وزیراعظم کا سیلاب زدہ بلوچستان کادورہ، امداد کا اعلان

وزیراعظم شہبازشریف نے بارشوں اورسیلاب سے تباہ حال صوبہ بلوچستان کا دورہ کیا اورجاں بحق افراد کے لواحقین کیلئے10 لاکھ ، مکمل طور پرتباہ گھرکے مالکان کو5 لاکھ اورجزوی متاثرہ گھرکے مالکان کیلئے2 لاکھ روپے کی امداد کا اعلان کیاہے۔

بارشوں، ڈیموں اور ندی نالوں میں طغیانی کے باعث بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی جس کے نتیجے میں جانی و مالی نقصان ہواجبکہ جاں بحق ہونے والے افراد کی تعداد 126 تک پہنچ گئی ہے۔ اب تک بارشوں اور سیلابی ریلے میں بہہ جانے والے افراد کی تعداد ایک سو 26 تک پہنچ گئی، تھوڑی دیر قبل دشتگور انکی ندی سے تین بچیوں کی لاشیں برآمد ہوئیں۔

بلوچستان کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کرنے کیلئے وزیراعظم شہبازشریف جیکب آباد پہنچے ، اس موقع پر سیکریٹری بلوچستان اور این ڈی ایم اے حکام بھی ان کے ہمراہ تھے، وزیراعظم نے متاثرہ علاقوں کا فضائی معائنہ کیا۔

فضائی دورے کے دوران متعلقہ حکام نے جانب سے وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف کو علاقے کی تازہ صورت حال اور امدادی کاموں پر بریفنگ دی گئی۔ چیف سیکریٹری بلوچستان اور لیفٹیننٹ جنرل اختر نواز نے وزیراعظم کو متاثرین اور صوبے میں ہونے والے جانی اور مالی نقصانات کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔ علاقے کے دورے کے بعد وزیراعظم جھل مگسی روانہ ہوگئے۔

شہباز شریف نے جھل مگسی میں میڈیا سے گفتگو کے دوران کہا کہ جھل مگسی کے ایک گائوں میں 8 سے 10 فٹ تک پانی ہے، یہاں لوگوں کے مال مویشی اور گھروں کا نقصان ہوا، اللہ کا شکر ہے جھل مگسی کے اس گاؤں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، کچھ لوگ زخمی بھی ہوئے، بلوچستان کے تمام علاقوں میں اس دفعہ بہت تباہی ہوئی، بلوچستان میں بارشوں کا 30 سال کا ریکارڈ ٹوٹا ہے، اس سال بارشیں کئی سو گناہ زیادہ ہوئی۔ مشکل کی اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑے ہیں۔

وزیر اعظم نے کہا سیلاب سے تباہ ہونے والے گھروں کی تعمیر کیلئے 5 لاکھ روپے دیں گے اور جن گھروں کو جزوی نقصان پہنچا ان کو دو لاکھ روپے یا اس سے زیادہ رقم دیں گے۔ بلوچستان حکومت بھی سیلاب سے جاں بحق افراد کے لواحقین کو 10 لاکھ روپے امداد دے گی۔ سیلاب سے جو فصلیں تباہ یا مویشی ہلاک ہوئے، اس کے حوالے سے کمیٹیاں بنادی ہیں، وفاق کی سطح پر چار کمیٹیاں بنی ہیں جو چاروں صوبوں سے مشاورت کرکے سروے کریں گی، یہ کمیٹیاں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومتوں سے بھی مشاورت کریں گی۔

وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھاکہ کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ اور لسبیلہ میں بہت تباہی مچی ہے، پچھلے 30 سال کا بارشوں کا ریکارڈ ٹوٹا ہے، 100 گنا زیادہ بارشیں ہوئیں، بلوچستان حکومت سے مل کر بھرپور کام کریں گے۔پاکستان بھر میں 300 سے زائد افراد جاں بحق ہوگئے ہیں جبکہ بلوچستان میں خواتین اور بچوں سمیت124 لوگ جاں بحق ہوئے۔

دوسری جانب بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں جاری ہیں۔ سیلاب اور بارشوں سے متاثرہ علاقوں میں ہیلی کاپٹرز کے ذریعے لوگوں میں راشن تقسیم کیا گیا، کئی سیلاب متاثرہ خاندانوں کو محفوظ مقامات پر بھی منتقل کردیا گیا ہے۔

ادھرطوفانی بارشوں اورسیلابی ریلوں نے بلوچستان کے کئی علاقوں کو ڈبو دیا، بپھرا پانی مسلم باغ کے تعلیمی اداروں اورعدالتی کمپلیکس تک پہنچ گیا،کان مہتر زئی میں 50 سے زائد بجلی کے کھمبے تنکوں کی طرح بہہ گئے، دالبندین میں سیلابی ریلےریلوے ٹریک اپنے ساتھ لے گئے جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی۔

صوبے کےبیشتر اضلاع سیلاب کی لپیٹ میں ہیں، موسلادھار بارشیں سیلاب کے بہاؤ میں مزید تیزی لارہی ہیں، شمالی بالائی بلوچستان میں رات بھر گرج چمک کےساتھ موسلا دھار بارش ہوئی، کوئٹہ زیارت شاہراہ بھی آمدورفت کیلئے معطل ہوگئی ہے، شمالی بالائی بلوچستان کےعلاقوں سوئی کاریز، بوغرا، کوژک ٹاپ، توبہ اچکزئی، مسلم باغ اور دیگرعلاقوں میں رات سے اب تک ہلکی اور تیز بارش کا سلسلہ وقفے وقفے سے جاری ہے، توبہ اچکزئی کے علاقوں حیسنہ جلات خان، تاش رباط میں سیب سے لدے 90 درخت ریلوں میں بہہ گئے۔

دوسری جانب دوبندی میں سیلابی ریلہ پارکرتے ہوئے 15 افراد اورمال مویشی پھنس گئے جنہوں ریسکیو کرلیا گیا، چپرلیٹ میں لینڈ سلائیڈنگ سے ہرنائی کوئٹہ شاہراہ بند ہوگئی، مسلم باغ میں سیلابی ریلے پولی ٹیکنک ڈگری کالج، جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوگئے اور دیواریں گرگئیں، سیلاب کے باعث احمد وال، دالبندین اور مچ میں مختلف مقامات پر ریلوے ٹریک کو نقصان پہنچا۔ ریلوےحکام کا کہناہےکہ ٹریک کی بحالی میں کئی دن لگ سکتےہیں۔ سیلابی ریلے رک جانےکے بعد ہی ریلوے ٹریک کی مرمت ممکن ہوسکےگی۔

ضلع خضدار میں طوفانی بارشوں سے ذرائع مواصلات سمیت کھڑی فصلوں، مکانات اور زرعی مشینری کو شدید نقصان پہنچا ہے۔خضدار شہداد کوٹ شاہراہ اور کراچی کوئٹہ شاہراہ کو اب تک بحال نہیں کیاجاسکا۔ قومی شاہراہ کی بندش سے اشیائے خورد و نوش سمیت پیٹرول اور ڈیزل کی قلت کاامکان پیدا ہوناشروع ہوگیا ہے، ڈیرہ مرادجمالی کےعلاقے بابا کوٹ میں سیلابی ریلے میں پھنسےایک ہی خاندان کے خواتین اور بچوں سمیت20افراد کونکالا نہیں جاسکا۔ کمشنر نصیر آباد فتح خان کا کہنا ہے کہ سیلاب میں پھنسے افراد کو نکالنے کیلئے کشتیاں منگوائی ہیں، جلد ریسکیو کر لیا جائے گا۔

بہتر ہوگا گورنر پنجاب شرافت سے گھر چلے جائیں

اس کے علاوہ سیلابی ریلے سے جھل مگسی، جعفرآباد کے سرحدی علاقوں کے درجنوں دیہات زیر آب اور گنداواہ کا چھ روز سے زمینی راستہ منقطع ہے، مستونگ میں حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب سےدرجنوں مکانات اور فصلوں کوشدید نقصان پہنچا ہے۔ انگور ، سیب، آڑو، ٹماٹر، پیاز اور دیگر اجناس کی فصلیں برباد ہوگئی ہیں، لسبیلہ میں ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس اور ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال اوتھل بھی بارشوں سے شدید متاثر ہوئے ہیں۔ ڈی ایچ او کے مطابق رابطہ سڑکیں متاثر ہونے سے پیرا میڈیکل اسٹاف پھنس چکا ہے۔ ڈسٹرکٹ ہیلتھ آفس اوتھل تاحال فنکشنل نہیں ہوسکا ہے۔ بارشوں سے اسٹور میں رکھی دواؤں کو بھی نقصان پہنچا ہے، پورالی کے مقام سے کراچی کوئٹہ قومی شاہراہ پر ٹریفک معطل ہے۔

دوسری جانب مہترزئی میں 50 سے زائد بجلی کےکمبھے پانی میں بہہ گئے۔ دو روز بعد پاک افغان بارڈر باب دوستی کو دوطرفہ ٹریڈ اور پیدل آمد و رفت کیلئے کھول دیاگیا ہے، دالبندین کےقریب سیلابی ریلے ریلوے ٹریک کو بہا لےگئے جس کی وجہ سے پاک ایران ریلوے سروس معطل ہوگئی ہے۔

Related Articles

Back to top button