وصول کر رہے ہیں جو پیکا آرڈیننس کے سیکشن 20 سے متعلق نہیں ہیں۔

Back to top button