پی ٹی آئی فارن فنڈنگ رپورٹ کی 8 جلدیں خفیہ کیوں؟

تحریک انصاف کی مبینہ فارن فنڈنگ پر تیار کردہ الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی نے جو رپورٹ جاری کی ہے اس کے بارے میں انکشاف ہوا ہے کہ اس میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے حاصل کردہ دستاویزات اور بینک اسٹیٹمنٹس کی آٹھ جلدیں شامل نہیں کی گئی۔ سکروٹنی کمیٹی کا یہ فیصلہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اپنے 30 مئی 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال ایک عوامی عمل ہے اور اس کی کاپیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔

لیکن اب معلوم ہوا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے چھپائی گئی دستاویزات میں تمام اصل 28 بینک سٹیٹمنٹس اور 13-2009 کے درمیان پی ٹی آئی کے اکاؤنٹس میں منتقل کی گئی غیر ملکی رقوم کی سال وار تفصیلات شامل ہیں۔ چھپائی گئی ان دستاویزات اور بینک سٹیٹمنٹس کی بنیاد پر ہی تحریک انصاف پر غیر قانونی فنڈنگ لینے کا الزام ثابت ہوتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی سکروٹنی کمیٹی کی جانب سے جمع کروائی گئی رپورٹ کے صفحہ 83 پر کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مطالبے پر سٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے حاصل کردہ پارٹی اکاونٹس کی بینک سٹیٹمنٹس کو خفیہ رکھا جا رہا ہے اور انہیں جاری نہیں کیا جا رہا۔ رپورٹ کے انکلوژرز سیکشن میں کہا گیا ہے کہ ’الیکشن کمیشن کی جانب سے سٹیٹ بینک آف پاکستان، بینک اسٹیٹمنٹس کے ذریعے طلب کی گئی دستاویزات‘ کو خفیہ رکھا گیا ہے اور وہ رپورٹ کا حصہ نہیں ہیں۔

تاہم دوسری جانب تحریک انصاف کی غیر قانونی فارن فنڈنگ کے کیس میں پٹیشنر اکبر ایس بابر کا کہنا ہے سکروٹنی کمیٹی کا پی ٹی آئی کے مالیاتی دستاویزات اور بینک سٹیٹمنٹس کو خفیہ رکھنے کا فیصلہ بظاہر الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اپنے 30 مئی 2018 کے حکم کی خلاف ورزی ہے جس میں کہا گیا تھا کہ ریکارڈ کی جانچ پڑتال ایک عوامی دستاویز ہے، جس کی کاپیاں حاصل کی جا سکتی ہیں۔ الیکشن کمیشن نے 14 اپریل 2021 کو بھی ایسا ہی ایک حکم نامہ پاس کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ جب فارن فنڈنگ کیس کا معاملہ کمیشن کے سامنے آئے گا، تب تمام فریقین اسکی کاپیاں لے سکتے ہیں یا دستاویزات کا استعمال کر سکتے ہیں. کمیٹی کی رپورٹ میں باور کرایا گیا کہ معلومات کے فرق کو پر کرنے کے لیے کمیٹی نے ای سی پی کی منظوری سے اسٹیٹ بینک سے درخواست کی کہ وہ 2009 سے 2013 تک ملک میں پی ٹی آئی کی جانب سے چلائے جانے والے بینک اکاؤنٹس سے متعلق تفصیلات فراہم کرے۔

پی آئی اے کا بچت کیلئے ملازمین کی تعداد میں کمی کا فیصلہ

خیال رہےکہ کمیٹی کا مقصد اسٹیٹ بینک آف پاکستان سے موصول ہونے والی معلومات اور تفصیلات کا تجزیہ کرنا اور پی ٹی آئی کے اکاونٹس کی مصدقہ، مستند اور قابل تصدیق معلومات کی بنیاد پر صورتحال واضح بنانا تھا۔

رپورٹ میں کمیٹی کے حوالےسے کہا گیا کہ اس نے فیصلہ کیا ہے کہ درخواست گزار اور مدعا علیہ کی جانب سے فراہم کردہ دستاویزات سے نکلنے والا ڈیٹا رپورٹ کے غیر درجہ بند حصے میں ظاہر کیا جائے گا۔ مزید یہ کہ ایک درجہ بند حصے میں واضح کیا جائے تاکہ بینک اکاؤنٹس اور بینکنگ کی معلومات کی رازداری کو کنٹرول کرنے والے قوانین، قواعد اور طریقہ کار کی خلاف ورزی نہ ہو۔ اس میں یہ بھی کہا گیا کہ سکروٹنی کمیٹی نے فیصلہ کیا کہ بینک سٹیٹمنٹس، جو اس نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے بینکوں سے حاصل کی ہیں، دیکھنے کے لیے فراہم نہیں کی جائیں گی۔ اکبر ایس بابر کا کہنا ہے کہ سکروٹنی کمیٹی کا یہ فیصلہ قابل قبول نہیں اور اس کو چیلنج کیا جائے گا۔

Related Articles

Back to top button