آئی ایم ایف نے پاکستان کو قرض جاری کرنے کی منظوری دیدی

عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نےکے ایگزیکٹیو بورڈ نے پاکستان کے لیے ایکسٹینڈڈ فنڈ فیسیلٹی (ای ایف ایف) کے تحت قرض کے اجرا کی منظوری دے دی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے ایک پیغام میں آئی ایم ایف پروگرام کے اجرا کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ الحمداللہ آئی ایم ایف نے توسیع فنڈ کے اجرا کی منظور دے دی ہے، آئی ایم ایف نے ہمارے ای ایف ایف پروگرام کی بحالی کی منظوری دی ہے، اب ہمیں ساتویں اور آٹھویں قسط کے ایک ارب 17 کروڑ ڈالر ملیں گے۔

مفتاح اسماعیل نے کہا میں وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کرتا ہوں، جنہوں نے متعدد سخت فیصلے کیے اور پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا۔اس کے علاوہ ٹویٹر پر وفاقی وزیر احسن اقبال نے بھی بتایا کہ آئی ایم ایف نے پاکستان کیلئے قرض کی منظوری دیدی۔

دوسری جانب ایک ٹویٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی پر وزیرخزانہ مفتاح اسماعیل اوران کی ٹیم کو شاباش دیتے ہوکہاکہ اللہ کا شکر ہے کہ پاکستان مشکل معاشی امتحان سے سرخرو ہوکر نکلا، آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی سے معاشی استحکام آئے گا۔

شہباز شریف نے کہا اللہ تعالیٰ سے پر امید ہوں کہ ایک بار پھر آئی ایم کو خداحافظ کہیں گے،دعاہے کہ یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہو،اور ائندہ کبھی اس کی ضرورت نہ پڑے۔

یاد رہے کہ22 اگست کو شائع ہونے والی معروف انگریزی اخبار ڈان کی پورٹ کے مطابق سفارتی اور آئی ایم ایف ذرائع نے کہا تھا کہ پاکستان اور عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے درمیان معاہدہ طے پانے کے نزدیک پہنچ گیا ہے کیونکہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کے تمام 24 ارکان کو اس معاہدے کی تکمیل کے لیے درکار اسٹاف رپورٹ کی کاپیاں موصول ہوگئی ہیں،آئی ایم ایف بورڈ ارکان میں تقسیم کی گئی دستاویزات میں پاکستان کی جانب سے ایک لیٹر آف انٹینٹ بھی شامل تھا، جس میں معیشت میں اصلاحات کے لیے آئی ایم ایف کی شرائط کو پورا کرنے کے لیے پاکستان کے منصوبوں کا ذکر کیا گیا تھا۔

رپورٹس کے مطابق پاکستان نے اقتصادی اور مالیاتی پالیسیوں پر مفاہمت کی ایک یادداشت بھی پیش کی تھی، اس کے ساتھ آئی ایم ایف ٹیم کی جانب سے ایک تکنیکی میمورینڈم بھی پیش کیا گیا تھا، آئی ایم ایف عملے کے میمورینڈم میں بورڈ کے لیے تیار کردہ مطالعات اور رپورٹس شامل تھیں جو کہ آرٹیکل 4 سے متعلق مشاورت، منتخب مسائل پر مقالے، شماریاتی ضمیمے اور پالیسی پیپرز پر مشتمل تھیں۔

واضح رہے کہ آئی ایم ایف نے 13 جولائی کو اعلان کیا تھا کہ اس نے پاکستان کے ساتھ ایک اسٹاف لیول معاہدہ کیا ہے تاکہ اس کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) کے جائزے کو آگے بڑھایا جاسکے جس کے نتیجے میں آئی ایم ایف کی جانب سے مجموعی طور پر 4 ارب 20 کروڑ ڈالر کی ادائیگی ہو سکتی ہے، بتایا گیا تھا کہ یہ معاہدہ آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ سے منظوری سے مشروط ہے، 29 اگست کے اجلاس کے بعد پاکستان کو فوری طور پر تقریباً ایک ارب 20 کروڑ ڈالر مل سکتے ہیں جس سے ملک کی کرنسی اور ذخائر پر دباؤ کم کرنے میں مدد مل سکتی ہے، علاوہ ازیں آئی ایم ایف کا قرض دیگر دو طرفہ ذرائع اور قرض دہندگان سے مزید مالی اعانت کا راستہ ہموار کر سکتا ہے۔

لیبیا میں مسلح گروپوں کےمابین جھڑپوں میں 32 افراد ہلاک ہوگئے

انگریزی اخبار ڈان کے مطابق 13 جولائی کے معاہدے میں نشاندہی کی گئی تھی کہ پاکستان کی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے فوری ترجیح 2023 کے بجٹ کا مستقل نفاذ ہے، اس معاہدے میں مارکیٹ سے طے شدہ شرح مبادلہ اور ایک فعال اور مؤثر مالیاتی پالیسی کی مسلسل پابندی کی تجویز بھی دی گئی تھی۔

علاوہ ازیں اس میں ریاستی ملکیتی اداروں اور گورننس کو بہتر بنانے سمیت اصلاحات کے تحفظ اور اس میں تیزی لانے کے لیے سماجی تحفظ کو بڑھانے کی اہمیت پر بھی زور دیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ آر ایف آئی کے تحت ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے ملک کے معاشی حالات سے نمٹنے کے لیے اپریل 2020 کو پاکستان کو ایک ارب 38 لاکھ 6 ہزار ڈالر کی منظوری دی گئی تھی، امریکی اخبار ’دی وال اسٹریٹ جرنل‘ کے مطابق پاکستان کی جانب سے 37 ارب ڈالر کے بین الاقوامی قرضے اور سرمایہ کاری کے معاہدے کیے گئے ہیں جس کی وجہ سے پاکستان، سری لنکا جیسے معاشی بحران سے محفوظ ہوگیا ہے۔

بین الاقوامی ذرائع ابلاغ ڈبلیو ایس جے اور وائس آف امریکا (وی او اے) کی جانب سے تصدیق کی گئی کہ پاکستان کی درخواست پر غور کرنے کے لیے ایگزیکٹو بورڈ کا اجلاس آج (پیر) ہوگا۔ وائس آف امریکا نے رپورٹ کیا تھا کہ پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچانے کے لیے گزشتہ 6 ہفتوں کے دوران چین، سعودی عرب، قطر، متحدہ عرب امارات سے قرضے، فنانسنگ، تیل کی ادائیگی اور سرمایہ کاری کے لیے تقریباً 12 ارب ڈالر کا قرضے کا وعدہ لیا گیا، لیکن قرض کی یہ رقم آئی ایم ایف بورڈ اجلاس کی جانب سے پیکج کی منظوری کے بعد ہی دستیاب ہوگی۔

وائس آف امریکا کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ ماہرین کے مطابق پاکستان کی معیشت وسیع اور گہری ہے، ملک کی جغرافیائی اہمیت ایک خاص درجہ رکھتی ہے جس کی وجہ سے ملک دیوالیہ ہونے سے بچ گیا ہے، امریکا کی انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں جنوبی ایشیا کے پروگرامز کی ڈائریکٹر تمنا سالک الدین نے وائس آف امریکا کو بتایا تھا کہ کئی اختلافات کے باوجود افغانستان جیسے معاشی بحران سے بچنے کے لیے امریکا، آئی ایم ایف کے ذریعے پاکستان کو قرض دینے کی حمایت کرتا ہے۔

واضح رہے کہ ملک کے تجارتی خسارے، بڑھتے ہوئے سیاسی عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کے باعث روپے کی قدر امریکی ڈالر کے مقابلے میں 28 جولائی کو کم ترین سطح 239.94 روپے پر آ گئی تھی، تاہم 16 اگست کو روپے کی قدر بحال ہو کر 213.90 روپے ہو گئی تھی، اس کے بعد اس پاکستانی کرنسی کی قدر میں اتار چڑھاؤ کا سلسلہ جاری رہا اور آج اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق انٹربینک میں مقامی کرنسی کی قدر ڈالر کے مقابلے میں 221.92 روپے پر بند ہوئی۔

اس کے علاوہ پاکستان کا تجارتی خسارہ ایک سال پہلے کے 30 ارب 96 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں 30 جون کو ختم ہونے والے مالی سال میں 48 ارب 66 کروڑ ڈالر کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا تھا، جو 57 فیصد اضافے کی نشاندہی کرتا ہے، جبکہ مالی سال 22-2021 کے دوران درآمدی بل 43.45 فیصد بڑھ کر 80 ارب 51 کروڑ ڈالر ہوگیا جو ایک سال قبل 56 ارب 12 کروڑ ڈالر تھا۔

Related Articles

Back to top button