فوج اورعدلیہ کی حمایت سے ٹیکنوکریٹس حکومت آنے والی ہے؟

مخلوط حکومت کی جانب سے عمران خان کا فوری انتخابات کا مطالبہ مسترد کیے جانے کے باوجود مسلسل اپنا موقف بدلنے والے عمرانڈو صحافی کامران خان نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ سخت ترین فیصلے کرنے کے لئے نگراں حکومت کی تیاری آخری مرحلے میں ہے اور ٹیکنو کریٹس پر مشتمل مختصر کابینہ کو فوج اور سپریم کورٹ کی مکمل حمایت حاصل ہوگی۔ یعنی کامران خان کے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ نیوٹرل ہونے کا دعوی ٰکرنے والی فوج اور عدلیہ نے شہباز شریف کی منتخب حکومت کو گرانے کی سازش تیار کر لی ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر جاری اپنے بیان میں کامران خان نے لکھا کہ عزیز ہم وطنوں مزید انتظار نہیں کرنا ہوگا۔ اللہ کے فضل وکرم سے آئندہ ہفتہ تبدیلیوں کا ہوگا۔ ملک میں جاری جمود تشنج خاتمے کا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ انشاء اللہ سخت ترین فیصلوں کے لئے نگراں حکومت کی تیاری آخری مرحلے میں ہے۔ اپنی ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا کہ پانچ ہفتوں میں پانچ دفعہ بریکنگ نیوز چل چکی ہے کہ مخلوط حکومت نے مشکل فیصلے کرنے اور حکومتی مدت اگست 2023ء تک پوری کرنے کا فیصلہ کر لیا۔ مگر وہ مشکل فیصلے اس آخری بریکنگ نیوز تک نہیں ہو پائے۔ چلیں کوئی بات نہیں، اب مشکل فیصلے ہونے والے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز ،زرداری حکومت نے جو کرنا ہے کرے۔ ہر گھنٹہ معیشت کا بگاڑ جاری ہے۔ آج سرکاری قیمت ڈالر مزید ایک روپیہ مہنگا ہو کر 201 جبکہ اوپن مارکیٹ میں 204 ہو گیا۔ اس حکومت کے 40 دنوں میں ڈالر 18 روپے گر چکا ہے آج پاکستان سٹاک ایس چینج انڈیکس مزید 660 پوائنٹس گرگیا اب تقریباً 2 سال پہلے کی سطح ہے۔

بہتر ہوگا گورنر پنجاب شرافت سے گھر چلے جائیں

یاد رہے کہ کامران خان کو ایجنسیوں کا ٹائوٹ قرار دیا جاتا ہے اور اسی وجہ سے وہ کبھی کوئی اصولی موقف اختیار کرنے کی بجائے ہمیشہ اسٹیبلشمنٹ کی لائن لیتے ہوئے اپنی پوزیشن تبدیل کرتے رہتے ہیں۔ سابقہ دور میں جب اسٹیبلشمنٹ نے عمران خان کو اقتدار سے بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا تو کامران نے بھی عمران کے خلاف لنگوٹ کس لیا تھا۔ لیکن اب جب دوبارہ سے یہ افواہیں گرم ہے کہ فوجی اسٹیبلشمنٹ عمران کے فوری الیکشن کے مطالبے کی حمایت کر رہی ہے تو کامران خان بھی عمران کے ساتھ دوبارہ کھڑے ہو چکے ہیں۔

Related Articles

Back to top button